ہود

حضرت ہود اللہ کے پیغمبر تھے۔ قرآن پاک کی گیارویں سورہ آپ کے نام پر ہے۔

یمن اور عمان کے درمیان " احقاف " نامی سرزمین پر قوم عاد رہتے تھے اوروہاں پر نعمات کی فراوانی کے سبب خوشحال اور آرم دہ زندگي بسر کر رہے تھے، آہستہ آہستہ توحید کو چھوڑ کر بت پرستی اختیار کی اور فسق و فجور میں غرق ہو گئے اور ان کے ظالم اور وڑیرے مستضعف لوگوں پر ستم ڑھاتے تھے ۔ اللہ تعالٰی نے ان کے درمیان حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث بہ رسالت کیا۔

و اِلي عادٍ اَخا ہمْ ھوداً، قالَ يا قَومِ اعْبُدُو اللہ ما لَكُمْ مِنْ اِلہ غَيْرُ ہ [1]

ترجمہ:اور ہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (کو بھیجا) انہوں نے کہا کہ میری قوم! خدا ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تم (شرک کرکے خدا پر) محض بہتان باندھتے ہو۔[2]

حضرت ہود نے قوم کی ھدایت کے لیے نہایت کوشش کی مگر چند افراد کو چھوڑ کر کسی نے ان کی تصدیق نہیں کی اور ان کی نصیحتوں پر یقین نہیں کیا اور اسے خود سے دور کیا۔ قوم عاد نے حضرت ہود کی نصیحتوں کو قبول کرنے کی بجائے بت پرستی اختیار کی اور خدا پرستی چھوڑ دی اور اس الہی پیغمبر کو انکارا اور ہر دن اسے اذیت آزار پہنچاتے تھے۔ یہاں تک کہ آسمان پر کالے بادل چھاگئے اور قوم عاد کے جاہل لوگ کہنے لگے اس سے ہمارے لیے مفید بارش برسے گی۔ مگر ہود نے ان سے کہا کہ : یہ بادل رحمت کے نہیں بلکہ غضب کے ہیں۔ مگر انہوں نے آنحضرت کی ایک بھی نہ سنی ۔ کچھ دیر بعد ہود کا کہا سچائی میں بدلتا گيااور تیز ہوائيں چلنی لگی جن کی رفتار انتی زیادہ تھی کہ گھوڑوں، مال مویشیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ دے مارتی تھی۔

سات دن رات یہ تیز ہوائيں چلتی رہی اور اس دوران ریت کا طوفان اٹھا اور تمام مکانوں اور انسانوں پر گرا اور سب لوگ ہلاک ہو گئے صرف حضرت ہود اور ان کے چند اصحاب جنہوں نے امن کی جگہ پناہ لی تھی بچ گئے۔

اس واقعے کے بعد حضرت ہود سرزمین " حضرموت" چلے گئے اور وہاں باقی عمر گزاری ۔[3] اس واقعہ کی تاریخ کے بارے میں مورخین کا اتفاق ہے کہ یہ واقع شوال کے مہینے میں رونما ہوا البتہ اس کے دن کے بارے میں اختلاف ہے کہ کس دن رونما ہوا۔ بعض نے پہلی شوال اور بعض نے تیس شوال ذکر کیاہے۔

جنہوں نے پہلی شوال اختیار کیاہے وہ شوال کے پہلے ہفتے کو " برد العجوز " کہتے ہیں۔ اس نام کی وجہ یہ ہے کہ عجوزی اس مہینے میں ایک گھر میں چھپ گيا جو زیر زمین میں تھا اور ریت کے طوفان سے امان میں رہا، یہاں تک کہ چھٹے دن طوفان نے اس کے گھر بھی متاثر کیا اور وہ بھی ہلاک ہوا۔[4]

حوالہ جات

  1. سورہ ھود (11)، آيہ 50
  2. http://hamariweb.com/islam/Surat_Hud_oq11.aspx
  3. قصہ ہائے قرآن (سید محمد صحفی)، ص 49
  4. وقایع الایام (شیخ عباس قمی)، ص 84 (اضافہ از طرف مجلس وحدت مسلمین میڈیا سنٹر)
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.