فتح قسطنطنیہ
قسطنطنیہ 29 مئی 1453ء کو سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں فتح ہوا۔ صدیوں تک مسلم حکمرانوں کی کوشش کے باوجود دنیا کے اس عظیم الشان شہر کی فتح عثمانی سلطان محمد ثانی کے حصے میں آئی جو فتح کے بعد سلطان محمد فاتح کہلائے۔
-
فتح قسطنطنیہ | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلطان محمد ثانی شہر میں داخل ہوتے ہوئے | |||||||||
| |||||||||
متحارب | |||||||||
![]() |
![]() | ||||||||
قائدین | |||||||||
قسطنطین یازدہم | محمد ثانی | ||||||||
قوت | |||||||||
7 ہزار | 80 ہزار تا ڈیڑھ لاکھ | ||||||||
نقصانات | |||||||||
اکثر بازنطینی فوجی، بشمول 4 ہزار شہری | 50 ہزار [حوالہ درکار] |

سلطان محمد فاتح نے اجلاس کے دوران اپنے درباریوں پر جو قسطنطنیہ کو فتح کرنے کا متفقہ فیصلہ کرچکے تھے یہ واضح کیا کہ رومی سلطنت، عثمانی تخت و تاج کے دعویداروں کو پناہ دیتی رہی تھی اور اس طرح مسلسل خانہ جنگیوں کا باعث بنی اس امر کو بھی زیر بحث لایاگیا کہ یہ رومی سلطنت ہی تھی جوجنگیں چھیڑنے میں پیش پیش تھی۔ قسطنطنیہ کو سلونیکا کی طرح مغربی کیتھولکس کے حوالے کرنے کا یہ مطلب ہوگا کہ عثمانی سلطنت کبھی بھی مکمل طور پر خود مختار نہ ہو سکے گی۔ قسطنطنیہ کا محاصرہ 6 اپریل سے 29 مئی 1453ء تک کل 54 دن جاری رہا۔
رومی شہنشاہ Palaeologus XI کی مدد کے لیے ہنگری کی تیاریوں اور وینس کی بحریہ کی روانگی کی خبریں آچکی تھیں۔ سلطان محمد فاتح نے حملے کا حکم دیا۔ عثمانی بحری بیڑے کی مداخلت روکنے کے لیے دشمن نے قسطنطنیہ کے ساحل پر باڑھ لگوا دی۔ محمد نے اپنے جہازوں کو شہر کی دوسری جانب لے جانے کا حکم دیا محمدکی افواج صحرا کے ذریعے جو اب تک ناقابل رسائی تصور کیا جاتا تھا اپنے جہازوں سمیت قسطنطنیہ کے پچھلے دروازوں پر پہنچ گئیں قسطنطنیہ فتح ہو گیا یونانیوں کو قسطنطنیہ واپس آنے کی اجازت دی گئی جو فتح کے بعد ہرجانہ اداکرنے لگے اور انھیں ایک خاص مدت کے لیے محاصل سے چھوٹ دی گئی۔ فتح کے اگلے روز قسطنطنیہ کے بڑے وزیر چینڈرلے کو برطرف کرکے گرفتار کرلیاگیا اور اس کی جگہ اس کے حریف زاگانوز کو تعینات کر دیا گیا قسطنطنیہ کی فتح نے سلطان محمد فاتح کو راتوں رات مسلم دنیا کا مشہور ترین سلطان بنادیا۔