یحیی بن زکریا

یحییٰ کے معنی ہیں زندہ ہوتا ہے یا زندہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام یحییٰ رکھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایمان کے ساتھ زندہ رکھا۔ یا وہ کلمہ حق کہنے کی باداش میں قتل کیے جانے کے بعد ہمیشہ کے لیے زندہ ہو گئے۔[2] یحییٰ علیہ السلام خدا کے برگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک تھے۔ آپ حضرت زکریا علیہ السلام جو خود اللہ کے ایک نبی تھے حضرت یحییٰ علیہ السلام ان کے بیٹے تھے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے معبوث ہوئے۔ اور آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے چھ ماہ بڑے تھے۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو معراج هوئی تو دوسرے آسمان پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور حضرت یحییٰ علیہ السلام و حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ملاقات هوئی۔ آپ حضرت سلیمان علیہ اسلام کی اولاد میں سے ہیں۔

یحییٰ علیہ السّلام
دمشق کی امیہ مسجد میں واقع، یحییٰ علیہ السلام کا روضہ۔[1]
معروفیت یحییٰ بن زکریا
وفات مسجد جبرون
وجہ وفات طبعی
قبر دمشق کی امیہ مسجد میں واقع ہے۔
والد زکریا
والدہ الیشبع
علاقۂ بعثت یروشلم،اسرائیل
شمار 12397
منسوب دین مندائیت (مندائیوں کے بقول یحییٰ ان کے بانی تھے۔)
معاصر نبی/انبیا زکریا علیہ السلام
آسمانی کتابوں میں ذکر یوحنا اصطباغی (بائبل)
جانشین نبی عیسیٰ علیہ السلام

شہادت

حضرت یحییٰ علیہ السلام کی شہادت:۔ ابن عساکر نے المستقصی فی فضائل الاقصیٰ میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی شہادت کا واقعہ اس طرح تحریر فرمایا ہے کہ دمشق کے بادشاہ حداد بن حدارنے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں۔ پھر وہ چاہتا تھا کہ بغیر حلالہ اس کو واپس کر کے اپنی بیوی بنالے۔ اس نے حضرت یحییٰ علیہ السلام سے فتویٰ طلب کیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ اب تم پر حرام ہوچکی ہے اس کی بیوی کو یہ بات سخت ناگوار گزری اور وہ حضرت یحییٰ علیہ السلام کے قتل کے درپے ہو گئی۔ چنانچہ اس نے بادشاہ کو مجبور کر کے قتل کی اجازت حاصل کرلی اور جب کہ وہ مسجد جبرون میں نماز پڑھ رہے تھے بحالت سجدہ ان کو قتل کرادیا اور ایک طشت میں ان کا سر مبارک اپنے سامنے منگوایا۔ مگر کٹا ہوا سر اس حالت میں بھی یہی کہتا رہا کہ تو بغیر حلالہ کرائے بادشاہ کے لیے حلال نہیںاور اسی حالت میں اس پر خدا کا یہ عذاب نازل ہو گیا وہ عورت سر مبارک کے ساتھ زمین میں دھنس گئی۔[3]

حوالہ جات

  • J. W. Meri۔ The Cult of Saints Among Muslims and Jews in Medieval Syria۔ Oxford University Press۔ ISBN 0-19-925078-2۔
  1. Meri (2002) pp. 200-01
  2. تفسیر تبیان القرآن غلام رسول سعیدی، سورہ آل عمران، آیت39
  3. البدایہ والنہایہ،ج2،ص55
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.