حوا

آدم علیہ السلام کی بیوی۔ اور موجودہ مکمل نسل انسانی کی ماں۔
کہا جاتا ہے کہ حضرت آدمی کی بائیں پسلی سے ان کی تخلیق ہوئی۔ چونکہ وہ زندہ آدمی سے بنائی گئی اس لیے ان کا نام حوا رکھا گیا۔ ان کا نام قرآن مجید میں نہیں آیا۔ صرف زوجہ آدم کا کئی مقام پر ذکر ہے۔
آدم و حوا دونوں کو شجر ممنوعہ کا پھل کھانے سے روکا گیا۔ دونوں ہی اس حکم خداوندی کو بھول گئے اور وسوسہ شیطان سے اسی درخت کا پھل کھا بیٹھے۔ پھل کھاتے ہی احساس گناہ ہوا اور توبہ استغفار میں لگ گئے۔ اللہ جل شانہ نے معاف تو کر دیا مگر مشیت میں زمین کو آباد کرنے کا وقت آگیا تھا۔ تخلیق آدم کے وقت ہی بتا دیا گیا تھا۔ کہ زمین پر ایک خلیفہ یا نائب کا تقرر ہونے والا ہے۔ اس لیے آدم و حوا دونوں کو زمین پر اتار دیاگیا۔
جدہ کے باہر سمندر کے کنارے ایک قبر کا نشان ہے جس کے متعلق لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حوا کی قبر ہے۔ یہودیوں کی روایات کے مطابق آدم او حوا کی شادی میں خدا جبرائیل اور دوسرے فرشتے شامل تھے۔ جنت سے نکلنے کے بعد آدم اور حوا نے مکہ کا سفر کیا اور خدا کی عبادت کی اور یہیں حوا کو پہلا حیض آیا۔ کہا جاتا ہے کہ دس قسم کی سزائیں حوا اور اس کی بٹیوں کو تجویز ہوئیں جن میں حیض آنا، حمل اور وضع حمل کی تکالیف شامل ہیں۔ پھر کہا گیا کہ اگر وہ اپنے خاوند کی وفادار رہے گی تو اس کے ساتھ جنت میں جائے گی۔ اگر وہ بچے کی پیدائش کے دوران میں وفات پا جائے توشہید کا مرتبہ پائے گی۔ کہا جاتا ہے کہ حوا حضرت آدم کے دو سال بعد فوت ہوئیں ور ان کے پہلو میں دفن کی گئیں۔
کہا جاتا ہے کہ جنت میں صرف دو انسان (آدم اور حوا) ایسے ہوں گے جن کی ناف نہیں ہو گی کیونکہ ناف ماں کے پیٹ میں جنم لینے والے بچوں میں ہی ممکن ہے۔

حواء
مادرِ انسانیت اماں حوا کا خطاطی نام ہمراہ لقب ام لبشر
ام البشر
ولادت نامعلوم
جنت عدن[1][2]
محترم در اسلام، مسیحیت و یہودیت
نسب شوہر آدم
اولاد قابیل، ہابیل، شیث

مزید دیکھیے

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.