ابو موسیٰ اشعری
ابو موسیٰ اشعری آپ کا نام عبد اﷲ ابن قیس ہے مکہ معظمہ میں ایمان لائے پھر حبشہ ہجرت کر گئے پھر کشتی والوں کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ منورہ پہنچے راہ میں خیبر میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ملاقات ہو گئی، حضرت عمر فاروق نے آپ کو بیس ہجری میں بصرہ کا حاکم بنایا آپ نے اہواز کا علاقہ فتح کیا شروع خلافت عثمانیہ تک آپ بصرہ کے حاکم رہے،پھر حضرت عثمان نے آپ کو معزول کرکے کوفہ کا حاکم بنادیا،آپ حضرت عثمان کی شہادت تک کوفہ کے حاکم رہے، حضرت علی نے آپ کو امیر معاویہ کے مقابلہ میں اپنا ثالث مقرر کیا تھا،اس کے بعد آپ مکہ معظمہ چلے گئے وہاں ہی (52) باون ہجری میں آپ کی وفات ہوئی۔[1]
ابو موسیٰ اشعری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 ہزاریہ یمن |
وفات | سنہ 666 (65–66 سال) مکہ |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
نمایاں شاگرد | انس بن مالک |
پیشہ | سیاست دان ، والی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوہ خیبر ، فتح مکہ ، غزوہ حنین ، غزوہ تبوک |
ابوموسیٰ (کنیت) یمن کے رہنے والے تھے۔ مکہ آکر اسلام قبول کیا اور متعدد غزوات اور جنگوں میں حصہ لیا۔ حضرت عمر کے زمانے میں بصرہ کے عامل مقرر ہوئے۔ اور اہواز، نہاوند اور اصفہان فتح کیے۔ جنگ صفین کے موقع پر حضرت علی کی طرف سے ثالث مقرر ہوئے۔ لیکن جب مصالحت کی کوششیں ناکام ہوگئیں تو گوشہ نشین ہوئے۔
حوالہ جات
- مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد 1 صفحہ29نعیمی کتب خانہ گجرات