خدا کے نام

خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات ذاتی اور عام طور پر ہر مذہب اور زبان میں مماثلت کی حامل ہیں کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رز‍ق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔ پھر بھی مختلف مذاہب میں خدا کی کچھ خصوصیات الگ ہیں دوسرے مذہب سے، جس وجہ سے اس مذہب میں خدا کا کچھ ناموں کا مطلب وہ نہیں ہوتا جو باقی مذہب میں ملتا ہے۔ جیسے مسیحیت میں صلیبی موت کے عقیدے نے مسیح کو اکلوتا، بیٹا، روح القدس کا نام دیا کيا ہے۔ جبکہ اسلام میں خدا کے ناموں میں واحد ہے، جس کا معنی ہے کہ وہ صرف ایک ہے، اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ مسیحیت، یہودیت میں خدا کو یہوداہ، ایلوہیم، ایل، وہ، میں جو ہوں سو میں ہوں، جیسے نام بھی دیے گئے۔ زبانوں کے فرق سے انسانوں نے اس مالک الملک ہستی کو کہیں اللہ، کہیں ایشور، کہیں گاڈ، کہیں یہوواہ، کہیں اہور امزدا، کہیں زیوس، کہیں یزداں، کہیں آمن، کہیں پانکو اور کہیں تاؤ کا نام دیا۔ دنیا بھر کے مذہب میں مختلف زبانوں میں اس ہستی کے لیے بیسیوں نام پائے جاتے ہیں۔

اسلام میں اسمائِے الہٰیہ

اللہ

مسلمان خدا کے لیے اللہ کا نام استعمال کرتے ہیں، اللہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ مسلمان اللہ کو تمام جہانوں کا خالق، مالک اور رب مانتے ہیں۔ اسلام میں اللہ کی ذات کے ساتھ جو خصوصیات منسلک ہیں ان سے توحیدیت کا اظہار ہوتا ہے اور شرک و کفر کی نفی کی جاتی ہے۔ یہ نام قرآن میں کئی مقامات پر خدا کے لیے آیا ہے۔

تصاویر

نام خدا اللہ مسلمانوں کی ثقافت کا حصہ ہے، مساجد، مزارات، جامعات، کتب، ٹوپیاں، قبروں کے کتبات، گھروں کے آرائشی سامان وغیرہ پر لفظ اللہ کو مختلف انداز میں لکھا جاتا ہے، جیسے خطاطی کہا جاتا ہے۔

اللہ نام مختلف زبانوں میں لکھا ہوا

ننانوے نام

اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں أسماء الله الحسنى کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ :

هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۖ هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ /هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ/هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

”وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، غائب اور ظاہر ہر چیز کا جاننے والا، وہی رحمٰن اور رحیم ہے_وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ ہے نہایت مقدس، سراسر سلامتی، امن دینے والا، نگہبان، سب پر غالب، اپنا حکم بزور نافذ کرنے والا، اور بڑا ہی ہو کر رہنے والا پاک ہے اللہ اُس شرک سے جو لوگ کر رہے ہیں_وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے والا اور اس کو نافذ کرنے والا اور اس کے مطابق صورت گری کرنے والا ہے اس کے لیے بہترین نام ہیں ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اُس کی تسبیح کر رہی ہے، اور وہ زبردست اور حکیم ہے_ [1]

عموما روایات میں اللہ کے جو 99 صفاتی نام اسمائے الہٰیہ بتائے جاتے ہیں، ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔

شمارنامترجمہ
1الرحمنبڑی رحمت والا
2الرحيمنہائت مہربان
3الملكحقیقی بادشاہ
4القدوسنہائت مقدس اور پاک
5السلامجس کی ذاتی صفت سلامتی ہے
6المؤمنامن و امان عطا کرنے والا
7المهيمن پوری نگہبانی کرنے والا
8العزيزغلبہ اور عزت والا، جو سب پر غالب ہے
9الجبارصاحب جبروت، ساری مخلوق اس کے زیرِ تصرف ہے
10المتكبرکبریائی اور بڑائی اس کا حق ہے
11الخالقپیدا فرمانے والا
12البارئٹھیک بنانے والا
13المصورصورت گری کرنے والا
14الغفارگناہوں کا بہت زیادہ بخشنے والا
15القهارسب پر پوری طرح غالب، جس کے سامنے سب مغلوب اور عاجز ہیں
16الوهاببغیر کسی منفعت کے خوب عطا کرنے والا
17الرزاقسب کو روزی دینے والا
18الفتاحسب کے لیے رحمت و رزق کے دروازے کھولنے والا
19العليمسب کچھ جاننے والا
20القابضتنگی کرنے والا
21الباسطفراخی کرنے والا
22الخافضپست کرنے والا
23الرافعبلند کرنے والا
24المعزعزت دینے والا
25المذلذلت دینے والا
26السميعسب کچھ سننے والا
27البصيرسب کچھ دیکھنے والا
28الحكمفیصلہ کرنے والا
29العدلسراپا عدل و انصاف
30اللطيفلطافت اور لطف و کرم جس کی ذاتی صفت ہے
31الخبيرہر بات سے با خبر
32الحليمنہائت بردبار
33العظيمبڑی عظمت والا، سب سے بزرگ و برتر
34الغفوربہت بخشنے والا
35الشكورحسنِ عمل کی قدر کرنے والا، بہتر سے بہتر جزا دینے والا
36العليسب سے بالا
37الكبيرسب سے بڑا
38الحفيظسب کا نگہبان
39المقيتسب کو سامانِ حیات فراہم کرنے والا
40الحسيبسب کے لیے کفایت کرنے والا
41الجليلعظیم القدر
42الكريمصاحبِ کرم
43الرقيبنگہدار اور محافظ
44المجيبقبول کرنے والا
45الواسعوسعت رکھنے والا
46الحكيمسب کام حکمت سے کرنے والا
47الودوداپنے بندوں کو چاہنے والا
48المجيدبزرگی والا
49الباعثاٹھانے والا، موت کے بعد مردوں کو زندہ کرنے والا
50الشهيدحاضر، جو سب کچھ دیکھتا اور جانتا ہے
51الحقجس کی ذات و وجود اصلاً حق ہے
52الوكيلکارسازِ حقیقی
53القوىصاحبِ قوت
54المتينبہت مضبوط
55الولىسرپرست و مددگار
56الحميدمستحقِ حمد و ستائش
57المحصىسب مخلوقات کے بارے میں پوری معلومات رکھنے والا
58المبدئپہلا وجود بخشنے والا
59المعيددوبارہ زندگی دینے والا
60المحيىزندگی بخشنے والا
61المميتموت دینے والا
62الحيزندہ و جاوید، زندگی جس کی ذاتی صفت ہے
63القيومخود قائم رہنے والا، سب مخلوق کو اپنی مشیئت کے مطابق قائم رکھنے والا
64الواجدسب کچھ اپنے پاس رکھنے والا
65الماجدبزرگی اور عظمت والا
66الواحدایک اپنی ذات میں
67الاحداپنی صفات میں یکتا
68الصمدسب سے بے نیاز اور سب اس کے محتاج
69القادرقدرت والا
70المقتدرسب پر کامل اقتدار رکھنے والا
71المقدمجسے چاہے آگے کر دینے والا
72المؤخرجسے چاہے پیچھے کر دینے والا
73الأولسب سے پہلے وجود رکھنے والا
74الأخرسب کے بعد وجود رکھنے والا
75الظاهربالکل آشکار
76الباطنبالکل مخفی
77الواليمالک و کارساز
78المتعاليبہت بلند و بالا
79البربڑا محسن
80التوابتوبہ کی توفیق دینے والا، توبہ قبول کرنے والا
81المنتقممجرمین کو کیفرِ کردار کو پہنچانے والا
82العفوبہت معافی دینے والا
83الرؤوفبہت مہربان
84مالك الملكسارے جہاں کا مالک
85ذو الجلال و الإكرامصاحبِ جلال اور بہت کرم فرمانے والا جس کے جلال سے بندے ہمیشہ خائف ہوں اور جس کے کرم کی بندے ہمیشہ امید رکھیں
86المقسطحقدار کو حق عطا کرنے والا، عادل و منصف
87الجامعساری مخلوقات کو قیامت کے دن یکجا کرنے والا
88الغنىخود بے نیاز جس کو کسی سے کوئی حاجت نہیں
89المغنىاپنی عطا کے ذریعے بندوں کو بے نیاز کرنے والا
90المانعروک دینے والا
91الضاراپنی حکمت اور مشیئت کے تحت ضرر پہنچانے والا
92النافعنفع پہنچانے والا
93النورسراپا نور
94الهاديہدائت دینے والا
95البديعبغیر مثالِ سابق کے مخلوق کا پیدا کرنے والا
96الباقيہمیشہ رہنے والا، جسے کبھی فنا نہیں
97الوارثسب کے فنا ہونے کے بعد باقی رہنے والا
98الرشيدصاحبِ رشد و حکمت جس کا ہر فعل درست ہے
99الصبوربڑا صابر کہ بندوں کی بڑی سے بڑی نافرمانیاں دیکھتا ہے اور فوراً عذاب بھیج کر تہس نہس نہیں کرتا

قرآن میں اضافی اسمائِے الہٰیہ

مسلمانوں میں اسمائے الہٰیہ کی ایک تعداد 99 مشہور ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی قرآن مجید اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت کردہ احادیث میں دیگر بہت سے نام بھی ملتے ہیں۔

”اور سارے بہترین نام اللہ کے لیے ہی ہیں پس اسے انہی سے پکارو اور چھوڑ دو ان لوگوں کو جو اس کے ناموں میں شک کرتے ہیں۔ عنقریب ہم ان سے (اُس کا) بدلہ لیں گے، جو کچھ وہ کرتے تھے“۔[2]

ایسے کچھ نام ذیل میں ہیں۔

شمارنامترجمہماخذ مع حوالہ
1رَبِّپروردگارالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔[3]
2کافیکفایت کرنے والاأَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۔[4]
3رفیع الدرجاتبلند و بالا درجے والارَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ۔[5]
4حافظحفاظت کرنے والافَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۔[6]
5مبینظاہر کرنے والاأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ۔[7]
6قدیرطاقتور، قدرت والاإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ۔[8]
7کفیلکفالت کرنے والا، ضامنوَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۔[9]
8شاکررضامند، قدرشناس فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ ۔[10]
9اکرامکرم والا، بزرگی والا اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ ۔[11]
10اعلیٰاونچا، اعلیٰ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ۔[12]
11خلاقتخلیق کرنے والا سبَلَى وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ ۔[13]
12مولیٰ ساتھی، مالکثُمَّ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۔[14]
13نصیر مددگاروَكَفَى بِاللَّهِ نَصِيرًا ۔[15]
14الہٰمعبود أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ ۔[16]
15علام الغیوبغیب کا علم رکھنے والا إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ۔[17]
16قاہرغالب إوَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۔[18]
17غافر چھپانے والا غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۔[19]
18فاطر پیدا کرنے والا الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۔[20]
19ملیک مالک، بادشاہ فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ ۔[21]
20الحفی مہربانسَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًا ۔[22]
21محیطاحاطہ کرنے والاأَلَا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُحِيطٌ۔[23]
22مستعانمدد کرنے والاوَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ۔[24]
23غالب غلبہ والاوَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ۔[25]
24شدید العقابسخت عذاب دینے والاغَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۔[26]
25قابلقبول کرنے والاغَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۔[26]
26اصدق/صادق سچاوَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ ۔[27]
27جاعل بنانے والا إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۔[28]
28اعلم جاننے والا قُلْ أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّه ۔[29]
29اسرع جلدی کرنے والا وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ ۔[30]
30عاصم بچانے والا لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۔[31]
31عالم جاننے والا عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۔[32]
32فالقنکالنے والا إِنَّ اللَّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَى ۔[33]
33موہن کمزور کرنے والاوَأَنَّ اللَّهَ مُوهِنُ كَيْدِ الْكَافِرِينَ۔[34]
34کاشفکھولنے والا فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۔[35]
35راد ہٹانے والا فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۔[35]
36یدبر الامر تدبیرکرنے والا وَمَنْ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّه۔[36]
37اٰخذ پکڑنے والامَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۔[37]
38قریب نزدیکإِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُجِيبٌ۔[38]
39واق بچانے والاوَمَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَاقٍ۔[39]
40قائم قائم، موجودأَفَمَنْ هُوَ قَائِمٌ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ ۔[40]
41مرشد ہدایت دینے والاأمَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ وَلِيًا مُرْشِدًا۔[41]
42اقرب قریب تروَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ۔[42]
43حاسب حساب لینے والاوَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ۔[43]
44متم پورا کرنے والا وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ ۔[44]
45ممسک بند کرنے والا مَا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۔[45]
46ذوالعقاب بدلہ لینے والا إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ۔[46]
47ذوالمغفرۃ مغفرت والا إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ۔[46]
48ذوالفضلفضل والا وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ۔[47]
49ذوالرحمۃ رحمت والا وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ ۔[48]
50ذوالعرش عرش والا رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ ۔[49]
51ذوالانتقام بدلہ لینے والا وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ ۔[50]
52ذوالقوۃ قوت والاإِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ۔[51]
53ذی الطول دولت والاغَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۔[26]
54ذی المعارج درجات والامِنَ اللَّهِ ذِي الْمَعَارِجِ۔[52]
55اکبر/ کبیر بہت بڑاعَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ ۔[53]

احادیث میں اسمائِے الہٰیہ

اوپر دئے گئے اللہ کے معروف ننانوئے نام رسول اللہﷺ کی اس حدیث سے ماخذ ہیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی احادیث میں مزید سینکڑوں اسمائے الہٰیہ ملتے ہیں۔ مثلاً اَلْحَیِیُّ، السِّتِّیْرُ، الْحَنَّانُ، الْمَنَّانُ، الْمُسْتَعَانُ، العلام، المحسن، الجمیل، المولی، النصیرالسید، المسعر، الطیب، الوتر، الکریم، الاکرم، الشافی، الاعلی، المبین، العالم، غافرالذنب، قابل التوب، شدیدالعقاب، ذی الطول، الجواد، الطیف، الرفیق، اھل التقوی، اھل المغفر، خیرالحافظ، خیر الراحمین، نعم المولی، نعم النصیر، نعم الماھدون، الظاھر، المبارک، فعال لما یرید، ذوالعرش المجید، القریب، القائم، الاعز، السبوحالقاھر، الغالب، الکافی، الصالح، مقلب القلوب۔ وغیرہ۔۔۔۔ اُن میں سے چند اسمائے الہٰیہ یہاں پیش کیے جا رہے ہیں جو طبرانی، ترمذی، بخاری، مسلم، ابن ماجہ، ابن حیان، ابن خزیمہ، حاکم، صادق، حافظ ابن حجر اور دیگر روایت کردہ احادیث میں مذکور ہیں۔

شمارنامترجمہماخذ مع حوالہ
1الجميلخوبصورتإِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ۔ اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔[54][55][56][57]
2الوترطاق، اکیلاوَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ۔ اللہ وتر (اکیلا) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔[58][59][60][61][62]
3المعطيعطا کرنے والاوَاللَّهُ الْمُعْطِي وَأَنَا الْقَاسِمُ۔ اللہ عطاکرنے والا ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں۔[63]۔[64][65]
4المسعّرنرخ (ویلیو) مقرر کرنے والاإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الرَّازِقُ ،

۔ بلاشبہ اللہ ہی نرخ مقرر کرنے والا ہے، وہی تنگی کرنے والا، وسعت دینے والا، روزی رساں ہے۔[66][67][68]

5الستّیر/الستّارپردہ پوشی کرنے والا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَلِيمٌ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ

اللہ انتہائی حیاء والا اور پردہ پوش ہے، حیاء اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے۔[69][70][71]

6الدھرزمانہ۔ وقت يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ

تم زمانے کو برا مت کہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ خود زمانہ ہے۔[72][73][74] (نوٹ: بعض علما اسے اسماء میں شمار نہیں کرتے)۔

7المحسناحسان کرنے والافَإِنَّ اللَّهَ مُحْسِنٌ يُحِبُّ الإِحْسَانَ

اللہ احسان کرنے والاہے اور احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔[75][76][77]

8مقلب القلوبدلوں کو پھيرنے والا يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ، ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ۔

اے دلوں کو پھيرنے والے ميرے دل کو اپنے دين پرثابت قدم رکھ۔[78][79][80][81] اور مزید دیکھیے [82]

9الحییُحیا والاإِنَّ اللَّهَ حَيِيٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحْيِي إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَيْهِ يَدَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا خَائِبَتَيْنِ۔

بلاشبہ تمہارا رب بہت حیا والا اور سخی ہے۔ بندہ جب اس کی طرف اپنے ہاتھ اٹھاتا ہے تو اسے حیا آتی ہے کہ انہیں خالی لوٹا دے۔[83][84][85]

10الحنانشفقت کرنے والاإِنَّ عَبْدًا فِي جَهَنَّمَ لَيُنَادِي أَلْفَ سَنَةٍ : يَا حَنَّانُ، يَا مَنَّانُ، قَالَ : فَيَقُولُ اللَّهُ لِجِبْرِيلَ : اذْهَبْ فَأْتِنِي بِعَبْدِي هَذَا۔

ایک بندہ جہنم میں ہزار سال تک فریاد کرتے ہوئے کہے گا، یاحنان یا منان، تو اللہ جبرائیل کو حکم دیں گے جا میرے اس بندے کو میرے پاس لے کر آ۔...[86][87][88]

10الذي نفسي بيده وہ ذات جس کے ہاتھ میں میری جان ہےإإذا هلك قيصر فلا قيصر بعده، وإذا هلك كسرى فلا كسرى بعده، والذي نفسي بيده لتنفقن كنوزهما في سبيل الله۔

جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔...[89][90]

قدیم انبیائے کرام کے بیان کردہ اسمائِے الہٰیہ

تحقیق کے مطابق حضرت آدم کے بعد سریانی زبان میں اللہ کے لیے جو اسم منسوب کیا وہ دیوہ، کا لیوہ تھا۔ حضرت نوح کے زمانے میں اللہ کو پہچاننے کے لیے جو اسم استعمال ہوتا تھا وہ اللہ اور الاللہ کے ہم معنی تھا پھر حضرت نوح کے بعد تمخاہ اور تمخیا اپنالیا گیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے صدیوں پہلے اللہ اور الاللہ کو اسمِ الٰہی قرار دیا گیا۔ فونیقی زبان میں خدا کو ایلون (Elon یا Elion) کہتے تھے۔ جو اِمتداد زمانہ کے باعث اہرامک میں الہٰ، آشوری میں ایلو اور عبرانی میں ایل (عبرانی: אל) میں تبدیل ہو گیا۔ حضرت ابراہیم نے ایل کو اسمِ الٰہی فرمایا۔

توریت میں اسمائِے الہٰیہ

یہووا، عبرانی رسم الخط میں

توریت میں سب سے زیادہ جو اسم استعمال ہوا ہے وہ ایلوہم اور یہووا ہے۔ توریت میں یہووا 6823 مرتبہ اور ایلوہم 156 مرتبہ آیا ہے اور کئی بار یہووا ایلوہم ایک ساتھ بھی ملتا ہے۔ یہوواہ کے لغوی معنی ”وہ رب“ یا ”وہ ذات“ کے ہیں۔ عربی میں یہ لفظ یاہُوَ یعنی ”وہ“ اور لفظ ایلوہ عربی میں اللہ کی صورت اختیار کرگیا۔ توریت میں درج عبرانی زبان کے کئی اسمائے الہٰیہ عربی میں منتقل ہوئے جیسے شلوم (سلام) اور اُخُد (احد)، علیون (اعلیٰ)، حئ (الحئ)، ماکوم (قیوم)، ملیکنو (مالک)، مالک یا مالکم (مالک الملک) توریت میں ایک نام ادونائی (میرے رب) بھی آیا ہے جو کنعانی لفظ ”ادو“ سے ماخذ ہے جس کے معنی ہیں رب۔ اس کے علاوہ حضرت موسیٰ نے ایل الوہی اسرائیل (اسرائیل کا خدا)، بعل (مالک)، زِلگوسر (ربِ عرشِ عظیم) جبکہ حضرت ایوب نے ایلوہا اور حضرت دانیال نے الٰہ کو اسم الٰہی قرار دیا۔ توریت میں اس کے علاوہ جو اسمائے الہٰیہ درج ہیں ہم یہاں آپ کے سامنے اُن کے معنی کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔ ایل علیون (رب الاعلیٰ)، ایل شیدائی (قادر المطلق)، ایل حئی (الحئی)، ماکوم (قے وم)، ایل اولام (الآخر)، ایل روئی (البصیر)، ایل جبرُ (القدیر)، ادونائی (ربّی)، یہوواہ تزیوت (رب الافواج، رب العالمین)، شلوم (سلام)، ایموت (الحق)، اوینو (رب)، ملیکنو (الملک)، راع (المھیمن اور المقیت)، مالک یا مالِکم (مالک الملک) اس کے علاوہ اہیا اسراہیا (وہ میں ہوں)، نِسی (سایہ فگن)، رافا (شفیع)، جیراہ (وہاب)۔

شمارنامعبرانیانگریزیترجمہماخذ مع حوالہ
1یهوواہיְהֹוָהJehovahوہ ذات، خداوندپِھر خُدا نے مُوسیٰ سے کہا مَیں خُداوند ہُوں۔ اور مَیں اب رہا م اور اِضحا ق اور یعقُوب کو خُدایِ قادِرِ مُطلق کے طَور پر دِکھائی دِیا لیکن اپنے یہوواہ نام سے اُن پر ظاہِر نہ ہُؤا۔[91]
2ایلوهمאֱלֹהִיםElohimخُداخُدا نے اِبتدا میں زمِین و آسمان کو پَیدا کِیا۔۔[92]
3ایلאלelخُدااَے زبردست! تُو شرارت پر کیوں فخر کرتا ہے؟ خُدا کی شفقت دائِمی ہے۔[93]
4علیونעליוןElyonخُدا تعالیٰ، اعلیٰاور اُن کو یاد آیا کہ خُدا اُن کی چٹان۔ اور حق تعالیٰ اُن کا فِدیہ دینے والا ہے۔[94]
5ایلوهاאֱלוֹהַּEloahخُدااَیسے آدمی کو روشنی کیوں مِلتی ہے جِس کی راہ چُھپی ہے اور جِسے خُدا نے ہر طرف سے بند کر دِیا ہے؟۔[95]
6ایل شدّائیאֵל שַׁדָּיEl Shaddaiخُدائے قادر مطلق، شدیداور مَیں اب رہا م اور اِضحا ق اور یعقُوب کو خُدایِ قادِرِ مُطلق کے طَور پر دِکھائی دِیا لیکن اپنے یہوواہ نام سے اُن پر ظاہِر نہ ہُؤا۔[96]
6ایل روئیאֵל רֳאִיEl Roiبصیر، دیکھنے والااور ہاجرہ نے خُداوند کا جِس نے اُس سے باتیں کِیں اتاا یل روئی نام رکھّایعنی اَے خُدا تُو بصیر ہے ۔[97]
7شلومשָׁלוֹםShalomسلام، سلامتی والاتب جِدعو ن نے وہاں خُداوند کے لِئے مذبح بنایا اور اُس کا نام یہووا ہ سلوم رکھّا۔[98]
8اهیا اشر اهیاאֶהְיֶה אֲשֶׁר אֶהְיֶהEhyeh-Asher-Ehyehوہ میں ہوںخُدا نے مُوسیٰ سے کہا مَیں جو ہُوں سو مَیں ہُوں۔ سو تُو بنی اِسرائیل سے یُوں کہنا کہ مَیں جو ہُوں نے مُجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے۔[99]
9ادونائیאֲדֹנָיAdonaiمیرے رباَے خُداوند ہمارے رب!تیرا نام تمام زمِین پر کَیسابزُرگ ہے؟۔[100]

مَیں نے خُداوند سے کہا ہے تُو ہی رب ہے۔ تیرے سِوا میری بھلائی نہیں۔[101]

10ایل احدאֵל אֶחָדEl Echadایک خدا، یکتا،احدسُن اَے اِسرائیل ! خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔[102]
11هاشمהַשֵּׁםHaShemوہ نام، پاک ناماگر تُو اُس شرِیعت کی اُن سب باتوں پر جو اِس کِتاب میں لِکھی ہیں اِحتیاط رکھ کر اِس طرح عمل نہ کرے کہ تُجھ کو خُداوند اپنے خُدا کے جلالی اور مُہِیب نامکا خَوف ہو۔۔۔۔[103] اور اِسرائیلی عَورت کے بیٹے نے پاک نام پر کُفربکا۔[104]
12بعلیבַּעְלִיba'lمالکاور خُداوند فرماتا ہے تب وہ مُجھے اِیشی کہے گی اور پِھر بعلی نہ کہے گی۔[105]
13اله الٰهنאֱלָהּ אֱלָהִיןElah Elahinمعبُودوں کا معبُودبادشاہ نے دانی ایل سے کہا فی الحقِیقت تیرا خُدا معبُودوں کا معبُود اور بادشاہوں کا خُداوند اور بھیدوں کا کھولنے والا ہے کیونکہ تُو اِس راز کو کھول سکا۔[106]
14ایل جبر אֵל, גִּבּוֹרEl ha-Gibborجبار، خدائے قادرایک بقِیّہ یعنی یعقُو ب کا بقِیّہ خُدایئ قادِر کی طرف پِھرے گا۔[107]
15عزز و جبورעִזּוּז וְגִבּוֹרIzuz ve-giborعزیز و جبار، قادر و قوی، طاقتوریہ جلال کا بادشاہ کَون ہے؟ خُداوند جو قوِی اورقادِر ہے۔ خُداوند جو جنگ میں زورآور ہے۔[108]
16ایل ها کوود אֵל-הַכָּבוֹדEl hakavodخدائے ذوالجلالخُداوند کی آواز بادلوں پر ہے۔ خُدایِ ذُوالجلال گرجتا ہے ۔۔[109]
17ایل عولام אֵל עוֹלָםEl Olamابدی خدا،ہمیشہ ہمیشہ سےتب اب رہام نے بیرسبع میں جھاؤ کا ایک درخت لگایا اور وہاں اُس نے خُداوند سے جو ابدی خُدا ہے دُعا کی۔[110]
18ایل ها نیمان אֵל הַנֶּאֱמָןEl hanne'emanوعدہ وفا،وفادارسو جان لے کہ خُداوند تیرا خُدا وُہی خُدا ہے۔ وہ وفادار خُدا ہے اور جو اُس سے مُحبّت رکھتے اور اُس کے حُکموں کو مانتے ہیں اُن کے ساتھ ہزار پُشت تک وہ اپنے عہد کو قائِم رکھتا اور اُن پر رحم کرتا ہے۔۔[111]
19تزیوت/الصباووتיְהוָה צְבָאוֹתjehovah Tzevaotرب الافواجاور داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسرا ئیل کے لشکروں کا خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔[112]
20قدّوسקְדוֹשׁKidoshقدوس، پاکہمارا فِدیہ دینے والے کا نام ربُّ الافواج یعنی ا ِسرائیل کا قُدُّوس ہے۔[113]
21یهوواہ نسّیיְהוָה נִסִּיJehovah-Nissiخدائے سایہ فگناور مُوسیٰ نے ایک قُربان گاہ بنائی اور اُس کا نام یہوواہ نِسّی رکھّا۔[114]
22یهوواہ رافاיְהוָה, רֹפְאֶJehovah Raphaخداوند شافعکہ اگر تُو دِل لگا کر خُداوند اپنے خُدا کی بات سُنے اور وہی کام کرے جو اُس کی نظر میں بھلا ہے اور اُس کے حُکموں کو مانے اور اُس کے آئِین پر عمل کرے تو مَیں اُن بیمارِیوں میں سے جو مَیں نے مِصریوں پر بھیجیں تُجھ پر کوئی نہ بھیجُوں گا کیونکہ مَیں خُداوند تیرا شافی ہُوں۔[115]
23ایل مسِتّارאֵל מִסְתַּתֵּרel mistaterپوشیدہ/ ستّاراَے اِسرائیل کے خُدا! اَے نجات دینے والے!

یقِیناًتُو پوشِیدہ خُدا ہے۔[116]

24ایل صدیقאֵל-צַדִּיקEl Tsaddik سچّا/ صادقسو میرے سِوا کوئی خُدا نہیں ہے۔ صادِقُ القَول اور نجات دینے والا خُدامیرے سِوا کوئی نہیں۔[117]
25ایل ایموتאֵל אֱמֶתEl Emeth سچّائی کا خدا، الحقّمَیں اپنی رُوح تیرے ہاتھ میں سَونپتا ہُوں۔ اَے خُداوند! سچّائی کے خُدا! تُو نے میرا فِدیہ دِیا ہے۔[118]
26ایل دعیوتאֵל דֵּעוֹתEl De'ot علم کا خدا،خُدائے علِیماِس قدر غرُور سے اَور باتیں نہ کرو اور بڑا بول تُمہارے مُنہ سے نہ نِکلے، کیونکہ خُداوند خُدائے علِیم ہے اور اعمال کا تولنے والا۔[119]
27ایل ها جدولאֵל הַגָּדֹלEl Haggadol عظیم، بزرگوارکیونکہ خُداوند تُمہارا خُدا اِلہٰوں کا اِلہٰ خُداوندوں کا خُداوند ہے۔ وہ بزُرگوار اور قادِر اور مُہِیب خُدا ہے جو طرفداری نہیں کرتا اور نہ رِشوت لیتا ہے۔[120]
28هنوراהַנּוֹרָאHanora مہیب، پر ہیبتاور مَیں نے خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کی اور اِقرار کِیا کہا کہ اَے خُداوندِ عظِیم اور مُہِیب خُدا تُو اپنے فرماں بردار مُحبّت رکھنے والوں کے لِئے اپنے عہد و رحم کو قائِم رکھتا ہے۔[121]
29ایل حنونאֵל-חַנּוּןEl-channunحنان، شفقت کرنے والامَیں جانتا تھاکہ تُو رحِیم و کرِیم خُدا ہے جو قہر کرنے میں دھِیمااور شفقت میں غنی ہے اور عذاب نازِل کرنے سے باز رہتاہے۔[122]
30ایل رحومאֵל רַחוּםEl-Rachumرحیم ،رحم کرنے والاکیونکہ خُداوند تیرا خُدا رحیم خُدا ہے۔ وہ تُجھ کو نہ تو چھوڑے گا اور نہ ہلاک کرے گا اور نہ اُس عہد کو بُھولے گا جِس کی قَسم اُس نے تیرے باپ دادا سے کھائی۔[123]
31ایل قنّاאֵל קַנָּאEl-Kannoغیُور ،غیرت والاکیونکہ تُجھ کو کِسی دُوسرے معبُود کی پرستِش نہیں کرنی ہو گی اِس لِئے کہ خُداوند جِس کا نام غیُور ہے وہ خُدائے غیُور ہے بھی۔[124]

تُو اُن کے آگے سِجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عِبادت کرنا کیونکہ مَیں خُداوند تیرا خُدا غیُور خُدا ہُوں۔[125]

32یهوواه راعیיְהוָה רֹעִיJehovah Ro'iنگراں، المہیمن المقیت، نگہبانخُداوند میرا چَوپان ہے۔ مُجھے کمی نہ ہو گی۔[126]
33یهوواه یریٰיְהוָה יִרְאֶהJehovah Jirehالظاہر، نظر آنے والااور اب رہام نے اُس مقام کا نام یہوواہ یِری رکھّا چُنانچہ آج تک یہ کہاوت ہے کہ خُداوند کے پہاڑ پر ظاہر ہوگا۔۔[127]
34ناصرحسدנֹצֵר חֶסֶדNotser Chesedبخشنے والا، فضل کرنے والاہزاروں پر فضل کرنے والا۔ گُناہ اور تقصِیر اور خطا کا بخشنے والا۔[128]

انجیل میں اسمائِے الہٰیہ

مسیح جن کو اسلامی دنیا عیٰسی علیہ السلام کے نام سے نبی مانتی ہے، انہوں نے اور ان کے حواریوں نے انجیل میں خدا کو کئی ناموں سے پکارا ہے۔ سب سے زیادہ جو نام انجیل میں ملتا ہے، وہ ہے تھیوس (جس کے معنی وہی ہیں جو ایل کے ہیں یعنی خدا) اور دوسرا اِسم کوریوس Kuriou جس کے وہی معنی ہیں جو یہوواہ کے ہیں یعنی ”وہ“ اس کے علاوہ انجیل میں موجود چند یونانی زبان کے اسمائے الہٰیہ یہ ہیں۔

شمارنامیونانیانگریزیترجمہماخذ مع حوالہ
1ایلی ἠλὶEliالٰہی، میرے خدایِسُو ع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟۔۔[129]
2تهیی ΘεέTheeمیرے خدایِسُو ع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی۔ ایلی۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟۔۔[130]
3تهیونθεόνtheonخُدامُبارک ہیں وہ جو پاک دِل ہیں۔ کیونکہ وہ خُدا کو دیکھیں گے۔۔[131]
4تهیوسΘεόςtheosخُدادیکھو ایک کنواری حامِلہ ہو گی اور بیٹاجنے گی اور اُس کا نام عِمّا نُوایل ر کھیں گے جِس کا ترجمہ ہے خُدا ہمارے ساتھ۔۔[132]
5کوریوسΚύριοςKuriosخُداوند، مالک، آقاایک ہی خُداوند ہے۔ جِس خُدا نے دُنیا اور اُس کی سب چِیزوں کو پَیدا کِیا وہ آسمان اور زمِین کا مالِک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہُوئے مندروں میں نہیں رہتا۔[133]—نوٹ: بائبل میں بعض مقامات پر یہ صفت عیسیٰ مسیح کے لیے بھی استعمال ہوئی ہے۔ اور عام چیزوں کے مالک اور آقا کے لیے بھی۔
6کوریوΚύριο/ ΚυρίουKyriō / Kyriouخُداوند، مالک، آقااگر ہم جِیتے ہیں تو خُداوند کے واسطے جِیتے ہیں اور اگر مَرتے ہیں تو خُداوند کے واسطے مَرتے ہیں۔ پس ہم جِئیں یا مَریں خُداوند ہی کے ہیں۔۔[134]
7کوریون تن تهیونΚύριον τὸν θεόνKyrion ton theonخُداوند اپنا خدایِسُو ع نے اُس سے کہا اَے شَیطان دُور ہو کیونکہ لِکھاہے کہ تُو خُداوند اپنے خُدا کو سِجدہ کر اور صِرف اُسی کی عبادت کر۔[135]
8ہائسεἷςheisاحد، ایک، یکتا

ایک ہی خُداوند ہے۔ ایک ہی اِیمان۔ ایک ہی بپتِسمہ۔[136] یِسُو ع نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرا ئیل سُن۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔[137]

9پاتیرس /فادرΠάτερPaterپیدا کرنے والا، باپ

اُس وقت یِسُو ع نے کہا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چُھپائِیں اور بچّوں پر ظاہِر کِیں۔[138]

10نیوماΠνεῦμάPneumaرُوح

اور خُداوند رُوح ہے اور جہاں کہِیں خُداوند کا رُوح ہے وہاں آزادی ہے۔[139]

11اگاپےἀγάπηagapēمحبت

جو مُحبّت نہیں رکھتا وہ خُدا کو نہیں جانتا کیونکہ خُدا مُحبّت ہے۔[140] خُدا مُحبّت ہے اور جو مُحبّت میں قائِم رہتا ہے وہ خُدا میں قائِم رہتا ہے اور خُدا اُس میں قائِم رہتا ہے۔[141]

12اگانوسٹو AgnostoἈγνώστῳانجان، پاک، مبرّا

مَیں نے سَیر کرتے اور تُمہارے معبُودوں پر غَور کرتے وقت ایک اَیسی قُربان گاہ بھی پائی جِس پر لِکھا تھا کہ نامعلُوم خُدا کے لِئے۔ پس جِس کو تُم بغَیر معلُوم کِئے پُوجتے ہو مَیں تُم کو اُسی کی خبر دیتا ہُوں۔[142]

13الفا -اومیگا Alpha-OmegaἌλφα-Ὦاالفا، ا َوّل۔ اومیگا، آخِر

خُداوند خُدا جو ہے اور جو تھا اور جو آنے والا ہے یعنی قادِرِ مُطلق فرماتا ہے کہ مَیں الفا اور اومیگا ہُوں۔[143]

14پروٹوس -اِسکا ٹوس prōtos-eschatosπρῶτος-ἔσχατοςاَوّل،آخِر، مقدم موخر، البادی المدبر

مَیں الفااور اومیگا۔ اَوّل و آخِر ۔ اِبتدا و اِنتہا ہُوں۔[144]

15آرکے۔ ٹیلوس archē-telosἀρχὴ-τέλοςابتدا۔ انتہا

پِھر اُس نے مُجھ سے کہا یہ باتیں پُوری ہو گئیِیں۔ مَیں الفااور اومیگا یعنی اِبتدا اور اِنتِہا ہُوں۔ مَیں پیاسے کو آبِ حیات کے چشمہ سے مُفت پِلاؤُں گا۔[145]

16پینٹو کریٹر PantokratōrΠαντοκράτωρقادر المطلق

اور یہ کہا کہ اَے خُداوند خُدا۔ قادِرِ مُطلِق! جو ہے اور جو تھا۔ ہم تیرا شُکر کرتے ہیں کیونکہ تُو نے اپنی بڑی قُدرت کو ہاتھ میں لے کر بادشاہی کی۔[146] آواز سُنی کہ ہلّلُویاہ! اِس لِئے کہ خُداوند ہمارا خُدا قادِرِ مُطلِق بادشاہی کرتا ہے۔[147]

17 حجیوس HagiosἍγιοςقدّوس، پاک

اور رات دِن بغَیر آرام لِئے یہ کہتے رہتے ہیں کہ قدُّ وس۔ قدُّوس۔ قدُّوس ۔ خُداوند خُدا قادِرِ مُطلق جو تھا اور جو ہے اور جو آنے والا ہے۔[148]

18 ال اتھینوس alēthinosἀληθινόςسچا، برحق

اَے مالِک! اَے قدُّوس و برحق! تُو کب تک اِنصاف نہ کرے گا اور زمِین کے رہنے والوں سے ہمارے خُون کا بدلہ نہ لے گا؟۔[149]

19بسلیوس تن عطنون Basileus tōn ethnōnΒασιλεὺς τῶν ἐθνῶν·قوموں کا بادشاہ، ازلی بادشاہ

اَے خُداوند خُدا ! قادِرِ مُطلق! تیرے کام بڑے اور عجِیب ہیں۔ اَے ازلی بادشاہ! تیری راہیں راست اور درُست ہیں۔[150]

20اہنیوس تھیوaiōniou Theouαἰωνίου Θεοῦابدی خدا، خدائے ازلی

مگر اِس وقت ظاہِر ہو کر خُدایِ اَزلی کے حُکم کے مُطابِق نبِیوں کی کِتابوں کے زرِیعہ سے سب قَوموں کو بتایا گیا تاکہ وہ اِیمان کے تابِع ہو جائیں۔[151]

ہندومت میں اسمائِے الہٰیہ

اوم،ہندو مذہب کی رو سے وشنو اور شو اور برہما کا مقدس نام

اہل ہند کو کرشن جی نے ایشور کے ہزار نام بتائے ہیں۔مہا بھارت کے انوشاسنہ پروا باب میں ایشور کے الہامی ناموں کا ذکر تفصیل سے ملتا ہے۔ اسے ہندی میں وِشنو سہستر نمہ (ہندی: विष्णु सहस्त्र नाम) یعنی وشنو کے ہزار نام کہتے ہیں۔ یہ نام مہا بھارت کے اس باب میں ایک سو آٹھ چھندو (جملوں) پر مشتمل ہیں۔

مہا بھارت کے مطابق مشہور یودھا بھیشم، جو كروكشیتر کی لڑائی میں موت کے بستر پر تھے تو انہوں نے بھگوان وشنو کے یہ ہزار نام يدھشٹر کو بتائے تھے۔

”ایشور کے ہزار نام اس کی خوبیوں اور صفات پر مبنی ہیں جو اُس کے بندے پکارتے ہیں۔ آج میں دنیا کی بہبود کے لیے اُنہیں بیان کرتا ہوں۔ وہ کائنات کی ہر شئے میں ہے۔ ہر جگہ موجود ہے۔ قربانیوں کا مالک، سنبھالنے والا، زندہ (الحئی) اور قائم (قیوم)، خیر خواہ، مالک اور سب سے عظیم، وہ نجات کا اعلیٰ مقام ہے، لازوال روح ہے، وہ نظر رکھتا ہے، دل کے بھید جانتا ہے، وہ راہِ ہدایت ہے اور راہ دکھانے والوں کا رب ہے“۔[152]

یہ ہر نام بھگوان وشنو کی ان گنت عظمت اور قوت کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ ہندو مذہب کے سب سے مقدس اور عام طور پر جاپ کرنے والے نام ہیں۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔

ہندومت میں بھی ایشور (یعنی اللہ) کے کئی صفاتی نام ہیں۔ جن میں تین صفت اوّلین ہیں ایک برھما (خالق)، وشنو (رب) اور شیو (قہّار) برھما (خالق) کے ناموں میں یہ نام ہیں:

شمارنامسنسکرتانگریزیترجمہ
1ایشورईश्वर Ishwaraمخلوقات کا مختار و مالک
2برہماब्रह्मा Brahmaخالق
3وِشنوُविष्णुVishnuہر جگہ موجود،
4شیوا शिव Shivaہمیشہ پاک
5پرماتما परमात्मा Paramatmaعظیم روح، اعلیٰ و برتر ذات
6پربھُو प्रभु Prabhuحاکم اعلی، رب تعالیٰ
7بُھوت بھويٰ بھوَت پربھُوभूतभव्यभवत्प्रभुः Bhootabhavya-bhavat-prabhuh ماضی، حال اور مستقبل کے رب
8بُھوت کِرتभूतकृत Bhoota-kritتمام مخلوقات کا خالق
9بُھوت بھِرتभूतभृत Bhoota-bhritتمام مخلوقات کی آبیاری کرنے والا
10بھواभाव Bhavaمطلق وجود
11بھُوتاتماभूतात्मा Bhootaatmaجس سے کُل کائنات و کُل مخلوق کی روح ہے
12بھوت بھاون भूतभावन Bhootabhavanaکُل کائنات و کُل مخلوق کی پرورش کرنے والا
13مكتاناں پرم گتيےमुक्तानां परमागतिः Muktanam Parama Gatihآزادی (مُکتی ) کے احاطے (سلسلہ)کی انتہا
14اوئیہअव्ययः Avyayahجو ہمیشہ ایک سا رہے
15پُرشاہ पुरुषः Purushahجو ہر ایک (اجسام)کے اندر ہے
16شاکشی साक्षिणे Sakshiہر چیز کا گواہ، شاہد
17شیتر گیاہ क्षेत्रज्ञः Kshetragyahزمین (میدان جنگ) کا علم رکھنے والا
18اکشرا अक्षर Aksharaغیر زوال پزیر، لایزال
19یوگاہ योगः Yogahیوگ (باطنی اتحاد) کے ذریعے احساس کرنے والا
20یوگ ویدھم نیتا योगविदां नेता Yoga-vidaam Netaیوگ (باطنی اتحاد) جاننے والوں کا راہبر
27پردھان پرُشیسور प्रधानपुरुषेश्वर Pradhana-Purusheshwaraفطرت اور مخلوق کا رب
22پرُشوتم पुरुषोत्तम Purushottamaمختارِ کُل، سب سے بڑا منتظم
23سروَ सर्व Sarwaہر شے، وحدت الوجود
24شروَ शर्व Sharvaہر شے کا خاتمہ کرنے والا
25ستھانُو स्थाणु Sthanuجسے ہٹایا نہ جاسکے، قوی، عزیز
25بھُوتندی भूतादि Bhootadiجس نے مخلوقات کو تیار کیا
26نِردھویایہ निधिरव्यय Nidhiravyayaان مٹ خزانہ، لازوال دولت
27اپرمییا अप्रमेय Aprameyaقواعد و ضوابط (کی پابندیوں) اور وضع قطع (صورت)سے پاک
28بھاون भावन Bhavanaاپنے بندوں کے لیے سب کچھ کرنے والا
29بھَرت भर्ता Bhartaدنیا کا فرمانروا
30سمبھَو सम्भव Sambhavaجس کے لیے سب کچھ ممکن ہے
31پربھَو प्रभव Prabhavaجس سے سب چیزیں پیدا ہوئیں
32پُوت آتما पूतात्मा Pootatmaایک انتہائی پاک ذات والا
33وِشوَمविश्वम्Vishvamجو کائنات کی ہر شے میں سمایا ہے
34سویم بھُو स्वयम्भू Swayambhuخود ظاہر ہونے والا، خُدا
35شمبھُو शम्भु Shambhuخوشیاں بنانے والا
36دھاتا धाता Dhataحمایت کرنے والا، حامی
37ودھاتاविधाता Vidhataعمل اور اُن کے نتائج بنانے والا
38ہرشیکیشहृषीकेश Hrishikeshaحواس (احساسات) کا مالک، حافظ، اولیٰ الباب
3وِشنٹ کارवषट्कारVashatkaraجس کے لیے قربانی، چڑھاوا، نذر دعائیں ہیں
40سرشٹاसृष्टा Srishtaتخلیق کرنے والا، مصور
41پرجاپتیप्रजापति Prajapatiلوگوں کا مالک
42گوندم پتیगोविदांपति Prajapatiلوگوں کا مالک
43مدینی پتیमेदिनीपति Medinipatiزمین کا مالک
44واسو دیوवासुदेव Vasudevaدولت کا مالک، المغنی
45ایشان ईशान Ishanaسب پر حکومت کرنے والا


سکھ مت میں اسمائِے الہٰیہ

سکھ مذہب میں خدا کے تصور کے حوالے سے مول منترا سکھوں کے بنیادی عقائد کا مجموعہ اور اس کو ان کی مذہبی کتاب گروگرنتھ صاحب کے شروع میں بیان کیا سری گرنتھ صاحب کی جلد اول "جپُ جی کا پہلا" منتر اس طرح ہے۔

ੴ ਸਤਿ ਨਾਮੁ ਕਰਤਾ ਪੁਰਖੁ ਨਿਰਭਉ ਨਿਰਵੈਰੁ ਅਕਾਲ ਮੂਰਤਿ ਅਜੂਨੀ ਸੈਭੰ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥

  • اک اوعنکار سَتِ نام، کرتا پرکھ، نِر بھَو، نِرویر - اکال مورتِ، اجونی، سَیبھن، گُر پرساد۔

صرف ایک خدا کا وجود ہے۔ جو حقیقتا پیدا کرنے والا ہے وہ خوف اور نفرت سے عاری ہے، جسے موت نہیں، وہ کسی سے پیدا نہیں ہوا۔ وہ خود سے وجود رکھنے والا عظیم اور رحیم ہے۔[153]

سکھ مت میں ایک ہی رب اعلی ہے۔ وہ ایک غیر واضح اور مبہم صورت میں موجود ہے۔ جس کے ایک اونکار (یا اومکارا )کہاجاتا ہے۔ سکھ مت کی کتاب گرنتھ میں بابا گرونانک فرماتے ہیں :

  • ”خدا کے ناموں پر غور کرو اور دوسروں کو بتاؤ۔ اس پر توجہ دو اور اس کی کھوج کرو، اس پر زندگی گزارو اور نجات حاصل کرو، اصل جوہر اور ابدی ہستی رب کا نام ہے۔ نانک کہتا ہے کہ خود کو بے ساختہ اس پر وقف کردو اور رب کی حمدوثناءکے گیت گاؤ“۔(آدگرنتھ، گوری سکھنمی 19، م5، صفحہ 289)

سکھ مت میں مزید ملتا ہے ۔

  • وہ ایک ہے اگر تم اسے نام دینا چاہتے ہوتو اسے سیتہ (دائمی حق )کہو وہ فاعل ہے۔ ہر شے میں جاری و ساری ہے۔ خوف اور بغض سے پاک ہے۔ اس کی ہستی پر وقت کا اثر نہیں۔ (گرنتھ صاحب انگلش ترجمہ جلد دیباچہ صفحہ 2/بحوالہ سکھ مت اور توحید )
  • سکھ مت میں اومکارا کے کئی صفات بیان کیے جاتے ہیں۔

کرتار( خالق)، صاحب(بادشاہ)، اکال(ابدی)، سنت نام (پاک نام)، پروردگار(محبت سے پرورش کرنے والا)،رحیم( رحم کرنے والا(، کریم( خیر خواہ)۔ سکھ مذہب میں ایک خدا کے لیے واہے گرو (ایک سچا خدا ) کے الفاظ بھی آتے ہیں۔ سکھ مت میں ایک اور منتر جو گوروگو بند سنگھ جپ جی میں فرماتے ہیں (سکھوں کے یہاں گوروگوبند سنگھ کے جپ جی کی وہی اہمیت ہے جو گورو نانک کے جیپوجی کی ہے )

  • خدا ایک ہی ہے۔ ستیہ ہے ‘عظیم ہے داتا ہے۔۔۔۔ اس کا کوئی چکر نہیں ہے۔ کوئی نشان نہیں ہے۔ کوئی رنگ نہیں۔ کوئی ذات اور سلسلہ نسب نہیں۔
شمارنامگورمکھیانگریزیترجمہ
1اک اونکارੴ / ਇੱਕ ਓਅੰਕਾਰIk Onkarایک ابدی حقیقت
2ست ِنام ਸਤਿ ਨਾਮੁsatinaamسچا نام، سچا پکارا جانے والا، ابدی نام
3کرتا پوُرکھਕਰਤਾ ਪੁਰਖੁkarataa purakhعدم سے پیدا کرنے والا ہے
4نِربھَؤਨਿਰਭਉNirabhoبے خوف
5نِرویرਨਿਰਵੈਰੁNiravairنفرت و دشمنی سے عاری
6اکال مُورتਅਕਾਲ ਮੂਰਤਿAkaal Moorathابدی ذات، وہ ہستی جس کی کوئی مورت نہیں
7اجُوانی ਅਜੂਨੀAjooneeلم یلد، پیدا ہونے سے پاک، جنم کے بغیر
8 سیبھنگਸੈਭੰSaibhanخود روشن ہونے والا
9 گرُو پرسادਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿguru prasaadمہربان مالک
10سچا صاحبਸਾਚਾ ਸਾਹਿਬੁ Saachaa Saahibسچا مالک
11ویپرواہو ਵੇਪਰਵਾਹੁ Vaeparavaahuبے پروا، صمد
12وگسےਵਿਗਸੈ Vigasaiبے فکر، پریشانیوں سے پاک
13نرنجن ਨਿਰੰਜਨੁ Niranjanعیوب سے پاک
14واہِ گرُو ਵਾਹਿਗੁਰੂ Waheguruبہترین استاد
15نرنکار ਨਿਰੰਕਾਰ Nirankaarشکل و صورت سے پاک

زرتشتیت میں اسمائِے الہٰیہ

پارسی مذہب کے بانی زرتشت نے خالق کائنات کو اہر مزد کے نام سے پُکارا ہے۔ اہورا کے معنی مالک اور مزدا کے معنی دانا ہیں یعنی ”دانا مالک“۔ زرتشت کی کتاب یاسنا (یسن)میں خدا کی جو صفات بیان کی گئی ہیں وہ یہ ہیں:

stûtô garô vahmêñg ahurâi mazdâi ashâicâ vahishtâi dademahicâ cîshmahicâ âcâ âvaêdayamahî. vohû xshathrem tôi mazdâ ahurâ apaêmâ vîspâ ýavê, huxshathrastû-nê nâ-vâ nâirî-vâ xshaêtâ ubôyô anghvô hâtãm hudâstemâ

  • ستوتو گارو واہمنگ اہورائی مزدائی اشائچا واہشتائی دادم مہیچا شماہے چہ اچہ اوائد یمہی۔ وہو شتہرم توئی مزدا اہورا اپیما وسپا یاوے ہشتھرستو نے ناوا ناری وائے اُبویو انگھو ہاتم ہُدا ستیما

(ترجمہ: حمد و ثنائے مدح خدائے دانا (اہور مزدا) کے لیے جو بہتر راہ دکھانے والا ہے۔ ہماری خدمات ہماری نسبت ہمارا اقرار تیرے لیے ہے۔ اور تیری اچھی سلطنت میں اے خدا (اہورمزدا) ہمیں ہمیشہ کے لیے داخل کر دے۔ تُو ہی ہمارا حقیقی بادشاہ ہے۔ ہمارا ہر مرد اور ہر عورت تیری ہی عبادت (اطاعت) کرتا ہے کیونکہ تُو بہت مہربان ہے تمام عالمین کے لیے۔) [154]

زرتشت کی کتاب دساتیر میں خدا کی جو صفات بیان کی گئی ہیں وہ یہ ہیں

  • وہ ایک ہے، اس کا کوئی ہمسرنہیں، نہ اس کی ابتدا ہے اور نہ ہی انتہا، نہ اس کا کوئی باپ ہے نہ ہی کوئی بیٹا، نہ کوئی بیوی ہے اور نہ ہی اولاد ہے۔ وہ بے جسم اور بے شکل ہے۔ نہ آنکھ اس کا احاطہ کرسکتی ہے۔ نہ ہی فکری قوت سے اسے تصور میں لایا جاسکتا ہے۔ وہ ان سب سے بڑھ کر ہے جن کے متعلق ہم سوچ سکتے ہیں۔ وہ ہم سے زیادہ ہمارے نزدیک ہے۔

اس کے علاوہ سمیرام اسپ ہاسیمرا ہردار (خدا ایک ہے اور اس کی احدیت ذاتی ہے)، ہمتا ندارد (اس کا کوئی ہم پلہ نہیں)، ہیچ چیز باونما ند (وہ بے مثال ہے)، ہستی وہمر (ہر شے کو ہست کرنے والا)، امپیر شاد (لافانی)، وہومیتو (عقلِ کُل)، خشاوریا (نعمتوں کا مالک)، اشاد ہست (حقیقت اعلیٰ)، ارمائتی (دین دار)، ہورواتاد (قوی)، چوک (پاک)، ہرمزد (روح اعلیٰ)، دادا (منصف)، پرورتار (محافظ) اور نیزان (سب سے قوی) نام مشہور ہیں۔ آوستا،گتھا اور یسن کے مطابق اہورمزدا کی کئی ایک صفات ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں: خالق، بہت قوت،بہت عظمت والا، داتا ”ہدائی”، سخی”سپینٹا”

اوستائی زبان میں اہر مزد کے علاوہ ان کے لیے اہرمزد کے کئی نام ملتے ہیں جن میں 101 مشہور ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

شمارنامانگریزیترجمہشمارنامانگریزیترجمہ
1اہور مزداAhura Mazdaدانا مطلق، عقلمند آقا2یزداںYazadعبادت کے لائق
3هروسپ توان Harvesp-tawanہر شے پر قادر2آُبده Harvesp-Agahسب باتوں کو جاننے والا
5هروسپ خدا Harvesp-Khodaہر شے کا رب6آُبده Harvesp-Agahپیدائش سے مبرّا
7ابی انجامAbi-Anjamاختتام سے مبرّا8بنشت Bun-e-stihaتخلیق کی بنیاد کرنے والا
9فراخ تنہه Frakhtan-taihبے انتہا برکت والا10جمغ Jamagaسب سے بالاتر
11فرجه تره Prajatarahسب سے برتر12تام آُفیچ Tum-afikپاک سے بھی پاک تر
13اُبره ونده Abaravandسب سے الگ14پرواندا Paravandehسب سے جُڑا
15ان ایاپ An-ayafehجس تک کسی کی رسائی نہیں16هم ایاپHama-Ayafehجو سب تک رسائی رکھتا ہے
17آدُرو Adroسب سے نیک18گیرا Giraدستگیر، سب پر دسترس رکھنے والا
19اُچمA-ehemاسباب سے مبرا، صمد20چمنا Chamanaمسبب الاسباب
21ناشا Nashaانصاف والا22پرورا Parwaraپروردگار، پالنے والا
23واسنا Vasnaہر جگہ موجود24هروسپ تومHarvastumوجودِ کُل
25ادوای Advayیکتا، واحد26پیروزگرFirozgarفاتح
27خداوند Khudawandخداوند، خود آنے والا28اهو Ahuحاکم مطلق

چینی مذاہب میں اسمائِے الہٰیہ

چین کے سب سے با اثر مذاہب دو ہیں کنفیوشس مت اور تاؤ مت .... لیکن ان دونوں مذاہب کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ابتداءمیں یہ کوئی باقاعدہ مذہب نہیں تھا بلکہ اخلاقیات کا ایک ضابطہ تھا جس نے رفتہ رفتہ مذہب کی صو رت اختیار کر لی۔ کنفیوشش مت اور تاؤ مت کی ہیت مذہب سے زیادہ اخلاقی فلسفہ کی ہے اس لے اس میں خدا کا تصور موجود نہیں۔ البتہ ایک خالق اور مالک ہستی کا تصور ہمیشہ سے ہی چین میں موجود ہے۔ قدیم چین کے لوگ کثرت پسند تھے اور اپنے اجداد کی ارواح کی پرستش کرتے تھے یا پھر مظاہرفطرت چاند سورج وغیرہ کی۔ کائنات کی تخلیق کے بنیادی اصول کی وضاحت کے لیے قدیم چینی مفکرین نے ین اور یانگ کے تصورات کا استعمال کیا۔ ین فطرت کی منفی قوت اور یانگ فطرت کی مثبت قوت کو کہا جاتا ہے۔

سب سے پہلے خالق ہستی کے لیے تیان 天 یعنی آسمان کا لفظ استعمال کیا جاتا تھا، اُس وقت اسے دوسرے قدرتی مظاہر کی طرح بطور آسمان ہی پوجا جاتا تھا۔ بعد میں شینگ سلطنت 1600 قبل مسیح کی قدیم ترین تحاریر میں خدا کے لیے شنگ ٹی 上帝 (یا شنگ ڈی) کا نام ملتا ہے جس کے معنی حاکمِ اعلیٰ کے ہیں۔ زھو سلطنت (1000 قبل مسیح) کے عہد میں چینی مذاہب میں ایک نام پانکُو یا پانگُو 盘古 (قدیم وجود) بھی ملتا ہے، جسے کائنات کی اولین ہستی اور سب چیزوں کا خالق کہا جاتا ہے۔

چوتھی صدی قبل مسیح میں شنگ ڈی کے ساتھ ساتھ تیان لفظ بھی استعمال ہونے لگا۔ اس دور کے چینی فلسفی موزی لکھتے ہیں:

”میں جانتا ہوں، تیان (آسمان)انسان سے بے انتہا محبت کرتا ہے، بغیر کسی وجہ کے۔ تیان (آسمان) ہی سورج کو حکم دیتا ہے اور چاند، اور ستاروں کو کہ روشن ہوں اور ان کی را ہنمائی کے لیے۔ تیان (آسمان) ہی موسموں کا حکم دیتا ہے ، بہار، خزاں، سرما، اور گرما کو ، کہ بدل بدل کر آئے۔ تیان (آسمان) ہی نازل کرتا ہے، برف، کہر، بارش، اور شبنم ، پانچ اناج اور سن اور ریشم اگانے کے لیے۔ تاکہ لوگ استعمال کریں اور ان سے لطف اندوز ہوسکیں۔ تیان (آسمان) ہی نے پہاڑیوں اور دریا ، گھاٹیوں اور وادیوں کو قائم کیا اور اور انسان کی خدمت بہت سی چیزوں کا اہتمام کیا جو اچھی بھی ہیں اور بری بھی۔[155]“۔

پہلی صدی عیسوی میں یہ مان للیا گیا کہ تیان اور شنگ ڈی ایک ہی ہستی کے دو نام ہیں اس دور کے چینی مفکر اور کنفیوشش مت کے اسکالر زینگ ژوان Zheng Xuan لکھتے ہیں ‘‘شنگ ٹی دراصل تیان کا ہی دوسرا نام ہے۔’’ [156]

چینی مذاہب میں کنفیوشش مت، تاؤ مت اور بدھ مت کی تحریروں کی تشریحات سے بعض اصطلاحات کو تبدیل کرکے خدا کے لیے استعمال کیا گیا۔ جن میں زیادہ تر میں تیان یعنی آسمان لفظ سے مرکب کیے گئے، مثلاً ہوانگ تیان شنگ ڈی 玄天上帝(شہنشاہِ آسمان خداوند)، ژوان تیان شنگ ڈی 玄天上帝(گہرے آسمانوں والا خدا)، شینگ تیان (عظیم آسمان )۔ اس کے علاوہ تیان شین (آسمانی خدا)اور تیان ژیان (لازوال) بھی شامل ہیں لیکن یہ لفظ شین انگریزی god کا متبادل ہے جو عموماً دیوتاؤں یا ایک سے زیادہ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، جبکہ واحد خدا God کے لیے ڈی帝 کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

چین میں جب باہر سے دوسرے مذاہب داخل ہوئے اور کئی چینی لوگوں اسلام، مسیحیت، یہودیت اور دیگر مذاہب کو اپنایا تو ان مذاہب کے خدا کا تصور اور نام بھی انہوں نے اپنی زبان میں ڈال لیا۔ تقریبا 635ء میں چین میں فارس کے نسطوری مسیحیوں نے مسیحیت کا پر چار کیا جسے انہوں نے جِنگ جیاؤ 景教 (روشن تعلیمات ) کا نام دیا۔ خدا کے لیے انہوں نے زھین زھو真主 (سچا مالک) اور تیان زھو 天主(آسمانی مالک ) کا نام استعمال کیا۔ تیان زھو (آسمانی مالک ) کا نام بعد میں کیتھولک مسیحیوں نے بھی استعمال کیا جبکہ پروٹسٹن مسیحیوں نے شنگ ڈی (حاکم اعلیٰ ) کے لفظ کو ہی اپنایا۔ اسلام کی آمد پر چینی مسلمانوں نے زھین زھو真主 (سچا مالک) کا لفظ ہی استعمال کیا ساتھ ہی لفظ اللہ کے لیے متبادل لفظ اَین لا安拉 (پُرامن سہارا) اور لفظ خدا کے لیے متبادل لفظ ہُودا 湖大(عظیم جھیل ) استعمال آج بھی شمالی چین کے مسلم آبادیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

شمارنامچینیانگریزیترجمہ
1تیان Tianآسمان، اعلٰی
2شنگ ٹی 上帝Shang-tiحاکمِ اعلٰی، رب تعالٰی
3تیان زھو 天主Tianzhuآسمان کا مالک، رب السموٰت
4ڈیdiخداوند،
5شین shenاعلیٰ رُوح، خدا، دیوتا
6زھین زھو真主Zhenzhuسچا مالک
7اَین لا安拉Anlaپُرامن سہارا،
8ہُودا湖大hudaعظیم جھیل
9تائی ڈی太帝tai diعظیم خدا، برتر خدا،
10زھی شینگ زھی至上者Zhishang zheعظیم ترین ہستی، اعلٰی ہستی
11پانگُو盘古Panguقدیم وجود، المقدم، الاول
12ہوانگ تیان شنگ ڈی玄天上帝Huang Tian Shangdiشہنشاہِ آسمان خداوند
13ژوان تیان شنگ ڈی玄天上帝Xuan Tian Shangdiگہرے آسمانوں والا خدا
14تیان ژیان天线tianxianلازوال
15شینگ تیان上天shangtianعظیم آسمان
16تیان شین天神tianshenآسمانی خدا
17لاؤ تیان یے老天爷laotianyeقدیم آسمانی مالک، قدیم آسمانی باپ
17پُوسا菩萨Pusaلفظی ترجمہ: روشن ضمیر، واقف آگاہ، العلیم۔ (بُدھااور خدا دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے)

جاپانی مذاہب میں اسمائِے الہٰیہ

شنتو مت جاپان کا ایک اہم ترین مذہب ہے۔ شنتو چینی زبان کا لفظ (شین تو 神道) ہے جس کے معانی خدا کا راستہ کے ہے۔ شین جو دراصل خدا کے لیے استعمال ہونے والی چینی اصطلاح ہے، اسی لفظ کو جاپانی میں کامی بھی کہا جاتا ہے۔ شنتو مذہب کا باقاعدہ آغاز تین سو سال قبل مسیح میں ہوا۔ شنتو مت میں ارواحیت اور قدرتی مظاہر کی پرستش کا خاصہ عمل دخل ہے۔ اس میں کامی کی عبادت کی جاتی ہے، کامیかみ کو عام طور پر لفظ خدا کا ترجمہ سمجھ کر استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ اسلامی تصور خدا سے قدرے مختلف اور تقریباً وحدت الوجود کی طرح ہے۔ اس کی بنیادی تعلیمات کے مطابق انسان خدا کی مرضی سے فرار حاصل نہیں کر سکتا، خدا کامی عظیم روح ہے، جو مقدس ہے اور قابل عبادت ہے اور قدرتی طور پر ہر شے میں موجود ہے، ہر جاندار و بے جان مقدس چیز کامی کا درجہ پاجاتی ہے۔

انگریزی سے اخذ لفظ God کے متبادل کے لیے جاپانی لفظ گاڈ ゴッド استمال کیا جاتا ہے۔

شمارنامجاپانیانگریزیترجمہ
1کامیかみkamiعظیم روح
2گاڈゴッドGoddoخدا (لفظی ترجمہ:جو دماغ میں خون کی طرح بہتا ہے)
3شین رے心霊Shinreiروح القلب
3شِنجو شا至上者Shijo-shaبالادست ہستی، اعلی ترین ہستی

دیگر مذاہب اور زبانوں میں اسمائِے الہٰیہ

دنیا کے دیگر ممالک اور زبانوں میں خدا کو جن ناموں سے پکارا جاتا ہے وہ یہ ہیں۔ فارسی میں خدا (خود آنے والا)، انگریزی میں God، سائوتھ افریقہ اور ہالینڈ میں Got، جرمن میں Gott، ڈینش، سویڈش اور ناروے میں Gudd، پرتگالی میں Deus، فرنچ میں Dieu، اٹلی میں Dio، اسپینی میں Dies، اسکاٹِش اور آئرش میں Dia، ویلش میں Duw، ایتھوپیا میں املاک، زرتشت نے اہورا مزدا (دانا مالک) کو اسمِ الٰہی قرار دیا۔ اس کے علاوہ یزداں، ہرمزد، پرورتار اور کئی اسم الہٰیہ کا بھی ذکر کیا ہے۔ چین میں پانکو، بدھ مت میں ایسانا اور ٹاؤمت میں ٹاؤ، شنٹوازم میں کامی، کنفیوشس ازم میں شنگٹی ہے۔

دنیا کا کوئی بھی شخص جب بھی کبھی خدا کو پکارے گا تو اُسے اپنی مادری زبان میں ہی پکارے گا۔ عربی بولنے والا اللہ کہے گا، فارسی اور اردو جاننے والا خدا، ہندی ایشور، عبرانی الوہم، ڈچ، ہنگری اور انگریز اسے God کہہ کر پکاریں گے، اسپرانتو زبان میں اِسی واحد اور یکتا ہستی کے لیے دی Di کے الفاظ ہیں، نارویجن، ڈینش اور سویڈش میں گڈ Gud، اٹالین میں دایو Dio، لاطینی اور اسپینی میں Deus اور Dios، فرنچ میں ڈیو Dieu، جرمن میں گٹGott، فینش میں جمالہ، جاپانی میں کامی، پالی میں ایسانا، چینی میں پانکو، ایتھوپیائی میں املاک، اس کے علاوہ ٹائو، یزداں، اہورمزدا، ایل، الہ، زیوس، یہواہ کے الفاظ بھی اسی خالقِ کائنات کے لیے ہی مختص ہیں۔

صوفیا کرام اور اولیاء اللہ کے بیان کردہ اسمائِے الہٰیہ

مسلمان صوفیا کرام، اولیاء اللہ اور بزرگانِ دین نے بھی اللہ کو کئی ناموں سے پکارا ہے، مثلاً سیدنا جعفر صادق نے منعم (نعمت عطا کرنے والا)، منان (احسان کرنے والا)، وتر (ایک یگانہ)، نعم المولیٰ (سچا ساتھی)، فرد (یکتا)، فعال لمایرید (جو چاہتا ہے وہ کر سکتا ہے)، سریع (جلدی کرنے والا)، متفضل (بزرگی والا) اور معین (اعانت کرنے والا) کو بطور اسمِ الٰہی تحریر کیا۔ شیخ ابن عربی، عبد الکریم اور الجبلی نے الاعماءکو اسم الٰہی کہا غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی نے سرو بالا (محبوب)، سلطان (بادشاہ)، صدرِ جنت (جنت کا مالک)، رفیق (دوست)، مونس (ساتھی)، بے چوں (بے مثال)، جملہ منم (سب کچھ میں ہی ہوں)، جزمن یک زرّہ نیست (میرے بغیر ایک زرّہ نہیں)، پے دائی (ظاہر)، پنہاں (باطن)کے الفاظ بطور اسمِ الٰہی پیش کیے۔ خواجہ معین الدین چشتی نے خدا (خود آنے والا)، ہستئ مطلق(آزاد ہستی) جبکہ مولانا جلال الدین رومی نے بادشاہِ حقیقی، مصلحی (صلاح کرنے والا)، سلطانِ سخن (کلام کا بادشاہ)، خورشید (نور، آفتاب)، لایزال (لازوال)، یکے (اکیلا)، محی عظم رمیم (مردہ ہڈیوں میں جان ڈالنے والا) کو بطور اسمائے الہٰیہ تحریر فرمایا۔

بابا بلھے شاہ نے پنجابی اور فارسی زبان کے الفاظ شوہ (خدا)، وہیا (وہی)، لاانتہا، ہمہ دان(سب جاننے والا)، قادر مطلق (ہر شے پر قادر)، بے چون (بے مادہ)، نر وید (خداوند)، اِکلا (اکیلا)، اِک، احد (ایک)، سوہنا یار (پیارا ساتھی) کو اللہتعالیٰ کے صفاتی ناموں کے طورپر استعمال کیا شاہ عبد اللطیف بھٹائی نے سندھی زبان کے الفاظ راول (محبوب)، ڈاٹر (داتا)، سجن (پیارا)، ھِک (ایک)، جوڑیاں جوڑ جہان (خالق کائنات)، دھڑیں(دینے والا)، صاحب (مالک) کے ذریعے خدا کو مخاطب کیا حضرت شاہ ولی اللہ نے توریت میں درج اسم الٰہی ”اہیا اشراہیا“ کو بھی اپنی کتاب میں تحریر فرمایا اور اس کے معنی ”الحئ القیوم“ بتائے ہیں حضرت بابا فرید نے اپنے اشعار میں اللہ اور رب کے ساتھ سائیں (خدا، محبوب)، شَوہ (مالک)، ننڈھڑا (صمد)، وڈ (بڑا)، صاحب سچے (سچا مالک)، صاحب سدا (مہربان مالک)، کھسم (مالک، رب)، دھنی (مالک)، کنت (رب) کو بھی بطور اسمِ الٰہی بیان کیا ہے شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت بابا تاج الدین ناگپوری نے بھی اللہتعالیٰ کے کئی اسم اپنے ہندی اشعار میں بیان فرمائے ہیں۔ بابا تاج الدین شاعری میں اپنا تخلص ”داس ملوکا“ کرتے تھے۔ داس کے معنی بندہ اور ملوکا کے معنی خدا کے ہیں۔ ملوکا کے علاوہ بابا تاج الدین نے داتا (پرورش کرنے والا)، رام (خدا)، پربھو (عبادت کے لائق) اور کرتا (قادر کریم) کو بھی اپنی شاعری میں اللہ کے صفاتی نام کے بطور استعمال کیا ہے عظیم روحانی سائنس دان ابدال حق حضور قلندر بابا اولیائ نے اپنی شہرئہ آفاق تصنیف ”لوح وقلم“ میں 134 اسمائے الہٰیہ تحریر فرمائے ہیں، جن میں سے چند ہم یہاں نقل کر رہے ہیں، یہ وہ اسماءہیں جو معروف 99 اسماءکے علاوہ ہیں عدیل (انصاف کرنے والا)، معبود (عبادت کے لائق)، راشد (رہنما)، منعم (نعمت عطا کرنے والا)، شافی (شفا دینے والا)، کلیم (گفتگو کرنے والا)، خلیل (دوست)، نذیر (ڈرانے والا)، بشیر (خوشخبری دینے والا)، ناصر (مدد کرنے والا)، مختار(اختیار دینے والا)، قاسم (بانٹنے والا)، محسن (احسان کرنے والا)، مشیر (مشورہ دینے والا)، واقع (قائم)، وقیع (بھاری بھرکم)، امین (امانت دار)، جواد (سخی، فیاض)، طیب (پاکیزہ)، طاہر (مقدس)، کامل (غیر ناقص)، صبوح (پاک)، محمود (قابلِ تعریف)، حامد (تعریف کرنے والا) اور شاہد (حاضر)

معروف روحانی اسکالر اور اللہ کے دوست حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے اللہ کو لاانتہا لامحدود، لازوال ہستی، نگراں ذات، محیطِ کُل، غیبُ الغیب، دوست، وجودِ مدرک، ماوراءُ لماوراء، حقیقت، وراءُ الوراء، حقیقت مطلقہ، غیر متغیر ہستی، ماوراء الماورائی ہستی کے ناموں سے پکارا ہے۔

شمارنامترجمہاقتباسحوالہ
1سائیںبزرگ، صاحبِ حیثیت دیکھ فریدا جو تھِیا: سکّر ہوئی وِس

سائیں باجھوں آپنے ویدن کہیئے کِس

جب زندگی کی ساری مٹھاس بھی زہر میں بدل گئی ہو تب بھی بابا فرید

سوائے خدا کے کسی اور کی طرف منہ نہ کرتے[157]

2شوہمحبوب اول آخر آپ نوں جاناں؛ نہ کوئی دوجا ہور پچھاناں

میتھوں ہور نہ کوئی سیاناں ؛ بلھّا شوہ کیہڑا ہے کون بلھّا کیہ جاناں میں کون

اول بھی تو ہے اور آخر بھی تو ہے، ایک تیرے ے سوا میں کسی کو نہیں جانتا،

نہ ہی مجھے تیرے ے سوا کوئی سمجھدار لگتا ہے، بلھے شاہ کون کس کا محبوب ہے، بلھے شاہ کیا جانوں میں کون ہوں۔[158]

3وہیاوہی، جس دے عشق پہنائے سانوں ساوے تے سُوہے

جاں میں ماری ہے اڈی مل پئیا ہے وہیئا

تیرے عشق نچایا کر تھیا تھیا

جس کے عشق نے مجھے سرخ و سبز لباس پہنایا،

جیسے ہی میں نے اڑان بھری میں نے اس کو پالیا،

تیرے عشق نے مجھے نچایا کرکے تھیا تھیا۔[159]

4بے چونبے مادہ، شکل صورت سے پاک واہ خالق بے چون پکارن چوں کیتی جس ظاہر

رنگا رنگ پیدائش اس دی انت حسابوں باہر

واہ رے خالق جو بے شکل بے مادہ ہے، اس نے مادہ اور شکل کو خلق کیا

رنگا رنگ مخلوقات اس کی، جس کی تعداد حسابوں سے باہر ہے۔ ۔[160]

5اِکلاکیلا، واحد چل چل گئیاں پنچھیاں جنھیں وسائے تِل

سر بھریا بھی چلسی ٹہکے کنول اِکل

چلے گئے وہ پرندے، جنہوں نے بسائے تھے تالاب

یہ تالاب بھی سوکھ جائے کا رہ جائے گا شان دکھاتا کنول اکیلا ۔[161]

6سوہنا یارپیارا ساتھی، محبوب سوہنے یار باجھوں میڈی نہیں سردی

تانگھ آوے ودھدی سک آوے چڑھدی

پیارے ساتھی کے بغیر میرا گزارا نہیں ہو رہا

انتظاربھی دم بدم اورذوق و شوق بھی بڑھ رہا ہے ۔[162]

7 ننڈھڑا بے نیاز، صمد جے جاناں تِل تھورڑے سنبھل بُک بھریں

جے جاناں شَوہ ننڈھڑا تھوڑا مان کریں

اگر جانتا کہ تِل (زندگی) تھوڑے ہیں، سنبھل کر پیالہ بھرتا

اگر جانتا کہ خدا بے نیاز ہے، تو تھوڑا اور کی مانگ کرتا ۔[163]

8 صاحِب سچّا اصل مالک، سچا مالک چِنت کھٹولا، وان دُکھ، بِرہ وِچھاون لیف

ایہہ ہمارا جیونا، تُوں صاحِب سچّے ویکھ

فکر کی چارپائی، دکھوں کی بان اوپر سے فراق کی رضائی

یہی ہماری زندگی ہے، تو سچے مالک دیکھ ۔[164]

9 کنت مالک، محبوب، خدا کَون سو اکھّر، کَون گُن، کَون سو منیا منت

کَون سو ویسو ہَوں کِری جِت وَس آوے کنت

کون سے الفاظ، کون سی خوبی، کون سا موتی و منتر، کون سا بھیس (لباس) میں اپناؤں جس سے میرا محبوب خدا قابو میں آجائے۔[165]
10 دھنی مالک، رب ِک پِھکّا نہ گالائیں، سبھناں میں سچّا دھنی

ہیاؤ نہ کہیں ٹھاہیں، مانک سبھ امَولویں

کسی سے ایک لفظ بھی روکھا نہ بولنا کیونکہ سب میں سچا رب بستا ہے کسی کا بھی دل نہ توڑنا کیونکہ یہ (دل) ایسے موتی ہیں جن کا کوئی مُول نہیں ۔[166]

ایسی ہستی جس کی کوئی حد نہ ہو، جس کی کوئی مثال نہ ہو، ظاہر و باطن کی کوئی شے اس سے مشابہ نہیں، سب اُس کے محتاج ہیں، اُسے کسی کی احتیاج نہیں، دنیا کی ساری زبانوں کے سارے الفاظ مل کر بھی اُس ہستی کا احاطہ نہیں کرسکتے ایسی لازوال ہستی کو سمجھنے اور اُس کا عرفان حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ محدود طرزِفکر کے دائرے سے باہر نکل کر سوچا جائے۔

مذکورہ بیانات کے مطالعہ کے بعد یہ حقیقت ہمارے ذہن پر منکشف ہوتی ہے کہ بالفرض اگر ہم اللہ کی لامحدود صفات کا تذکرہ کرتے ہیں تو اِس لامحدودیت کے تذکرے سے بھی ہماری محدودیت ہی اُجاگر ہوتی ہے۔ فی الواقع انسان کا شعور اس قابل ہی نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی صفات کا احاطہ کرسکے۔ انسان کی لامحدود نگاہ بھی اللہ کے سامنے محدود ہے۔ انسان کا اللہ کو پہچاننا فقط اُس کی اپنی استعداد کی حد تک ہے۔ اللہ تعالیٰ آخری الہامی کتاب قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں:

”اور اگر یوں ہو کہ زمین کے جتنے درخت ہیں (سب کے سب) قلم بن جائیں اور سمندر (کا تمام پانی) سیاہی ہو اور اس کے بعد سات سمندر مزید (سیاہی بن جائیں) تو خدا کی باتیں (یعنی اُس کی صفات) ختم نہ ہوں گی۔[167]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. سورۂ الحشر (59): آیت 22 تا 23
  2. سورۂ الاعراف(7): آیت 180
  3. سورۂ الفاتحہ(1): آیت 1
  4. سورۂ الزمر(39): آیت 36
  5. سورۂ المومن (40):آیت15
  6. سورہ یوسف(12): آیت64
  7. سورۂ النور(24): آیت25
  8. سورۂالنحل (16):آیت70
  9. سورۂالنحل (16):آیت 91 .
  10. سورۂالبقرہ(2): آیت158 .
  11. سورۂ العلق(96): آیت3.
  12. سورۂالاعلیٰ(87): آیت1
  13. سورۂیٰس (36): آیت81 .
  14. سورۂالانعام (6): آیت62 .
  15. سورۂالنساء(4): آیت45 .
  16. سورۂالکہف(18):آیت110 .
  17. سورۂالمائدہ(5): آیت109 .
  18. سورۂالانعام (6):آیت18 .
  19. سورۂالمومن (40): آیت3.
  20. سورۂفاطر(35): آیت1 .
  21. سورۂالقمر (54): آیت55 .
  22. سورہ مریم(19): آیت47 .
  23. سورہ حم السجدہ(41): آیت54 .
  24. سورہ یوسف(12): آیت18 .
  25. سورہ یوسف(12):آیت21 .
  26. سورۂالمومن (40):آیت3 .
  27. سورۂالنساء(4): آیت87 .
  28. سورۂالبقرہ(2): آیت30 .
  29. سورۂالبقرہ(2): آیت140 .
  30. سورۂالانعام(6): آیت62 .
  31. سورہ ہود(11): آیت43 .
  32. سورۂالانعام (6): آیت73.
  33. سورۂالانعام (6): آیت95 .
  34. سورۂالانفال (8): آیت18 .
  35. سورہ یونس (10): آیت107 .
  36. سورہ یونس (10): آیت31 .
  37. سورہ یونس (10): آیت56 .
  38. سورہ یونس (10): آیت61 .
  39. سورۂالرعد (10): آیت34 .
  40. سورۂالرعد (10): آیت33 .
  41. سورۂالکہف (18): آیت17 .
  42. سورہ ق (50): آیت16 .
  43. سورۂالانبیاء (21): آیت47 .
  44. سورۂالصف(61):آیت8 .
  45. سورۂفاطر(35):آیت2 .
  46. سورۂحم السجدہ(41): آیت43 .
  47. سورۂالبقرہ(2): آیت105 .
  48. سورۂالانعام(6): آیت133 .
  49. سورۂالمومن (40):آیت15 .
  50. سورۂآل عمران (3): آیت4 .
  51. سورۂالذاریات(51): آیت58 .
  52. سورۂالمعارج(70): آیت3 .
  53. سورۂالرعد (13): آیت3 .
  54. صحیح مسلم |۔ از: امام مسلم۔ كتاب الایمان۔ باب تحریم الکبر وبیانہ۔ حدیث: 134
  55. المعجم الاوسط |۔ از: امام طبرانی۔ باب العین، من اسمہ : عبد الرحمٰن۔ حدیث: 4808
  56. المستدرك على الصحيحين۔ از: امام محمد بن عبد اللہ الحاکم نیشاپوری۔ کتاب الایمان، حدیث: 67
  57. صحیح ابن حبان۔ از: ابن حبان۔ كتاب الزينة والتطييب، ذكر ما يستحب للمرء تحسين ثيابه۔ حدیث: 5582
  58. صحیح بخاری |۔ از: امام بخاری۔ كتاب الدعوات۔ باب للہ مائة اسم غير واحد۔ حدیث: 5958
  59. صحیح مسلم |۔ از: امام مسلم۔ كتاب الذکر و الدعاء والتوبہ والاستغفار۔ باب في أسماء اللہ تعالى۔ حدیث: 4841
  60. سنن ابی داؤد |۔ از: ابو داؤد۔ كتاب الوتر ۔باب استحباب الوتر۔ حدیث: 1209
  61. سنن نسائی الصغریٰ |۔ از: احمد بن شعیب النسائی۔ كتاب قيام الليل وتطوع النهار، باب الأمر بالوتر۔ حدیث: 1665
  62. سنن ابن ماجہ۔ از: ابن ماجہ۔ كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في الوتر۔ حدیث: 1159
  63. صحیح بخاری |۔ از: امام بخاری۔ الفرض الخمس۔ باب الدلیل على أن الخمس لنوائب۔ حدیث: 2900
  64. صحیح بخاری |۔ از: امام بخاری۔ کتاب العلم۔ باب من یرد اللہ بہ خیرا ، حدیث: 70
  65. تاریخ دمشق |۔ از: ابن عساكر۔ حرف الف۔ ذكر من اسمہ أحمد ومحمد والحاشر والمقفى والعاقب۔ باب ذكر معرفة كنیتہ ونہیہ أن یجمع بینہا وبین اسمہ۔ حدیث: 1407
  66. سنن ابی داؤد |۔ از: ابو داؤد۔ كتاب الاجارة ۔باب فی التسعیر حدیث: 2997
  67. سنن ابن ماجہ۔ از: ابن ماجہ۔ كتاب التجارت ،باب من کره ان یسعر۔ حدیث: 2191
  68. جامع ترمذی |۔ از: امام ترمذی۔ كتاب البیوع۔ باب ما جاء فی التسعیر۔ حدیث: 1231
  69. سنن ابی داؤد |۔ از: ابو داؤد۔ كتاب الحمام ۔باب النہی عن التعری۔ حدیث: 3499
  70. سنن نسائی الصغریٰ |۔ از: احمد بن شعیب النسائی۔ كتاب الغسل و تیمم، باب الاستتار عند الاغتسال ۔حدیث: 403
  71. السنن الكبرى البہیقی |۔ از: امام بیہقی۔ جماع أبواب الاستطابة، باب فضل المحدث۔حدیث: 884
  72. صحیح بخاری |۔ از: امام بخاری۔ كتاب التوحید۔ باب کلام الرب حدیث: 6961
  73. صحیح مسلم |۔ از: امام مسلم۔ كتاب الالفاظ من الادب ۔باب النہی عن سب الدھر۔حدیث: 4173
  74. سنن ابی داؤد |۔ از: ابو داؤد۔ كتاب الادب ۔باب فی الرجل یسب الدھر۔ حدیث: 4592
  75. المعجم الاوسط |۔ از: امام طبرانی۔ باب المیم، من اسمہ : محمد۔ حدیث: 5884
  76. مصنف عبد الرزاق |۔ از: امام عبد الرزاق۔ کتاب المناسک، باب سنة الذبح۔ حدیث: 8377
  77. الدیات |۔ از: ابن ابی عاصم۔ باب إذا دفع القاتل إلى أولیاء المقتول۔ حدیث: 185
  78. جامع ترمذی |۔ از: امام ترمذی۔ كتاب القدر۔ باب ما جاء أن القلوب بین أصبعی الرحمٰن۔ حدیث: 2066
  79. سنن نسائی الکبریٰ |۔ از: احمد بن شعیب النسائی۔ كتاب النعوت۔ باب علام الغیوب 7431
  80. المستدرك على الصحيحين۔ از: امام محمد بن عبد اللہ الحاکم نیشاپوری۔ کتاب الدعا و التکبیر والتہلیل، حدیث: 1860
  81. مسند احمد۔ از: امام احمد بن حنبل۔ مسند العشرہ المبشرین، مسند انس بن مالک حدیث: 11883
  82. صحیح بخاری |۔ از: امام بخاری۔ كتاب القدر ۔باب یحول بین المرء و قلبہ۔ حدیث: 6155
  83. جامع ترمذی |۔ از: امام ترمذی۔ كتاب الدعوات۔ باب فی دعا النبیﷺ۔ حدیث: 3508
  84. سنن ابن ماجہ۔ از: ابن ماجہ۔ كتاب الدعا۔ باب رفع الیدین فی الدعا۔حدیث: 3863
  85. سنن ابی داؤد |۔ از: ابو داؤد۔ كتاب الوتر ۔باب الدعا۔ حدیث: 1275
  86. مسند احمد۔ از: امام احمد بن حنبل۔ مسند العشرہ المبشرین۔ باقي مسند المكثرين من الصحابة، مسند انس بن مالک۔ حدیث: 13158۔ بحوالہ تفسیر ابن کثیر، سورۂ مریم آیت 12
  87. شعب الايمان۔ از: امام بیہقی۔ الثامن من شعب الايمان باب فی حشر الناس، حدیث: 299
  88. مسند ابی یعلی۔ از: ابی یعلی موصلی۔ بقیہ مسند انس، ابو عمران الجونی عن انس۔ حدیث: 4151
  89. صحیح بخاری۔ از: امام بخاری۔ کتاب الایمان و النذور۔ باب کیف کانت یمین النبیﷺ حدیث:6168
  90. صحیح مسلم۔ از: امام مسلم۔ کتاب الفتن۔ باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل۔ حدیث:5200
  91. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:6،آیت:2۔3
  92. عہد نامہ قدیم۔۔ پیدائش۔ باب:1،آیت:1
  93. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:52،آیت:1
  94. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:78،آیت:35
  95. عہد نامہ قدیم۔۔ ایوب۔ باب:3،آیت:23
  96. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:6،آیت:4
  97. عہد نامہ قدیم۔۔ پیدائش۔ باب:16،آیت:13
  98. عہد نامہ قدیم۔۔ قضاۃ۔ باب:6،آیت:24
  99. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:3،آیت:14
  100. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:8،آیت:9
  101. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:16،آیت:2
  102. عہد نامہ قدیم۔۔ استثنا۔ باب:6،آیت:4
  103. عہد نامہ قدیم۔۔ استثنا۔ باب:28،آیت:58
  104. عہد نامہ قدیم۔۔ احبار۔ باب:24،آیت:11
  105. عہد نامہ قدیم۔۔ ہوسیع۔ باب:2،آیت:16
  106. عہد نامہ قدیم۔۔ دانی ایل۔ باب:2،آیت:47
  107. عہد نامہ قدیم۔۔ یسعیاہ۔ باب:10،آیت:21
  108. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:28،آیت:8
  109. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:29،آیت:3
  110. عہد نامہ قدیم۔۔ پیدائش۔ باب:21،آیت:33
  111. عہد نامہ قدیم۔۔ استثنا۔ باب:7،آیت:9
  112. عہد نامہ قدیم۔۔ سموئیل۔1۔ باب:7،آیت:45
  113. عہد نامہ قدیم۔۔ یسعیاہ۔ باب:47،آیت:4
  114. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:17،آیت:25
  115. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:15،آیت:26
  116. عہد نامہ قدیم۔۔ یسعیاہ۔ باب:45،آیت:15
  117. عہد نامہ قدیم۔۔ یسعیاہ۔ باب:45،آیت:21
  118. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:31،آیت:5
  119. عہد نامہ قدیم۔۔ سموئیل۔1۔ باب:2،آیت:3
  120. عہد نامہ قدیم۔۔ استثنا۔ باب:10،آیت:17
  121. عہد نامہ قدیم۔۔ دانی ایل۔ باب:9،آیت:14
  122. عہد نامہ قدیم۔۔ یوناہ۔ باب:4،آیت:2
  123. عہد نامہ قدیم۔۔ استثنا۔ باب:4،آیت:31
  124. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:34،آیت:14
  125. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:20،آیت:4
  126. عہد نامہ قدیم۔۔ زبور۔ باب:23،آیت:1
  127. عہد نامہ قدیم۔۔ پیدائش۔ باب:22،آیت:14
  128. عہد نامہ قدیم۔۔ خروج۔ باب:34،آیت:7
  129. عہد نامہ جدید۔۔ متی۔باب:27،آیت:46
  130. عہد نامہ جدید۔۔ متی۔ باب:27،آیت:46
  131. عہد نامہ جدید۔۔ متی۔ باب:8،آیت:8
  132. عہد نامہ جدید۔۔ متی۔ باب:1،آیت:23
  133. عہد نامہ جدید۔۔ اعمال۔ باب:17،آیت:24
  134. عہد نامہ جدید۔۔ رومیوں۔ باب:14،آیت:8
  135. عہد نامہ جدید۔۔ متی۔ باب:4،آیت:10
  136. عہد نامہ جدید۔۔افسیوں۔ باب:4،آیت:5
  137. عہد نامہ جدید۔۔ مرقس۔ باب:12،آیت:29
  138. عہد نامہ جدید۔۔ متی۔ باب:11،آیت:25
  139. عہد نامہ جدید۔۔ 2 کرنتھیوں۔ باب:3،آیت:17
  140. عہد نامہ جدید۔۔1یوحنا۔ باب:4،آیت:8
  141. عہد نامہ جدید۔۔1یوحنا۔ باب:4،آیت:16
  142. عہد نامہ جدید۔۔ اعمال۔ باب:17،آیت:23
  143. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:1،آیت:8
  144. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:22،آیت:13
  145. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:21،آیت:6
  146. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:11،آیت:17
  147. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:19،آیت:6
  148. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:4،آیت:8
  149. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:6،آیت:10
  150. عہد نامہ جدید۔۔مکاشفہ۔ باب:15،آیت:3
  151. عہد نامہ جدید۔۔ رومیوں۔ باب:16،آیت:26
  152. مہا بھارت۔ کتاب:13(انوشاسن پُروا)۔باب:149
  153. سری گرنتھ صاحب از گورونانک۔ جیپُ جی، انگ:1
  154. یسن:41
  155. دی ورکس آف موزی The Works of Motze، کنفیوشش پبلشنگ کمپنی، تائیپی، صفحہ 290
  156. Lung Ch’uan Kwei T’ai Lang, Shih Chi Hui Chu K’ao Cheng, Taipei, Han Ching Wen Hua Enterprise Co. Ltd., p. 497, 1983.
  157. کلام بابا فرید : بیت 10
  158. کافیاں بابا بلھے شاہ : کافی 19
  159. کافیاں بابا بلھے شاہ : کافی 21
  160. سیف الملوک، میاں محمد بخش :ورقہ 170 : شعر 1371
  161. کلام بابا فرید :بیت 65
  162. کلام خواجہ غلام فرید :بیت 236
  163. کلام بابا فرید :بیت 4
  164. کلام بابا فرید :بیت 35
  165. کلام بابا فرید :بیت 126
  166. کلام بابا فرید :بیت 129
  167. سورہ لقمان (31): آیت 27

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.