ابوسعید خدری

ابو سعید الخدری بڑے عالم، احادیث کے ماہرصحابی ہیں۔

ابوسعید خدری
(عربی میں: أبو سعيد الخدري) 
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 612  
مدینہ منورہ  
وفات سنہ 693 (8081 سال) 
مدینہ منورہ  
مدفن جنت البقیع  
شہریت خلافت راشدہ
سلطنت امویہ  
عملی زندگی
پیشہ فقیہ ، محدث ، فوجی  
شعبۂ عمل فقہ ، علم حدیث  
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوہ احد ، غزوہ خیبر ، غزوہ حنین ، غزوہ تبوک ، فتح مکہ  

نام ونسب

سعد نام، ابوسعید کنیت خاندان خدرہ سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے سعد بن مالک بن سنان بن عبید بن ثعلبہ بن الجبر(خدرہ) ابن عوف بن حارث بن خزرج والدہ کا نام انیسہ بنت ابی حارثہ تھا، وہ قبیلہ عدی بن نجار سے تھیں۔ دادا (سنان) شہید کے لقب سے مشہور اوررئیس محلہ تھے چاہ بصہ کے قریب اجرد نام قلعہ ان کی ملکیت تھا، اسلام سے پیشترقضا کی۔ باپ نے ہجرت سے چند سال قبل عدی بن نجار میں ایک بیوہ سے نکاح کیا تھا جو پہلے عمان اوہی کی زوجیت میں تھیں، ابو سعیدانہی کے بطن سے تولد ہوئے یہ ہجرت سے ایک برس پیشتر کا واقعہ ہے۔

اسلام

مدینہ میں تبلیغ اسلام کا سلسلہ بیعت عقبہ سے جاری تھا، خود انصار داعی اسلام بن کر توحید کا پیغام اپنے قبیلوں کو پہنچاتے تھے۔ مالک بن سنان نے اسی زمانہ میں اسلام قبول کیا، شوہر کے ساتھ بیوی بھی اسلام لائیں، اس لیے ابو سعیدنے مسلمان ماں باپ کے دامن میں تربیت پائی۔

غزوات میں شرکت

غزوہ احد میں باپ کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے حضور میں گئے اس وقت 13 برس کا سن تھا رسول اللہ ﷺ نے سر سے پاؤں تک دیکھا کمسن خیال کرکے واپس کیا، مالک نے ہاتھ پکڑ کر دکھایا کہ ہاتھ تو پورے مرد کے ہیں تاہم آپ نے اجازت نہ دی۔ اس معرکہ میں رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی ہوا تو مالک نے بڑھ کر خون پونچھا اورادب کے خیال سے زمین پرپھینکنے کی بجائے پی گئے ،آنحضرتﷺ نے فرمایا اگر کسی شخص کو ایسے شخص کے دیکھنے کی خواہش ہو جس کا خون میرے خون سے آمیز ہوا ہو تو مالک بن سنان کو دیکھے اس کے بعد نہایت جانبازانہ لڑکر شہادت حاصل کی۔ احد کے بعد مصطلق کا غزوہ پیش آیا، اس میں شریک ہوئے اس کے بعد غزوۂ خندق ہوا، اس وقت وہ پندرہ سال کے تھے، عمر کی طرح ایمان کا بھی شباب تھا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ میدان میں داد شجاعت دی۔ صفر8ھ میں عبد اللہ بن غالب لیثی لشکر لے کر فدک روانہ ہوئے یہ بھی ساتھ تھے عبد اللہ نے تمام لشکر کو تاکید کی کہ خبردار متفرق نہ ہونا اوراس مصلحت کے لیے برادری قائم کرنے کی ضرورت ہوئی حویصہ جو بڑے رتبہ کے صحابی تھے ان کے بھائی بنائے گئے برادری کا نتیجہ عمدہ صورت میں نمودار ہوا۔[1] ربیع الثانی 9ھ میں علقمہ بن مخرر ایک سریہ کے ساتھ بھیجے گئے یہ بھی فوج میں تھے ان غزوات کے علاوہ حدیبیہ،خیبر،فتح مکہحنین،تبوک اورطاؤس میں بھی ان کی شرکت کا پتہ چلتا ہے ؛ لیکن چونکہ ان میں ان کا کوئی قابل ذکر کام نہیں ہے،صحیح بخاری کی روایت کے مطابق عہد نبوت کے 12 غزوات میں ان کو شرف شرکت حاصل تھا۔ ۔[2]

وفات

64ھ میں جمعہ کے دن وفات پائی، بقیع میں دفن کیے گئے ،اس وقت بہت عمر رسیدہ تھے، ہاتھوں میں رعشہ تھا، لوگوں نے عمر کا تخمینہ 74 سال کیا ہے ؛ لیکن علامہ ذہبی نے لکھا ہے کہ86 برس کی عمر تھی۔

حوالہ جات

  1. طبقات ابن سعد،صفحہ:91،حصہ مغازی
  2. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد1صفحہ38 نعیمی کتب خانہ گجرات
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.