براء بن مالک انصاری
براء بن مالك بن النضر بن ضمضم الانصاری بڑے جانباز بہادر تھے، اکثر غزوات میں ایک سو کفار مبارزین کو قتل کیا [1]
نام ونسب
براء نام،انس بن مالک مشہور صحابی کے علاتی بھائی ہیں،ماں کا نام سمحاء تھا،بعض لوگوں نے ان کو انس کا حقیقی بھائی قراردیا ہے،
اسلام
انصار مدینہ کے سربرآوردہ اشخاص تو مکہ جا کر مسلمان ہوچکے تھے،عام طبقہ ہجرت نبوی سے پیشتر اور بعد تک حلقۂ اسلام میں داخل ہوتا رہا، براء بھی اسی زمانہ میں مسلمان ہوئے۔ آنحضرتﷺ نے ان کے متعلق ایک حدیث میں فرمایا تھا کہ بہت سے پر گندہ مو، غبار آلودجن کی لوگوں میں کوئی وقعت نہیں ہوتی، جب خدا سے قسم کھا بیٹھتے ہیں تو وہ ان کی قسم کو پورا کردیتا ہے اور براء بھی انہی لوگوں میں ہیں، [2] اس بنا پر مسلمانوں کو تستر میں جب ہزیمت ہوئی تو ان کے پاس آئے کہ آج سے قسم کھائیے فرمایا اے خدا میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ مسلمانوں کو فتح دے اور مجھ کو رسول اللہ ﷺ کی زیارت سے مشرف فرما۔
غزوات
بدر میں شریک نہ تھے،احد اوراس کے بعد کے تمام غزوات میں شرکت کی،جنگ یمامہ میں جو مسیلمہ کذاب (مدعی نبوت) سے ہوئی تھی، نہایت نمایاں حصہ لیا، براء نے مسلمانوں سے کہا لوگو! مجھ کو دشمن کے لشکر میں پھینک دو، وہاں پہنچ کر ایک فیصلہ کن جنگ کی اور باغ کی دیوار پر چڑھ کر دوسری طرف کود گئے، مسیلمہ کے لوگوں نے بہت تیر چلائے مگر براء نے موقع پاکر جلدی سے دروازہ کھول دیا اوراسلامی لشکر فاتحانہ باغ میں داخل ہو گیا، اس جانبازی سے بدن چھلنی ہو گیا تھا 800 سے زائد تیر اور نیزہ کے زخم لگے تھے، سواری پر خیمہ میں لائے گئے، ایک مہینہ تک علاج ہوتا رہا، اس کے بعد شفا پائی،
وفات
براء بن مالک تستر میں ہرمزان کا سامنا ہوا، دونوں میں پر زور مقابلہ ہوا اور براء شہید ہوئے،لیکن میدان مسلمانوں کے ہاتھ رہا 20ھ کا واقعہ ہے۔
اخلاق وعادات
براء بن مالک انتہا درجہ کے جری اور بہادر تھے، عمر فاروق اسی وجہ سے ان کو کسی فوج کا افسر نہیں بناتے تھے اور افسران کو لکھتے کہ خبردار!براء کو امیر نہ بنانا ،وہ آدمی نہیں بلا ہیں سامنے ہی جائیں گے۔ گانے کا بہت شوق تھا اور آواز اچھی پائی تھی،ایک سفر میں رجز پڑھ رہے تھے آنحضرتﷺ نے فرمایا ،ذرا عورتوں کا خیال کرو، اس پر انہوں نے سکوت اختیار کر لیا۔[3]
حوالہ جات
- مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد8صفحہ486نعیمی کتب خانہ گجرات
- جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1825
- اسد الغابہ ،مؤلف، عز الدين ابن الاثير ،ناشر دار الفكر بيروت