حسن ابن علی

حسن بن علی بن ابی طالب ہاشمی قرشی (15 رمضان 3ھ تا 28 صفر 50ھ) اسلام کے دوسرے امام تھے اور علی اور فاطمۃ الزھرا کے بڑے بیٹے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا کے بڑے نواسے تھے۔ ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْحَسَنُ،‏‏‏‏ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسن اور حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں

حسن ابن علی
عربی: الحسن بن علي بن أبي طالب
سبط رسول الله وحفيده وريحانته،
سيد شباب أهل الجنة، أبو محمد
ولادت 15 رمضان ، بمطابق 4 مارچ 625ء
وفات 7 صفر 50ھ، بمطابق 9 مارچ 670ء
جنت البقیع، مدینہ منورہ
محترم در اسلام
نسب والد : علی بن ابی طالب
والدہ : فاطمہ زہرا

بھائی :
حسین بن علی
عباس بن علی
عمر بن علی
محسن بن علی
محمد ابن حنفیہ
ابوبکر بن علی[1][2]
بہنیں : زینب بنت علی
ام کلثوم بنت علی
ازواج :
ام كلثوم بنت الفضل بن العباس بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف
خولہ بنت منظور بن زَبّان بن سیار بن عمرو
ام بشیر بنت ابی مسعود عقبہ بن عمرو بن ثعلبہ
جعدہ بنت الاشعث بن قیس بن معدی كرب الكندی[3]
ام ولد تدعى بقیلہ
ام ولد تدعى ظمیاء
ام ولد تدعى صافیہ
ام اسحاق بنت طلحہ بن عبید الله
زینب بنت سبیع بن عبد الله اخی جریر بن عبد الله البجلی

اولاد (متفق علیہ) :
حسن المثنیٰ
فاطمہ
زید بن حسن سبط
ام حسن
قاسم بن حسن
عبد اللہ
حسین بن حسن (حسین الاثرم)
عبد الرحمن
ام سلمہ
ام عبد اللہ
عمرو
طلحہ

مقالہ بہ سلسلۂ مضامین

اولادِ محمد

حضرت محمد کے بیٹے

قاسم _ عبداللہ _ ابراھیم

حضرت محمد کی بیٹیاں

فاطمہ _ زینب _ ام کلثوم
رقیہ

حضرت فاطمہ کی اولاد
بیٹے

حسن _ حسین

حضرت فاطمہ کی اولاد
بیٹیاں

زینب _ ام کلثوم


[4] آپ کا اسم مبارک آپ کے نانا محمد عربی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حسن رکھا۔ یہ نام اس سے پہلے کسی سے منسوب نہیں تھا۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان سے بے پناہ محبت فرماتے۔ آپ کا نام حسن، لقب 'مجتبیٰ' اور کنیت ابو محمد تھی۔[5]

ولادت

آپ 15 رمضان المبارک 3ھ کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان میں آپ کی پیدائش بہت بڑی خوشی تھی۔ جب مکہ مکرمہ میں رسول کے بیٹے یکے بعد دیگرے دنیا سے جاتے رہے اور سوائے لڑکیوں کے آپ کی اولاد میں کوئی نہ رہا تو مشرکین طعنے دینے لگے اور آپ کو بڑا صدمہ پہنچا اور آپ کی تسلّی کے لیے قرآن مجید میں سورۃ الکوثر نازل ہوئی جس میں آپ کوخوش خبری دی گئی ہے کہ خدا نے آپ کو کثرتِ اولاد عطا فرمائی ہے اور مقطوع النسل آپ نہیں بلکہ آپ کا دشمن ہوگا۔ آپ کی ولادت سے پہلے ام الفضل نے خواب دیکھا کہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جسم کا ایک ٹکرا ان کے گھر آ گیا ہے۔ انہوں نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے تعبیر پوچھی تو انہوں فرمایا کہ عنقریب میری بیٹی فاطمہ کے بطن سے ایک بچہ پیدا ہوگا جس کی پرورش تم کرو گی۔

حسن بن علی کی مدینہ میں انے کے تیسرے ہی سال پیدائش گویا سورۃ کوثر کی پہلی تفسیر تھی۔ دنیا جانتی ہے کہ انہی حسن بن علی اور ان کے چھوٹے بھائی امام حسین کے ذریعہ سے اولادِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وہ کثرت ہوئی کہ باوجود ان کوششوں کے جو دشمنوں کی طرف سے اس خاندان کے ختم کرنے کی ہمیشہ ہوتی رہیں جن میں ہزاروں کوسولی دے دی گئی۔ ہزاروں تلواروں سے قتل کیے گئے اور کتنوں کو زہر دیا گیا۔ اس کے باوجوداج دُنیا الِ رسول کی نسل سے چھلک رہی ہے۔ عالم کا کوئی گوشہ مشکل سے ایسا ہوگا جہاں اس خاندان کے افراد موجود نہ ہوں۔ جبکہ رسول کے دشمن جن کی اس وقت کثرت سے اولاد موجودتھی ایسے فنا ہوئے کہ نام ونشان بھی ان کا کہیں نظر نہیں اتا۔ یہ ہے قران کی سچائی اور رسول کی صداقت کا زندہ ثبوت جو دنیا کی انکھوں کے سامنے ہمیشہ کے لیے موجود ہے اور اس لیے امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی پیدائش سے پیغمبر کو ویسی ہی خوشی نہیں ہوئی جیسی ایک نانا کو نواسے کی ولادت سے ہونا چاہیے۔ بلکہ آپ کو خاص مسرت یہ ہوئی کہ آپ کی سچائی کی پہلی نشانی دنیاکے سامنے آئی۔ ساتویں دن عقیقہ کی رسم ادا ہوئی اور پیغمبر نے بحکم خدا اپنے اس فرزند کا نام حسن رکھا۔ یہ نام اسلام کے پہلے نہیں ہوا کرتا تھا۔ یہ سب سے پہلے پیغمبر کے اسی فرزند کا نام قرار پایا۔ حسین ان کے چھوٹے بھائی کانام بھی بس انہی سے مخصو ص تھا۔ ان کے پہلے کسی کا یہ نام نہ ہوا تھا۔ آپ کی ولادت کے بعد آپ کے نانا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت فرمانے کے بعد اپنی زبان اپنے نواسے کے منہ میں دی جسے وہ چوسنے لگے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ اسے اور اس کی اولاد کو اپنی پناہ میں رکھنا۔

شجرۂ نسب

فاطمہ بنت محمد
(شجرہ نسب)
علی ابن ابوطالب
(شجرہ نسب)
حسن ابن علیحسین ابن علی
(شجرہ نسب)
محمدزیدقاسمحسن المثنیٰابوبکرفاطمہ بنت حسنزین العابدین
حسنیحییٰمحمدعبد اللہطلحہابوبکر صدیق
(شجرہ نسب)
حسن (علوی)میمونہام الحسینمحمد بن ابی بکر
عبداللہداؤدحسنابراہیمجعفرمحمدقاسم بن محمد بن ابی بکر
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
سلیمانعلیاسماعیلحسنعلیمحمد باقرام فروہ بنت قاسم
سلیمانیہ
یمن
اور مکہ
حسین
شعیب فخخ
ابراہیم
طباطبائی
حسنجعفر الصادق
محمدقاسم الرسی
امامت
زیدیہ
موسی الدجونیحییٰابراہیمادریس اولسلیمانمحمد نفس الزکیہجعفرعیسیٰ
ابراہیمعلیعبد اللہادریسی سلطنت اور
حمودی
اسپین
سلیمانانِ
المغرب
شریفانِ
مراکش
شریفانِ
سوس
یوسف
بنو الخیضر
حسین
بنو خیضر
اسماعیل ابن جعفرعبد اللہ افتاموسی کاظماسحاقمحمد
الدیباج
بنو اخضیرموسیٰصالحسلیمانمحمد ابن اسماعیلمحمد ابن عبد اللہعلی رضاشاہ چراغ
محمد ابن یوسفبنو قتادہ (ہاشمی) بنو فلیتہبنو صالح
سلیمانی
شریف
پوشیدہ ائمہمحمد تقی
یوسف ابن محمدسلطنت فاطمیہموسیٰ مبرقععلی نقی
اسماعیل ابن یوسفقلعہ الموت کا اماممحمدحسن بن علی عسکریجعفر
حسن ابن اسماعیلمحمد بن حسن مہدی
احمد ابن حسن
ابو المقلد جعفر[6]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. عثمان بن علیعباس القمی: "منتهى الآمال"، (1/261).
  2. الارشاد للمفید: ص 186 – 248.
  3. اسد الغابہ، ج1، ص 562۔
  4. حسن اور حسین کے مناقب کا بیان، جلد سوم، جامعہ ترمذی، حدیث نمبر 3768
  5. مختصر حالاتِ زندگی
  6. Madelung, "Al-Ukhaydir," p. 792
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.