محمد بن حسن مہدی
محمد بن حسن یعنی امام مہدی اہل تشیع کے موجودہ زندہ امام یعنی بارہویں اور آخری امام ہیں جو گیارہویں امام حسن عسکری کے بیٹے یعنی پہلے امام علی بن ابی طالب کی اولاد میں سے ہیں۔
محمد بن حسن مہدی | |
---|---|
(عربی میں: محمد بن الحسن المهدي) | |
![]() محمد بن حسن مہدی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 29 جولائی 869 (1150 سال) سامراء |
مقام وفات | سامراء |
تاريخ غائب | 5 جنوری 874، 941 |
شہریت | ![]() |
والد | حسن بن علی عسکری |
والدہ | نرجس خاتون |
عملی زندگی | |
استاد | حسن بن علی عسکری |
پیشہ | امام |
شجرہ نسب
مہدی بن حسن العسکری بن علی نقی بن محمد تقی بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفر صادق بن محمد باقربن علی زین العابدین بن حسین بن علی بن علی بن ابی طالب اور فاطمہ زہرا علیہم السلام اجمعین۔
ولادت
آپ کی ولادت 15 شعبان 255ھ مطابق 29 جولائی 869ء کو سامراء (موجودہ عراق) میں ہوئی اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے بیٹے ہیں اور والدہ کا نام نرجس یا ملیکہ تھا جو قیصرِ روم کی نسل سے تھیں۔ ان کی پیدائش سے پہلے حاکم وقت نے ان کے قتل کا حکم دیا تھا اس لیے ان کی پیدائش کا زیادہ چرچا نہیں کیا گیا۔ حاکم وقت نے ان احادیث کو سن رکھا تھا کہ اہل بیت سے بارہ امام ہوں گے جن میں سے آخری امام مہدی علیہ السلام ہوں گے جو حکومت قائم کریں گے۔ تمام اسلامی فرقے متفق ہیں کہ ان کا نام محمد اور کنیت ابو القاسم ہوگی۔
آپ کی والدہ گرامی حضرت نرجس خاتون کو جنہیں ریحانہ اورسوسن بھی کہاگیا ہے۔ شیخ صدوق نے غیاث سے نقل کیا ہے کہ اس نے کہا امام حسن عسکری کا جانشین جمعہ کے دن پیدا ہوا اس کی والدہ ریحانہ تھیں کہ جنہیں نرجس ،صیقل اور سوسن بھی کہاجاتا تھا ۔۔۔ کمال الدین وتمام النعمۃ ،ص٤٣٢
القاب و خطابات
حوالوں میں دی گئی قدیم کتب میں ان کے کئی القاب ملتے ہیں۔ جن میں سے مہدی سب سے زیادہ مشہور ہے۔ ان کا اصل نام محمد ہے مگر مہدی اس قدر مشہور ہے کہ اسے ہی ان کے نام کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کے القاب و خطابات یہ ہیں:
غیبت
اہل تشیع کے عقیدہ کے مطابق امام مہدی پیدا ہوچکے ہیں۔ وہ پانچ سال کی عمر میں غیبت میں چلے گئے مگر اپنے عمال یا نائبین کے ساتھ رابطہ رکھا۔ اس وقت کو غیبت صغریٰ کہتے ہیں۔ غیبتِ صغرٰی کے دوران وہ اپنے معاملات اپنے نائبین کے ذریعے چلاتے رہے۔ ایسے چار نائبین کے نام تاریخ میں ملتے ہیں۔ غیبتِ صغریٰ 260ھ سے 329ھ تک چلتی رہی۔ بعد میں وہ مکمل غیبت میں چلے گئے جسے غیبت کبرٰی کہتے ہیں اس دوران انہیں کوئی نہیں دیکھ سکتا اور ان کا ظہور حدیث کے مطابق آخرالزمان یا قیامت کے قریب ہوگا۔ تب تک نیک علما لوگوں کی رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔
علامات ظہور
امام مہدی کے ظہور کی بے شمار علامات کتب اہل سنت اور اہل تشیع دونوں میں ملتی ہیں۔ ان علامات میں سے کچھ حتمی ہیں اور کچھ غیر حتمی۔ حتمی علامات سے مراد وہ علامات ہیں جن کا بروایت پورا ہونا ضروری ہے۔ کچھ ان کے ظہور سے کافی پہلے وقوع پزیر ہوں گی اور کچھ ظہور کے نزدیک۔ یہاں ان میں سے کچھ درج کی جاتی ہیں۔
- سب سے مشہور علامت دجال کا خروج ہے۔ جسے مغربی مفکرین ضد مسیح (Antichrist) کہتے ہیں۔ یہ ذکر تورات میں بھی ملتا ہے۔[1]
- سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔ یعنی زمین کی گردش میں فرق واقع ہونا۔
- قواعد علم نجوم و فلکیات کے برخلاف رمضان کی پہلی رات کو چاند گرہن اور پندرہ کو سورج گرہن لگے گا۔[2]
- سفیانی کا خروج۔ یہ ابو سفیان کی اولاد سے ایک شخص ہوگا اور ماں کی طرف سے بنو کلب سے ہوگا۔ جو بے شمار لوگوں کو قتل کرے گا۔ اس کا پورا لشکر بیداء کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گا۔ بیداء مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے۔[3][4][5]
- مشرق کی طرف سے ایک عظیم آگ کا تین یا سات روز تک جاری رہنا۔[6]
- بغداد اور بصرہ کا تباہ ہونا۔ اور عراق پر روپے اور غلہ کی پابندی لگنا۔[6][7]
ظہور کے بعد
بیرونی روابط
- مہدی اور زمانہ آخر (انگریزی) (نقطۂ نظر: اہل سنت)
- امام مہدی علیہ السلام اہل سنت کی نظر میں (انگریزی) (نقطۂ نظر: اہل تشیع)
- الامام المہدی از سید بدر عالم میرٹھی
- اسلام میں امام مہدی کا تصور از مولانا محمد ظفر اقبال
- الخليفة المهدي في الاحاديث الصحيحة از مولانا حسین احمد مدنی
- علامات قیامت اور نزول مسیح علیہ السلام از مفتی محمد شفیع
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- صحیح مسلم۔ حدیث 7039
- اسلام میں امام مہدی کا تصور از مولانا محمد یوسف۔ جامعہ اشرفیہ از حوالہ ابن حجر مکی
- کتاب الفتن صفحہ 190
- اسلام میں امام مہدی کا تصور از مولانا محمد یوسف۔ جامعہ اشرفیہ
- سنن ابو داود۔ جلد 2 صفحہ 589
- مستدرک الحاکم جلد 4 صفحہ 456
- الخليفة المهدي في الاحاديث الصحيحة از سید حسین احمد مدنی۔
- صحیح بخاری جلد 1 صفحہ 490
- صحیح مسلم جلد 1 صفحہ 87