تمیم بن اوس داری
تمیم ابن اوس یا تمیم ابن خارجہ، دار آپ کے کسی دادا کا نام ہے، جس کی کنیت ابو رقیہ تھی، آپ مشہور صحابی ہیں، پہلے مسیحی تھے، 9 ہجری میں ایمان لائے، رات کو ایک رکعت میں قرآن ختم کرتے تھے، آپ نے ہی پہلی بار مسجد نبوی شریف میں چراغاں کیا، مدینہ منورہ میں قیام رہا، عثمان بن عفان کی شہادت کے بعد شام چلے گئے، وہیں وفات پائی۔[1]
بڑے عابد و زاہد تھے، رات کو ایک رکعت میں پورا قرآن ختم کرتے تھے کبھی تہجد کی نماز میں ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہتے حتی کہ سویرا ہو جاتا، محمد ابن منکدر فرماتے ہیں کہ ایک رات تمیم دارمی کی آنکھ نہ کھلی اور تہجد قضاء ہو گئی تو اس کے کفارہ میں سال بھر رات کو سوئے ہی نہیں، آپ نے نماز میں پہننے کے لیے ایک ہزار درہم کا جوڑا خریدا تھا، آپ نے ہی سب سے پہلے مسجد نبوی میں چراغ جلایا، آپ ہی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دجال اور جساسہ والی روایت اپنے خطبہ میں بیان فرمائی، آپ مدینہ منورہ میں رہے، شہادت حضرت عثمان کے بعد شام چلے گئے، وہاں ہی وفات پائی، دار ابن ہانی کی اولاد میں ہیں اسی لیے آپ کو داری کہا جاتا ہے۔(اکمال،اشعہ،مرقات)[2]
تميم الداری | |
---|---|
تميم بن اوس بن خارجہ بن سود | |
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | سنہ 661 |
مدفن | بيت جبرين فلسطين میں |
لقب | ابو رقيہ |
عملی زندگی | |
نسب | الداری اللخمی |
حوالہ جات
- مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد1صفحہ317نعیمی کتب خانہ گجرات
- مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد4صفحہ658نعیمی کتب خانہ گجرات