جبیر بن مطعم

جبیر بن مطعم (وفات: 57ھ یا 59ھ) علم الانساب کے بڑے ماہر صحابی تھے ان کا شمار قریش کے ممتاز نسابوں میں تھا۔

نام ونسب

جبیر نام، ابو محمد کنیت، نسب نامہ ہوں ہے: جبیر بن مطعم بن عدی بن نوفل بن عبد مناف قرشی نوفلی۔ جبیر کے والد مطعم قریش کے نرم دل اورخدا ترس بزرگوں میں تھے، بنی ہاشم شعب ابی طالب میں چلے گئے اور تین سال تک اس قید میں زندگی بسر کرتے رہے۔ اس کے خلاف صدا بلند کرنے والوں میں ایک جبیر بن مطعم بھی تھے۔[1] جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تبلیغ کے لیے آپ طائف تشریف لے گئے اوراہل طائف نے آپ پر ظلم کیا تو آپ لوٹتے وقت مکہ کے پاس پہنچ کر مطعم سے پناہ طلب کی۔ مطعم گوا س وقت کافر تھے لیکن آنحضرتﷺ کی درخواست پر آپ کو اپنی حمایت میں لے لیا۔ مطعم کو معلوم تھا کہ رسول اللہ کو اپنی حمایت میں لینا تمام مشرکین مکہ کو مقابلہ کی دعوت دینا ہے۔ اسی لیے حمایت میں لینے کے بعد ہی اپنے لڑکوں کو حکم دیا کہ ہتھیار لگا کر حرم میں آئیں اور خود حرم میں جاکر ببانگ دہل اعلان کیا کہ میں نے محمد ﷺ کو اپنی پناہ میں لے لیا ہے[2] جبیر اسی منصف مزاج اورنرم دل باپ کے فرزند تھے۔ لیکن قومی عصبیت قبولِ حق سے مانع آتی تھی۔ مشرکین مکہ اورمسلمانوں کے درمیان میں سب سے پہلا معرکہ بدر ہوا۔ اس میں جبیر شریک نہ ہو سکے تھے۔ جنگ کے بعد اپنے قیدیوں کو فدیہ دیکر چھڑانے آئے تھے۔ جس وقت یہ پہنچے اس وقت آنحضرتﷺ نماز میں مصروف تھے۔ اورسورۂ طور کی آیات تلاوت فرما رہے تھے۔ جبیر مسجد میں داخل ہوئے تو کلام اللہ کی سحر انگیز آیتیں کانوں میں پڑیں۔ انہیں سن کر جبیر اس درجہ متاثر ہوئے کہ وہ بیان کرتے تھے کہ معلوم ہوتا تھا کہ میرا دل پھٹ جائے گا۔[3] آنحضرتﷺ کے نماز مکمل کرنے کے بعد انہوں نے آپ سے بدر کے قیدیوں کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے ان کے باپ کے احسانات کو یاد کرکے فرمایا کہ اگر تمہارے باپ زندہ ہوتے اور وہ سفارش کرتے تو میں چھوڑدیتا۔ بدر کے مقتولین کا انتقام احد کی صورت میں ظاہر ہوا۔ اس میں تمام مشرکین نے بقدر استطاعت حصہ لیا۔ جبیر نے اپنے غلام وحشی کو بھیجا اورکہا اگر تم حمزہ کوقتل کردو گے تو تم کو آزاد کر دیا جائے گا۔ چنانچہ حمزہ اسی غلام کے ہاتھوں شہید ہوئے۔

اسلام

جبیر میں اثر پزیر ی کا مادہ پہلے سے موجود تھا۔ قبول حق کا مادہ جذبہ عصبیت پر غالب آگیا اور بروایت صحیح حدیبیہ اورفتح مکہ کے درمیانی زمانہ میں وہ مسلمان ہو گئے۔[4]

غزوات

قبولِ اسلام کے بعد صرف حنین میں شرکت کا پتہ چلتا ہے۔ حنین کی واپسی کے وقت یہ آنحضرتﷺ کے ساتھ تھے۔

وفات

جبیر آنحضرتﷺ کے بعد کافی عرصہ تک زندہ رہے،57ھ میں مدینہ میں وفات پائی۔ دو لڑکے محمد اور نافع یادگار چھوڑے۔

حوالہ جات

  1. سیرۃ ابن ہشام،جلداول،صفحہ:4،6
  2. ابن سعد حصہ سیرۃ :22
  3. مسند احمد بن حنبل:4/88
  4. اصابہ:1/22
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.