ابو سفیان بن حرب

قبیلہ قریش کی اموی شاخ کے ایک سردار۔ پورانام صخر بن حرب بن امیہ۔ ابوسفیان کنیت۔ مکے میں پیدا ہوئے۔ آنحضرت سے چند سال بڑے تھے۔ مدت تک اسلام کی مخالفت کرتے رہے۔
غزوہ بدر اورغزوہ احد کے معرکوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف جنگ لڑی۔ پھر ایک لشکر جرار لے کر مدینے پر چڑھائی کی مگر مسلمانوں نے مدینے کے گرد خندق کھود کر حملہ آوروں کے عزائم ناکام بنادیا۔ ابوسفیان نے حدیبیہ کے مقام پر صلح کی۔ مسلمانوں نے مکے پر چڑھائی کی تو ابوسفیان نے شہر نبی اکرم کے حوالے کر دیا۔ نبی اکرم نے مکے میں داخل ہوتے وقت اعلان فرمایا کہ جو لوگ ابو سفیان کے گھر میں پناہ لیں گے، ان سے تعرض نہیں کیا جائے گا۔ ابوسفیان کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز تھا۔
فتح مکہ ہوجانے کے بعد حلقہ بگوش اسلام ہو گئے۔ قبول اسلام کے بعد غزوہ حنین اور پھر جنگ طائف میں حصہ لیا۔ آخر الذکر جنگ میں ان کی ایک آنکھ جاتی رہی۔ حضرت عمر کے عہد میں شام کی مہم میں شریک ہوئے اور اس کے بعد جنگ یرموک میں، جس میں دوسری آنکھ بھی جاتی رہی۔ امیر معاویہ ابوسفیان کے بیٹے تھے۔ نبی اکرم کے سسر بھی تھے۔

ابو سفيان بن حرب
صخر بن حرب بن اميہ بن عبد شمس
ابو سفیان بن حرب

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 565 [1] 
مكہ مکرمہ
وفات 1 اگست 652 (8687 سال) 
المدينة المنورة
مدفن البقيع، المدينة المنورة
شہریت خلافت راشدہ  
لقب أبو حنظلة
طبی کیفیت اندھا پن  
زوجہ صفيہ بنت ابی عاص بن اميہ بن عبد شمس
هند بنت عتبة بن ربيعہ بن عبد شمس
زينب بنت نوفل بن خلف بن قوالہ
عاتكہ بنت ابی ازہیر بن انيس بن خيسق
صفيہ بنت ابی عمرو بن اميہ بن عبد شمس
امامہ بنت سفيان بن وهب بن الأشيم
لبابہ بنت ابی عاص بن اميہ بن عبد شمس
اولاد رملہ الكبرى، اميمہ، حنظلہ، معاويہ، عتبہ، جویریہ بنت ابوسفیان، ام الحكم، يزيد، محمد، عنبسہ، عمرو، عمر، صخرہ، ہند، ميمونہ، رملہ الصغرى
بہن/بھائی
رشتے دار اجداد: حرب بن اميہ بن عبد شمس بن عبد مناف
والدہ: صفيہ بنت حزن بن بجير بن ہزم
بھائی: عمرو بن حرب حارث بن حرب ام جميل بنت حرب اروى بنت حرب
عملی زندگی
نسب اموی قریشی الكنانی
خصوصیت سردار بنی كنانہ
تاریخ قبول اسلام (یوم فتح مكہ کو)
پیشہ تاجر  
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوہ خندق ، غزوہ حنین ، غزوہ طائف ، جنگ یرموک  

حوالہ جات

  1. مصنف: Aydın Əlizadə — عنوان : Исламский энциклопедический словарь — ناشر: Ansar — ISBN 978-5-98443-025-8
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.