یہویاقیم

مسیحیت اور اسلام کے مطابق حضرت مریم کے والد، لیکن مسیحی ان کا نام یہویاقیم ( عبرانی: יְהוֹיָקִים Yəhôyāqîm، یونانی Ἰωακείμ Iōākeím) بتاتے ہیں اور والدہ مسیح کے والد کا نام عمران ہونے سے انکار کرتے ہیں، ان کے نزدیک یہویاقیم نام تھا۔ اور یہ اعتراض کرتے ہیں کہ قرآن میں حضرت ہارون، و موسی کی بہن مریم کی وجہ سے عمران نام غلطی سے مریم والدہ مسیح کے لیے بھی استعمال کیا گيا ہے۔ کیوں کہ قرآن اور بائبل کے مطابق مریم، ہارون اور موسی نبی کے والد کا نام بھی عمران تھا (بائبل میں عمرام، جس کا معرب عمران ہوا ہے)۔

عمران
بزرگ یہویاقیم(عمران) اور این، بعض مسیحیوں کے مطابق کنواری مریم کے ماں باپ
بابرکت کنواری مریم کے والد؛ معترفین
پیدائش 100 ق م حقیقی دن نامعلوم
یروشلم
وفات نامعلوم
یروشلم
محترم در رومن کیتھولک
راسخ الاعتقاد کلیسیا
انجلیکون کمیونین
اسلام
فلپائن آزاد چرچ
قداست قبل کانگریگیشن
تہوار جولائی 26 (انجلیکون کمیونین), (کیتھولک چرچ); ستمبر 9 (مشرقی آرتھوڈوکس چرچ), (یونانی کیتھولک); مارچ 20 (جنرل رومن کیلنڈر،1584-1738);مفروضہ کے آٹھویں کے بعد اتوار (جنرل رومن کیلنڈر، 1738-1913); اگست 16 (جنرل رومن کیلنڈر، 1913-1969)
منسوب خصوصیات بھیڑ،کبوتر، بزرگ این یا مریم کے ساتھ
سرپرستی ادخونتاس، پورٹو ریکو، باپ، اجداد، فاسنيا (تبادل نظر)

اسلامی نقطہ نظر

اسلامی روایات کے مطابق، عمران دو ہیں ایک عمران بن یَصھر بن فاہث بن لاوٰی بن یعقوب یہ تو حضرت موسیٰ و ہارون کے والد ہیں دوسرے عمران بن ماثان یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ مریم کے والد ہیں دونوں عمرانوں کے درمیان ایک ہزار آٹھ سو برس کا فرق ہے۔[1] دوسرے عمران حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے والد ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) کا نسب نامہ اس طرح ہے موسیٰ بن عمران بن یصھر بن قاہث بن لاوی بن یعقوب بن اسحق بن ابراہیم، علیہم السلام۔ مریم کے والد کا سلسلہ نسب اس طرح ہے۔ حضرت مریم بنت عمران بن ماثان بن یہوذا بن یعقوب بن اسحق بن ابراہیم، علیہم السلام۔ دونوں عمرانوں کے درمیان ایک ہزار آٹھ سو سال کا فاصلہ ہے۔[2] حسن بصری اور وہب کا قول ہے کہ آیت (آل عمران:33) میں عمران سے عمران بن ماثان ہی مراد ہیں لیکن یہ حضرت مریم ( علیہ السلام) کے باپ نہیں تھے بلکہ مریم ( علیہ السلام) کے والد عمران بن اشہم بن امون تھے جو حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کی اولاد میں سے تھے عمران بن ماثان اور عمران بن اشہم کے درمیان ایک ہزار اسّی یا ایک ہزار آٹھ سو سال کا فصل تھا۔[3]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. تفسیر خزائن العرفان، نعیم الدین مراد آبادی۔ آل عمران،35
  2. تفسیر جلالین،جلال الدین سیوطی۔ آل عمران،31
  3. تفسیر مظہری قاضی ثناءاللہ پانی پتی،آل عمران:33)
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.