سعد بن عبادہ

سعد بن عبادہ قبیلہ خزرج کے سردار اور ابتدائی صحابہ میں شمار ہوتا ہے۔

سعد بن عبادہ
(عربی میں: سعد بن عبادة) 
معلومات شخصیت
پیدائش 1 ہزاریہ 
مدینہ منورہ  
وفات سنہ 636 (3536 سال) 
الشیخ سعد ، حوران  
شہریت خلافت راشدہ  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوۂ بدر ، غزوہ احد ، غزوہ خندق ، غزوہ حنین ، فتح مکہ  

نام ونسب

سعد نام، ابو ثابت وابو قیس کنیت، سید الخزرج لقب، قبیلۂ خزرج کے خاندان ساعدہ سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے:سعد بن عبادہ بن ولیم بن حارثہ بن حزام بن خزیمہ بن ثعلبہ بن طریف بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج اکبر۔ والدہ کا نام عمرہ بنت مسعود تھا اورصحابیہ تھیں۔ سعدکے دادا ولیم قبیلۂ خزرج کے سرداراعظم تھے۔

تعلیم و تربیت

عرب کے قاعدہ کے مطابق تیر اندازی اور تیراکی سکھائی گئی، اگرچہ انصار میں ایک آدمی بھی لکھنا نہیں جانتا تھا، محمد صل للہ علیہ والہ وسلم)لیکن سعدکی تعلیم میں جو اہتمام ہوا اس کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ وہ جاہلیت میں ہی نہایت عمدہ عربی لکھ لیتے تھے ان تینوں چیزوں میں اس درجہ کمال بہم پہنچایا کہ استاد ہو گئے اسی بنا پر لوگوں نے "کامل" کا لقب دیا۔[1]

اسلام

بیعت عقبہ ثانیہ میں اسلام قبول کیا اوران کا شمار بلند پایہ صحابہ میں کیا گیا؛ چنانچہ بخاری میں ہے وقان ذا قدم فی الاسلام یعنی بڑے پایہ کے مسلمان تھے۔[2]

غزوات میں شرکت

میں بدر کا معرکہ پیش آیا، سعدنے غزوہ کا سامان کیا تھا؛ لیکن کتے نے کاٹ کھایا اور وہ اپنے ارادے سے باز آئے، محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے سنا تو فرمایا کہ افسوس ان کو شرکت کی بڑی حرص تھی، تاہم مال غنیمت میں حصہ لگایا اوراصحاب بدر میں شامل کیا۔[3]

  • غزوہ احد میں مشرکین اس سروسامان سے آئے تھے کہ مدینہ والوں پر خوف طاری ہو گیا تھا، شہر میں تمام رات جمعہ کی شب پہرہ رہا اس موقع پر سعد چند اکابر انصار کے ساتھ مسجد نبوی میں ہتھیار لگائے محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کے مکان کی حفاظت کر رہے تھے۔ خزرج کا علم سعد بن عبادہ کے سپرد کیا ۔
  • خندق کے معرکہ میں بھی انصار کا علم سعدبن عبادہ کے پاس تھا۔
  • میں محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے نمابہ پر حملہ کیا اور سعد کو 300 آدمیوں کا افسر مقرر کرکے، مدینہ کی حفاظت کے لیے چھوڑ گئے۔
  • میں غزوہ حدیبیہ اور بیعت رضوان پیش آئی وہ دونوں میں موجود تھے۔
  • غزوہ خیبر (7ھ) میں اسلامی لشکر میں تین جھنڈے تھے جن میں سے ایک سعد کے پاس تھا۔
  • فتح مکہ میں خود محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کا رایت (جھنڈا) سعدکے پاس تھا،
  • فتح مکہ کے بعد حنین کا معرکہ ہوا اس میں قبیلہ خزرج کا علم سعد کے پاس تھا۔[4]
  • ان غزوات کے علاوہ بھی جو غزوات یا مشاہد عہد نبوی میں پیش آئے ان میں حضرت سعدؓ کی نمایاں شرکت رہی، میدان جنگ میں انصار کے وہی علمبردار ہوتے تھے۔

سقیفہ بنی ساعدہ

محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے وفات پائی تو سقیفۂ بنی ساعدہ میں جو انصار کا دارالندوہ اورسعد بن عبادہ کی ملکیت تھا لوگ جمع ہوئے، سعدبیمار تھے، انصار نے ان کی خلافت پر بیعت کا ارادہ کیا تھا۔

وفات

سعد بن عبادہ نے15ھ میں وفات پائی۔[5]

حوالہ جات

  1. تہذیب التہذیب:3/475
  2. بخاری
  3. فتح الباری:224
  4. طبقات ابن سعد، حصہ مغازی
  5. اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 896 حصہ چہارم،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.