ابو لبابہ
ابو لبابہ بن عبد المنذر انصار مدینہ میں سے ہیں اور قبیلہ اوس کے سرداروں میں سے تھے ۔
ابو لبابہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | رفاعہ بن عبد المنذر |
پیدائش | 1 ہزاریہ یثرب |
والد | عبد المنذر بن رفاعہ بن زنبر بن امیہ بن زید |
والدہ | نسیبہ بنت زید بن ضبیعہ بن زید |
رشتے دار | بھائی: مبشر بن عبد المنذر |
عملی زندگی | |
طبقہ | صحابہ |
نسب | اوسی |
پیشہ | محدث |
کنیت
ان کی کنیت ابو لبابہ ہے اسی سے مشہور ہیں۔جبکہ نام میں اختلاف ہے بعض بشیر بن عبد المنذر اور اکثر رفاعہ بن عبد المنذر لکھا گیا ہے[1]
غزوات میں شرکت
بیعت عقبہ، غزوہ بدر اور تمام غزوات شریک ہوئے،بعض نے کہا غزوہ بدر میں اور غزوہ سویق میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ حضور انور کے حکم سے مدینہ منورہ کے ناظم کی حیثیت سے رہے مگر آپ کو غنیمت سے حصہ دیا گیا علی المرتضی کی خلافت میں وفات پائی۔[2]
ستون ابو لبابہ
رفاعہ بن عبد المنذر غزوہ خندق کے موقع پر مدینہ کے یہودیوں " بنونضیر " کے خلاف فیصلہ ہوا جنہوں نے غداری کی تھی آنحضرت ﷺ کی کارروائی کے موقع پر رفاعہ نے اشارہ سے اس کارروائی کا انہیں اشارہ سے بتایا پھر خود ہی اس غلطی سے توبہ کے لیے انہوں نے اپنے آپ کو مسجد نبوی کے ایک ستوں سے باندھے رکھا تھا، چھ دن تک بندھے رہے بعد میں مسجد نبوی کے اس ستوں کو رفاعہ کی کنیت کی نسبت سے " ابولبابہ " کہا جانے لگا ۔[3]
حوالہ جات
- تهذيب الكمال في أسماء الرجال،ج34 ص 232،مؤسسة الرسالة - بيروت
- مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد8صفحہ598نعیمی کتب خانہ گجرات
- مشکوۃ المصابیح - مؤلف : محمد بن عبد اللہ تبریزی