فضل ابن عباس
فضل ابن عباس ابن عبد المطلب آپ حضور انور کے چچا زاد ہیں، حضور کے ساتھ غزوہ حنین میں شریک ہوئے اور ثابت قدم رہے حجۃ الوداع میں حضور کے ساتھ تھے حضور انور کو غسل وفات دینے والوں میں آپ بھی تھے،پھر شام میں جہاد کرتے رہے اردن کے علاقہ میں وفات پائی،اکیس سال عمر ہوئی اپنے بھائی عبد اﷲ اور ابوہریرہ سے روایات کرتے ہیں۔[1] حضرت علی اور فضل بن عباس نے آپ کو غسل دیا اور بدھ کی شب جب نصف گزر چکی تھی آپ کو دفن کر دیا گیا اور ایک قول یہ ہے کہ منگل کی شب آپ کو دفن کیا گیا۔[2] علی بن ابی طالب‘ فضل بن عباس اور ان کے بھائی قثم‘ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام شقران آپ کی قبر میں اترے‘ اوس بن خولی نے حضرت علی سے کہا میں تم کو اللہ کی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہمارے تعلق کی قسم دیتا ہوں‘ علی نے ان سے کہا تم بھی اترو‘ شقران نے اس چادر کو لیا جس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہنتے تھے‘ اور اس کو قبر میں رکھ دیا اور کہا خدا کی قسم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد اس چادر کو کوئی نہیں پہنے گا۔[3] عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث اور فضل بن عباس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمیں صدقہ وصولی کا عامل بنا دیجئے۔ آپ نے جواب دیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر صدقہ حرام ہے یہ تو لوگوں کا میل کچیل ہے۔ جنکے دل بہلائے جاتے ہیں[4] روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فضل بن عباس کے گلے سے تمیمۃ کو کاٹ دیا۔[5] امام حسین بن مسعود بغوی 516 ھ لکھتے ہیں : تمائم ان سیپیوں یا کوڑیوں کو کہتے ہیں جن کو عرب اپنے بچوں کے گلوں میں لٹکاتے تھے، ان کا اعتقاد تھا کہ اس سے نظر نہیں لگتی، شریعت نے اس کو باطل کر دیا۔ ابن ابی الدنیا والبیہقی نے فضل بن عباس (رح) سے روایت کیا کہ گانا زنا کا تعویذ ہے۔
فضل ابن عباس | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 614 مکہ |
تاریخ وفات | سنہ 639 (24–25 سال) |
والد | عباس بن عبد المطلب |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | سائنس دان |
حوالہ جات
- مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد8صفحہ588نعیمی کتب خانہ گجرات
- (الطبقات الکبریٰ ج 2 ص 197
- سنن ابن ماجہ‘ باب : ٦٥‘ ذکر وفاتہ ووفنہ
- تفسیر ابن کثیر حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب سورہ التوبۃ آیت 60
- (المستدرک ج ٤ ص ٤١٧)