فتنۂ ارتداد کی جنگیں

محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آخری ایام میں نجد میں مسیلمہ اور یمن میں اسود عنسی سے نبوت کا دعوی کر دیا تھا۔ اس کے بعد اور کئی لوگوں نے نبوت کا دعوی کیا اور ان کے بہت سے پیروکار بھی اکٹھے ہو گئے۔ بعض لوگوں نے زکوۃ دینے سے انکار کر دیا۔ ابوبکر صدیق کی زیر قیادت مسلمانوں نے ان تمام مرتدین سے جنگ کی اور ایک سال کی جنگ کے بعد ان سب پر قابو پایا۔ ان جنگوں کو فتنۂ ارتدار کی جنگیں کہا جاتا ہے۔

فتنۂ ارتدار کی جنگیں
عربی: حُرُوبُ الرِّدَّةِ
بسلسلہ اسلامی فتوحات

خارطة تُظهرُ أبرز المعارك التي وقعت أثناء حُرُوب الرَّدة بين المُسلمين والقبائل العربيَّة المُرتدَّة عن الإسلام ومعهم مُدعي النُبوَّة.
تاریخ1112ھ \ 632ء633ء
مقامجزیرہ نما عرب
نتیجہ مسلمانوں کی فتح اور جزیرہ نما عرب کے پورے علاقے پر دوبارہ حکمرانی حاصل ہوئی
محارب
 سلطنت خلافت راشدہ مرتد عرب قبائل
کمانڈر اور رہنما
  • ابوبکر صدیق
    • خالد بن ولید
    • عكرمہ بن ابی جہل
    • عمرو ابن عاص
    • شرجیل بن حسنہ
    • مہاجر بن ابی امیہ
    • خالد بن سعيد بن العاص
    • عرفجہ بن ہرثمہ بارقی
    • حذیفہ بن محصن قلعانی
    • طریفہ بن حاجز
    • سوید بن مقرن مزنی
    • علاء بن حضرمیّ
شریک یونٹیں
أحد عشر (11) لواء رجال القبائل المُرتدَّة

پس منظر

جنگیں

شمارامیر لشکرلشکر کی سمت
1خالد بن ولیدان کو بزاجہ کی طرف بھیجا گیا جہاں طلحہ بن خویلد اسدی موجود تھا۔ پھر وہ بطاح گئے جہاں مالک بن نویرہ کی سرکوبی مقصود تھی۔ پھر یمامہ گئے جہاں مسیلمہ کذاب کا مرکز تھا۔
2عکرمہ بن ابی جہلپہلے یمامہ کی طرف مسیلمہ کذاب کے مقابلے کے لیے گئے۔ ان کو احتیاطا بھیجا گیا تھا تا کہ یمامہ میں بڑی جنگ کے لیے تیاری کی جا سکے۔ اصل معرکہ خالد بن ولید کے ذے تھا۔ عکرمہ کے ساتھ دو ہزار جنگجو تھے۔ پھر یمامہ کی طرف گئے جہاں ذوالتاج لقیط بن مالک اذدی کی سرکوبی مقصود تھی۔
3عمرو ابن عاصیہ تبوک اور دومۃ الجندل گئے، جہاں قضاعہ، ودیعہ اور حارٹ کے قبائل تھے۔
4شرجیل بن حسنہیہ عکرمہ کے بعد احتیاطا یمامہ بھیجے گئے تا کہ مسیلمہ کذاب سے فیصلہ کن لزائی لڑی جا سکے۔ پھر وہ حضرموت گئے۔
5خالد بن سعیدانہیں شامی سرحد پر حمقتین کی طرف بھیجا گيا۔
6طریفہ بن حاجزانہیں مکہ اور مدینہ کے مشرق میں ہوازن اور بنو سلیم کی سرکوبی کے لیے بھیجا گیا۔
7علاء بن حضرمیانہیں بحرین کی طرف بھیجا گیا جہاں مغرور منذر بن نعمان بن منذر کی سرکوبی مقصود تھی۔
8حذیفہ بن محصن قلعانیان کو عمان میں ذوالتاج لقیط بن مالک اذدی کی طرف بھیجا گیا، پھر وہ مہرہ، حضرموت اور یمن گئے۔
9عرفجہ بن ہرثمہ بارقیان کو پہلے عمان پھر مہرہ، حضرموت اور یمن بھیجا گيا۔
10مہاجر بن ابی امیہان کو یمن بھیجا گیا جہاں اسود عنسی کے کچھ حامی باقی تھے۔ پھر انہیں کندہ اور حضرموت کی طرف بھیجا گيا۔
11سوید بن مقرن مزنیانہیں تہامہ اور بحر احمر کے ساحل کی طرف بھیجا گیا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

    بیرونی روابط

    • Fred McGraw Donner: ابتدائی اسلامی فتوحات۔ پرنسٹن یونیورسٹی پریس، 1986.ISBN 0-691-05327-8
    • Elias S. Shoufani: ارتداد اور عرب کے مسلمان فتح۔ ٹورنٹو، 1973۔ ISBN 0-8020-1915-3
    • Meir J. Kister: مسیلمہ کے خلاف جدوجہد اور یمامہ کی فتح۔ بہ: یروشلم اسٹڈیز ان عربک اینڈ اسلام۔ 27 (2002)
    • Ella Landau-Tasseron: ارتداد میں طے کی شرکت۔ بہ: عربی اور اسلام میں یروشلم سٹڈیز, 5 (1984)
    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.