اسید بن حضیر
اسید بن حضیر ابتدائی اسلام قبول کرنے والے انصار صحابہ میں سے ہیں۔
اسید بن حضیر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وفات | سنہ 640 مدینہ منورہ |
مدفن | جنت البقیع |
رہائش | مدینہ منورہ |
شہریت | ![]() |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوہ احد ، غزوہ خندق ، غزوہ حنین |
نام ونسب
اسید نام، ابویحییٰ وابو عتیک کنیت، قبیلہ اوس کے خاندان اشہل سے ہیں نسب نامہ یہ ہے اسید بن حضیر بن سماک بن عتیک بن رافع بن امرء القیس بن زید بن عبد الاشہل بن حشم بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس، ماں کا نام ام اسید بنت اسکن تھا۔ اسیدکے والد (حضیر) قبیلہ اوس کے سردار تھے، ایام جاہلیت میں اوس وخزرج میں جو لڑائیاں ہوئیں وہ حضیری کے زیر قیادت ہوئیں، جنگ بعاث میں جو تمام لڑائیوں کا نچوڑ تھا سپہ سالاری کا علم انہی کے ہاتھ میں تھا۔
قبول اسلام
بیعت عقبہ کے بعد مصعب بن عمیر مدینہ آئے اسعد بن زرارہ کے مکان میں قیام کیا تھا اور بنو ظفر کے قبیلہ میں بیٹھ کر تعلیم قرآن دیا کرتے تھے، بنو ظفر کے مکانات عبد الاشہل سے متصل واقع تھے، ایک روز باغ میں مسلمانوں کو تعلیم دے رہے تھے کہ سعد بن معاذ اوراسید بن حضیر کو خبر ہو گئی، سعد نے اسید سے کہا کہ ان کو جا کر منع کرو، ہمارے محلہ میں آیندہ نہ آئیں اگر اسعد بن زرارہ بیچ میں نہ ہوتے تو میں خود چلتا ان کے کہنے پر اسید نیزہ اٹھا کر باغ کی طرف اسلام کا قلع قمع کرنے روانہ ہوئے اسعدبن زرارہ نے ان کو آتا دیکھ کر داعی اسلام سے کہا کہ یہ اپنی قوم کے سردار ہیں اورآپ کے پاس آ رہے ہیں ان کو مسلمان بنا کر چھوڑئیے گا، اسید نے قریب پہنچ کر پوچھا، تم ہمارے کمزور لوگوں کو بیوقوف کیوں بناتے ہو، اگر اپنی خیریت چاہتے ہو تو ابھی یہاں سے چلے جاؤ، مصعب نے کہا: آپ بیٹھ کر پہلے میری بات سن لیں، اگر پسند ہو تو خیر ورنہ جو مزاج میں آئے کیجئے گا، اسید بیٹھ گئے اور مصعب نے اسلام کی حقیقت بیان کی، قرآن کی چند آیتیں پڑھیں جن کو سن کر ان پر خاص اثر طاری ہوا اور بے اختیار منہ سے نکلا اس دین میں کیسے داخل ہو سکتا ہوں؟ جواب دیا، پہلے نہانا ضروری ہے پھر کپڑے پاک کرنا، کلمہ پڑھنا اورنماز پڑھنا، اسید اٹھے اورنہا کر مسلمان ہو گئے چلتے وقت کہا میں جاتا ہوں اور دوسرے سردار کو بھیجتا ہوں ان کو بھی مسلمان کرنا اور وہاں سے لوٹ کر سعد بن معاذ کو روانہ کیا یہ عقبہ ثانیہ سے پہلے کا واقعہ ہے، بیعت عقبہ میں خود شریک ہوئے، آنحضرت نے ان کو عبد الاشہل کا نقیب تجویز کیا۔
غزوات
محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے زید بن حارثہ کو جو مہاجر اوربڑے رتبہ کے صحابی تھے ان کا اسلامی بھائی بنایا، غزوات میں سے بدر کی شرکت میں اختلاف ہے احد میں شریک تھے اور 7 زخم کھائے تھے لڑائی کی شدت کے وقت جب تمام مجمع دیگر حالات کے پاس سے ہٹ گیا اس وقت بھی یہ ثابت قدم رہے تھے۔ غزوہ خندق میں لڑائی ختم ہونے کے بعد بھی مسلمان 10 روز تک محصور رہے اور مشرکین شبخون کے ارادہ سے راتوں کو گشت لگاتے تھے اس وقت اسید نے 200 آدمی لے کر خندق کی حفاظت کی۔[1] فتح مکہ میں محمد صل للہ علیہ والہ وسلم، مہاجرین اور انصار کے ساتھ تھے جن کا دستہ تمام لشکر کے پیچھے تھا اس میں اسید کو یہ خصوصیت حاصل تھی کہ محمد صل للہ علیہ والہ وسلم ان کے اور ابوبکر صدیق کے درمیان میں تھے۔ غزوہ حنین میں قبیلہ اوس کا جھنڈا ان کے پاس تھا۔ محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد بیعت سقیفہ میں نمایاں حصہ لیا، قبیلہ اوس سے کہا کہ خزرج سعد بن عبادہ کو خلیفہ بنا کر سیادت حاصل کرنا چاہتے ہیں اگروہ اس میں کامیاب ہو گئے تو تم پر ہمیشہ کے لیے تفوق حاصل کر لیں گے اور تم کو خلافت میں کبھی حصہ نہ دیں گے، میرے خیال میں ابوبکر سے بیعت کرلینا بہتر ہے اور مشورہ دے کر سب کو حکم دیا کہ ابوبکر سے بیعت کر لیں اوس کی آمادگی کے بعد سعد بن عبادہ کی قوت ٹوٹ گئی۔[2] فتح بیت المقدس میں 16ھ کا واقعہ ہے عمرفاروق کے ساتھ مدینہ سے شام گئے۔
دیگر حالات
ایک رات محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کے پاس سے اٹھے تو سخت اندھیرا تھا، چھڑی ہاتھ میں تھی ایک صحابی اور ہمراہ تھے،آگے ایک روشنی ساتھ ساتھ چلتی تھی، راستہ میں الگ الگ ہوئے تو روشنی بھی دونوں کے ساتھ جدا جدا ہو گئی۔[3]
حوالہ جات
- طبقات :49، حصہ مغازی
- تاریخ طبری:6/1043
- بخاری:1/537
- اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 166حصہ اول مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور
- اصحاب بدر،صفحہ 130،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
- الاصابہ فی تمیز الصحابہ،ابن حجر عسقلانی،جلد 1، صفحہ130،مکتبہ رحمانیہ لاہور۔