ابو مرثد الغنوی

کناز بن حصین غزوہ بدر میں شریک کبار صحابہ میں سے تھے۔ ان کی کنیت ابو مرثد الغنوی تھی۔

ابو مرثد الغنوی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام کناز بن الحصین
کنیت ابو مرثد
اولاد مرثد بن ابو مرثد
عملی زندگی
نسب الغنوی
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوات نبوی

حلیہ

ان کا قد لمبا، جسم پر بال بہت زیادہ تھے۔[1]

نام ونسب

کناز نام، ابومرثد کنیت، باپ کا نام حصین تھا، نسب نامہ یہ ہے، كناز بن حصين بن يربوع بن عمرو بن خرشہ بن سعد بن طريف ابن جلان بن غنم بن غنى بن يعصر بن سعد بن قيس بن غيلان بن مضر۔ ان کے بیٹے مرثد بن ابو مرثد (یوم الرجیع کو شہید ہوئے) دونوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی۔

اسلام وہجرت

ابو مرثد نے آغاز دعوت میں اسلام قبول کیا اور اذنِ ہجرت کے بعد مدینہ گئے،محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے ان میں اور عبادہ بن صامت میں مواخاۃ کرادی۔[2]

غزوات

غزوہ بدر، غزوہ احد، غزوہ خندق اور دوسری معرکہ آرائیوں میں محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ رہے، مشہور صحابی حاطب بن ابی بلتعہ ہجرت کر کے مدینہ آ گئے تھے؛ لیکن ان کے اہل و عیال مکہ ہی میں ان کے حلیف کے نگرانی میں تھے جب محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے فتح مکہ کا ارادہ کیا تو حاطب بن ابی بلتعہ نے اپنے بال بچوں کی حفاظت کے خیال سے اپنے حلیف کو اس کی خفیہ تحریری اطلاع دیدی، محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی، تو آپ نے چند سوار علی المرتضی کی سرکردگی میں اس تحریر کی تلاش میں دوڑائے ان میں ایک ابو مرثد بھی تھے،ان لوگوں نے خاخ کے باغ میں خط لے جانے والی عورت کو گرفتار کر لیا اور جامہ تلاشی لے کر خط برآمد کیا۔[3]

وفات

ابوبکر صدیق کے عہدِ خلافت 12ھ میں چھیاسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔ ان کے پوتے انیس بن مرثد بھی صحابی تھے ۔[4][5]

حوالہ جات

  1. اسد الغابہ از ابن اثیر جزری، ج 3، ص 629
  2. مستدرک حاکم:3/221
  3. بخاری:2/925
  4. اسد الغابہ ،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت
  5. اصحاب بدر،صفحہ 119،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.