مدینہ منورہ

مدینہ منورہ عربی: اَلْمَدِينَة اَلْمَنَوَّرَة مغربی سعودی عرب کے خطہ حجاز کا شہر،جہاں حضرت محمد صلی الله علىه وآله وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ شہر کی آبادی 2004ءکی مردم شماری کے مطابق 9 لاکھ 18 ہزار 889 ہے۔ شہر کا پرانا نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلى الله عليه وآلہ وسلم کی ہجرت مبارکہ کے بعد اس کا نام مدینۃ النبی رکھ دیا گیا جو بعد ازاں مدینہ بن گیا۔ اس کی بنیاد اسلام پر ہے-

مدینہ منورہ
المدينة المنورة
المدینہ المنورہ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مزار اقدس
ملک سعودی عرب
صوبہ صوبہ مدینہ
حکومت
  میر عبدالعزيز بن ماجد
رقبہ
  کل 589 کلو میٹر2 (227 مربع میل)
بلندی 608 میل (1,995 فٹ)
آبادی (2006)
  کل 1,300,000
منطقۂ وقت سعودی عرب کا معیاری وقت (UTC+3)


بسلسلہ مضامین:
اسلام

شہر کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہاں مسجد نبوی اور حضور نبی کریم صلى الله عليه وآلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ جس کی زیارت کے لیے ہر سال لاکھوں فرزندان توحید یہاں پہنچتے ہیں۔ تاریخ اسلام کی پہلی مسجد مسجد قباءبھی مدینہ میں قائم ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں بھی صرف مسلمانوں کو داخل ہونے کی اجازت ہے۔ دونوں شہروں میں قائم مختلف مساجد میں ہر سال حج کی مناسبت سے لاکھوں مسلمان عبادت کرتے ہیں۔ اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ مدینہ منورہ کے چاروں طرف فرشتے ہیں۔ اور دجال یہاں نہیں آسکے گا۔

تاریخ

قبل از اسلام شہر مدینہ یثرب کہلاتا تھا۔ یہ ایک اہم تجارتی قصبہ تھا اور یہاں کے بت پرست باشندے ہر سال زیارت مکہ کیا کرتے تھے اور دونوں شہروں کا بت ”منات“ تھا۔ یہ شہر عرب یہودیوں کا بھی مرکز تھا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں مدینہ میں یہودیوں کے علاوہ دو معروف قبائل بنو اوس اور بنو خزرج بھی موجود تھی۔ یہودی قبائل بنو قینقاع، بنو نذیر، بنو سیدہ، بنو حارث، بنو جشم، بنو نجار اور بنو قریظہ شامل تھی۔

بنو اوس اور بنو خزرج کے طاقتور قبائل کے درمیان 610ءکی دہائی سے 120 سالہ طویل جنگ چل رہی تھی۔

ہجرت مدینہ 622ء

622ء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے ساتھیوں نے مکہ کے کفار کے مظالم سے تنگ آکر مدینہ ہجرت کی۔ نبی آخر الزماں کی آمد پر اس کا نام مدینۃ النبی پڑ گیا اور یہ شہر اولین اسلامی ریاست کا دار الخلافہ بنا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد پر تاریخی میثاق مدینہ طے پایا اس کے علاوہ مواخات کے تحت تمام مسلمان مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنادیا گیا۔

بدر، احد اور احزاب کے غزوات کے بعد فتح مکہ کا تاریخی واقعہ رونما ہوا تاہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی جائے پیدائش مکہ میں رہنے کی بجائے دوبارہ مدینہ واپس آئے۔ خلافت راشدہ کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے دار الحکومت دمشق منتقل کر دیا گیا۔

نام

مدینہ : مدینہ عربی لفظ ہے جس کا لفظی مطلب شہر ہے۔
طابہ: مدینہ منورہ کو طابہ بھی کہا جاتا تھا۔ طابہ اور طیب ہم معنی الفاظ ہیں ،، لفظی معنی پاک کے ہے۔ ایک حدیث میں بھی ذکر ملتا ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے اس شہر کا نام طابہ رکھا ہے۔"[1]
یثرب:یثرب مدینہ کا قدیم نام ہے۔ رسولﷺ نے شہر کا نام یثرب سے تبدیل کر کے مدینہ رکھ دیا۔ تبدیلی کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ لغت میں یثرب کے معنی "ملامت، فساد اور خرابی" ہیں۔[2]
مدینۃ النبوی:مدینۃ النبوی کا مطلب نبیﷺ کا شہر ہے۔ کافی عرصے تک یہ لفظ لوگ اس شہر کے لیے استعمال کرتے رہے۔
مدینہ المنورہ: لفظ منورہ کے معنی "روشن ہوا،پُر نور ہوا یا نور سے سرشار" ہیں۔ رسول ﷺ کی آمد کے بعد لوگوں نے اسے مدینہ منورہ (یعنی وہ شہر جو منور ہوا ہے) کا نام دیا۔

مناظر مدینہ منورہ

مدینہ منورہ

حوالہ جات

  1. صحیح المسلم،حدیث :1385، مسند احمد:106/5
  2. اطلس القرآن، موضوع:مدینہ
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.