بازنطینی سلطنت
مشرقی سلطنت روم۔ چوتھی صدی عیسوی میں سلطنت روم دو حصوں، مغربی اور مشرقی میں تقسیم ہو گئی۔ مشرقی حصہ اپنے دار الحکومت بازنطین کے نام پر بازنطینی سلطنت کہلایا۔ (330ء میں بازنطینی شہنشاہ قسطنطین نے بازنطیم کا نام اپنے نام پر قسطنطنیہ رکھ دیا اور 1930ء میں ترکی حکومت نے بدل کر استنبول کر دیا۔
بازنطینی سلطنت Byzantine Empire | ||||
Βασιλεία Ῥωμαίων Basileía Rhōmaíōna Imperium Romanum | ||||
| ||||
Solidus with the image of ہرقل (r. 610-641)، with his son Heraclius Constantine۔ (see Byzantine insignia) | ||||
![]() Location of Byzantine Empire | ||||
دار الحکومت | قسطنطنیہc (330–1204, 1261–1453) | |||
زبانیں |
| |||
مذہب | مسیحیت (مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا) (tolerated after the Edict of Milan in 313; state religion after 380) | |||
حکومت | جمہوری بادشاہت | |||
فہرست قیصر بازنطینی روم | ||||
- 395–408 | Arcadius | |||
- 527–565 | جسٹینین اول | |||
- 610–641 | ہرقل | |||
- 717–741 | لیون سوم ایساوری | |||
- 976–1025 | Basil II | |||
- 1081–1118 | Alexios I Komnenos | |||
تاریخی دور | Late Antiquity to Late Middle Ages | |||
- First division of the Roman Empire (diarchy) | 1 اپریل 286 | |||
- قسطنطنیہ | 11 مئی 330 | |||
- Final East–West division after the death of Theodosius I | 17 جنوری 395 | |||
- Nominal end of the مغربی رومی سلطنت | 25 اپریل 480 | |||
- Fourth Crusade; establishment of the Latin Empire | 12 اپریل 1204 | |||
- فتح قسطنطنیہ | 29 مئی 1453 | |||
- Fall of Trebizond | 15 اگست 1461 | |||
آبادی | ||||
- 457 عیسوی تخمینہ | 16,000,000d | |||
- 565 عیسوی تخمینہ | 19,000,000 | |||
- 775 عیسوی تخمینہ | 7,000,000 | |||
- 1025 عیسوی تخمینہ | 12,000,000 | |||
- 1320 عیسوی تخمینہ | 2,000,000 | |||
سکہ | Solidus، histamenon اور hyperpyron | |||

بازنطینی سلطنت میں شام، ایشیائے کوچک، مصر، تھریس اوریونان کے ممالک شامل تھے۔ پانچویں صدی عیسوی میں بلقان کے سلاؤ قبائل اور جرمنی کے ونڈال قوموں نے قسطنطنیہ پر کئی حملے کیے۔ چھٹی صدی عیسوی اس کے عروج کا زمانہ تھا۔ خصوصاً شہنشاہ جسٹینین کا دور حکومت لیکن ساتویں صدی میں یہ زوال پزیر ہوئی اور شمالی اطالیہ کے میدان لمبارڈی میں بسنے والوں، ایرانیوں اور عربوں نے اس پر پے درپے حملے کیے جس کے باعث یہاں طوائف الملوکی اور انتشار کا دور دورہ رہا۔ ساتویں صدی کے اختتام پر شمالی افریقا، مصر، شام، فلسطین اور قبرص وغیرہ عربوں نے قبضے میں چلے گئے اور بازنطینی سلطنت حقیقت میں یونانی سلطنت بن کر رہ گئی۔ آخر 1453ء میں سلطنت عثمانیہ کے فرمانروا سلطان محمد فاتح کی افواج نے قسطنطنیہ فتح کر لیا اور آخری بازنطینی بادشاہ قسطنطین یاز دہم مارا گیا۔ فتح قسطنطنیہ سے زمانہ وسطی کا خاتمہ اور یورپ میں نشاۃ ثانیہ کا آغاز ہوا۔
فہرست قیصر بازنطینی روم
اس عنوان کے لیے مزید پڑھیں، فہرست قیصر بازنطینی روم
ابتدائی تاریخ و پہلا دور عروج
پہلا دور زوال
بلغاریہ سلطنت کے خلاف جنگیں
دوسرا دور زوال
تیسرا دور زوال اور انتشار
== سلطنت عثمانیہ و فتح قسطنطنیہ قدیم باز نطینی سلطنت کے تمام ایشیائی ممالک پر عثمانی قابض ہو گئے تھے، لہزا یورپ میں بھی صرف قسطنطنیہ اور اس کے مضافات اس میں شامل ہونا باقی تھے،سلطنت عثمانیہ ، قسطنطنیہ کے فاتح کے بغیر ادھورے تھی, ایک اُربان (Urban) نامی توپ خانے کا ماہر تھا بھاگ کر سلطنت عثمانیہ کے علاقوں میں چلا آیا، اس نے سلطان کو ایک بہترین توپ بنا کر دی، جس کے سنگی گولوں کا قطر ڈھائی فٹ تھا، ( بہ حوالہ ، سلطنت عثمانیہ جلد اول ص 99) 26 ربیع الاول 857ھ بہ مطابق 6 اپریل 1453 ء کو زبردست محاصرہ کے آغاز کردیا گیا مسلسل انتھک محنت اور جان فشانی کے بعد 29 مئی 1453 ء 20 جمادی الاول کو بلاخر قسطنطنیہ فتحیاب ہوا،