نینوا

اسے نینویٰ، نینوہ اور نینواہ (انگریزی: Nineveh) بھی کہتے ہیں ایک بہت پرانی سلطنت جس کی تاریخ غیر متیقن ہے۔ اشوریوں نے اسے گیارہویں صدی ق م دار الحکومت بنایا۔ شاہ سخارب (681 تا 704 ق م) کے عہد میں اس نے بہت شہرت ملی۔ 612 ق م میں اسے بابل اور ماد کی کی متحدہ فوج نے تباہ کیا ایک روایت کے مطابق قوم نوح یہاں آباد تھے اور یونس بن متی بھی اسی نینوا سے تعلق رکھتے تھے اس کی حدود شمال میں ارمنی کے پہاڑی سلسلے تک اور جنوب میں بابل تک دو سو اسی میل طویل اور ڈیڑھ سو میل عریض تھیں۔ یہ علاقہ نہایت زرخیز تھا۔ اور اس کے رہنے والے تہذیب و تمدن کے بڑے علمبردار تھے۔ 606 قبل مسیح میں وہ سلطنت میڈیا کا ایک صوبہ تھا۔ بعد میں فارس کی حکومت کا ایک صوبہ بنا۔ 1638ء سے یہ ترکی کی حکومت میں پہلی جنگ عظیم تک رہا۔ جو 1919 میں ختم ہوئی۔ اس کے بعد سے شام کی حکومت کے نام سے ایک مستقل علاحدہ حکومت یورپی لوگوں کے زیر اثر قائم ہوئی۔ لیکن اب وہ آزاد اور خود مختار ہے۔

نینوا
نینوا کا نیا تعمیر کردہ مشکی دروازہ
Iraq میں محل وقوع
مقام موصل، محافظہ نینوی، عراق
علاقہ بین النہرین
متناسقات 36°21′34″N 43°09′10″E
قسم تصفیہ
رقبہ 7.5 کلومیٹر2 (81,000,000 فٹ مربع)
تاریخ
متروک 612 BC
واقعات معرکہ سقوط نينوا

فرانسیسی ماہرین نے 1820ء میں دریائے دجلہ کے مشرق میں "تل قویونجیق" کے مقام پر اس کے کھنڈر دریافت کیے۔ یہاں سخارب اور اشور بنی پال کے محلات قابل دید ہیں۔[1]

حوالہ جات

  1. اٹلس فتوحات اسلامیہ ،احمد عادل کمال ،صفحہ 54،دارالسلام الریاض
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.