سریہ محمد بن مسلمہ (ذو قصہ)
سریہ محمد بن مسلمہ میں 10 افراد شریک تھے۔ یہ لوگ بنو ثعلبہ کی طرف گئے۔ رات کے وقت پہنچے، لڑائی ہوئی جس میں 9 شہید اور ایک شدید زخمی ہوئے، جن کی جان پچا لی گئی۔
سریہ محمد بن مسلمہ (ذو قصہ) | |||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ سرایا نبوی | |||||||||||
| |||||||||||
متحارب | |||||||||||
مسلمان | بنو ثعلبہ و بنو عوال | ||||||||||
قائدین | |||||||||||
محمد بن مسلمہ | نامعلوم | ||||||||||
قوت | |||||||||||
10 | 100 | ||||||||||
نقصانات | |||||||||||
9 شہید، ایک زخمی | نامعلوم | ||||||||||
زخمی حالت میں حضرت محمد بن مسلمہ کو ایک مسلمان نے بعد میں مدینہ پہنچا دیا، اس طرح وہ بچ گئے۔ |
مقام
اس مقام کا نام ذی القصہ یا ذو قصہ ہے جو مدینہ کے قریب ایک بستی ہے جو خاندان ثعلبہ میں بن عوال کی طرف بھیجا گیا۔
واقعات
جب محمد بن مسلمہ اور ساتھی اس علاقے میں پہنچے تو اس قبیلے والے ان کی گھات لگا کر کمین گاہوں میں بیٹھ گئے اور اس وقت تک چھپے رہے جب مسلمان بے خوف ہو کر سو گئے مسلمانوں کو اس وقت خبر ہوئء جب وہ سر پر پہنچ گئے محمد بن مسلمہ نے آواز دی مسلمان اٹھ کر تیر اندازی کرنے لگے دشمن بھی تیر اندازی کرنے لگا اور تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے تمام مسلمانوں کو شہید کر دیا محمد بن مسلمہ بھی زخمی ہو کر گرگئے ایک شخص نے کہنی پر وار کیا جب کوئی حرکت نہ ہوئی تو مردہ سمجھ کر چھوڑ دیا اس جگہ سے اتفاقاً ایک صحابی کا گزر ہو جب اتنے مسلمانوں کی شہادت دیکھی تو انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا محمد بن مسلمہ ابھی زندہ تھے انہوں نے حرکت کی تو صحابی کو محسوس ہوا کہ یہ زندہ ہیں وہ ساتھ اٹھا کر مدینہ لے گیا یہ بچ گئے۔[1]
نتائج
ماقبل: سریہ عکاشہ بن محصن ربیع الثانی 6 ہجری |
سرایا نبوی سریہ محمد بن مسلمہ (ذو قصہ) |
مابعد: سریہ ابو عبیدہ بن الجراح ربیع الثانی 6 ہجری |
حوالہ جات
- سیرت حلبیہ علی بن ب رہان الدین حلبی جلد سوم صفحہ 54،دارالاشاعت کراچی