عبد اللہ بن انیس
عبد اللہ بن انیس جہنی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے۔
نام ونسب
عبد اللہ نام،ابو یحییٰ کنیت، قبیلۂ قضاعہ سے ہیں،سلسلۂ نسب یہ ہے، عبد اللہ بن انیس بن اسعدی بن حرام بن خبیب بن مالک بن غنم بن کعب بن تیم بن نفاثہ بن ایاس بن یربوع بن برک بن وبرہ برک بن وبرہ کی اولاد قبیلہ جہنہ میں مل گئی تھی اس لیے جہنی کے نام سے مشہور ہوئی عبد اللہ اسی سبب سے جہنی کہلاتے ہیں۔
اسلام
عقبہ ثانیہ سے پہلے مسلمان ہوئے اورمکہ جاکر محمد ﷺ سے بیعت کی اور وہیں مقیم ہو گئے ،پھر مہاجرین کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کی اس لیے مہاجری انصاری کہلاتے ہیں ،جوش ایمان شروع ہی سے بہت تھا، مدینہ میں معاذ بن جبل کے ہمراہ جاکر بنو سلمہ کے بت توڑے۔ محمد ﷺ کے ساتھ شام اور پھر خانۂ کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی۔
غزوات
بدر،احد اوربعد کے غزوات میں شامل ہوئے،خالد بن نبيح العنبری اسلام کا ایک دشمن تھا محمد ﷺ نے ان کے ذریعہ سے اس کو قتل کرایا۔ آپ نے بہت سی مہموں میں کفار کا مقابلہ کیا۔ سریہ عبد اللہ بن انیس میں آپ کے ذمہ خالد بن سفیان کا خاتمہ کرنا تھا جو مسلمانوں کے خلاف چڑھائی کرنے کے لیے لشکر تشکیل دے رہا تھا۔ آپ رضی اللہ نے جب اپنی مہم سے کامیاب لوٹے تو محمد نے آپ کو ایک عصا دیا۔ جو آپ کی وصیت کے مطابق وفات کے وقت آپ کے ساتھ ہی دفن کر دیا گیا تھا[1]
وفات
54ھ امیر معاویہ کے عہد خلافت میں انتقال فرمایا، یہ ابو قتادہ کی وفات کے 15 روز بعد کا واقعہ ہے ۔
لیلۃ الجہنی
عبادت گزار تھے، مسجد نبوی سے مکان دور تھا اس لیے یہاں روزانہ آنے سے معذور تھے،ایک مرتبہ لیلۃ القدر میں جاگنا چاہتے تھے ؛لیکن اس کے لیے کوئی تاریخ متعین نہیں تھی اس لیے محمد ﷺ سے درخواست کی کہ ایک تاریخ متعین فرماکر دیں تاکہ اس روز مسجد نبوی پہونچ کر شب بیداری کرسکوں، آپ نے رمضان کی 23 ویں شب متعین کردی؛ چونکہ اس کی تعیین حضرت عبد اللہؓ کی وجہ سے ہوئی تھی اس لیے اہل مدینہ نے اس کی نسبت کے ساتھ ان کا نام لیلۃ الجہنی رکھد دیا۔[2]
حوالہ جات
- الرحیق المختوم
- اسد الغابہ جلد2 صفحہ 199حصہ پنجم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور