ادریس

قرآن مجید کی دو سورتوں میں آپ کا ذکر آیا ہے۔ سورۃ مریم "سورہ مریم" آیہ 55 میں خدا نے آپ کو سچا نبی کہا ہے۔ سورہ الانبیا آیہ 86.85 میں اسماعیل اور ذوالکفل علیہ سلام کے ساتھ آپ کو بھی صبر والا اور نیک بخت کہا گیا ہے۔ بائبل کے مطابق آپ کا نام ضوک تھا اور آپ یارد کے بیٹے تھے۔ آپ نے 365 برس کی عمر پائی اور پھر مع جسم خاکی آسمان پر اٹھا لیے گئے۔ حضرت ادریس کی شخصیت، زمانے اور وطن کے بارے میں مورخین میں اختلاف ہے۔

ادریس علیہ السلام
وجہ وفات طبعی
والد یارد
والدہ برکانہ
صحائف صحیفۂ ادریس
شمار تیسرے نبی تھے
پیشرو نبی شیث علیہ السلام
جانشین نبی نوح علیہ السلام

خاندان و نسب

آپ(ع) حضرت شیث کے بیٹے انوشکی نسل میں سے ہیں۔ آپ کے والد کا نام یارد اور والدہ کا نام برکانہ تھا۔ آپ کی بیوی کا نام عادنہتھا۔ آپ کا ایک بیٹا بھی تھا جس کا نام متوشالخ تھا۔ ادریس(ع) حضرت نوح(ع) کے پردادا بھی ہیں۔

سلسلۂ نسب

آپ کا نسب یہ ہے :-

" ادریس [ حنوک ] بن یارد بن مہلل ایل بن قینان بن انوس بن شیث(ع) بن آدم(علیہ السلام)۔[1]

ولادت

آپ کی ولادت عراق کے شہر بابل میں ہوئی۔

دورِ نبوت

آپ حضرت آدم کے 500 سال بعد اس دنیا میں تشریف لائے آپ سے پہلے حضرت شیث علیہ السلام نبوت کے منسب پر سرفراز تھے نبوت ملنے سے پہلے آپ شیث(ع) کے دین کو مانتے تھے آپ(ع) پر30 صحیفے نازل ہوئے۔ آپ کے دور میں انسان جہالت اور بے ادبی میں اتنے گر گئے تھے کہ اللہ کو چھوڑ کر آگ کی عبادت کرنے لگے تھے۔ آپ نے دنیا میں آکر لوگوں کو ہدایت کا رستہ دکھایا اور ادب و علم بھی سکھایا لیکن آپ کی قوم نے آپ کی ایک نہ سنی اور صرف کچھ لوگ اپ پر ایمان لائے اس پر آپ نہایت تنگ اکر خود اور جو ایمان لائے انہیں لے کر وہاں سے ہجرت کر گئے پھر اپ کے ساتھیوں میں سے چند نے آپ سے سوال کیا:- اے اللہ کے نبی ادریس اگر ہم نے بابل کو چھوڑ دیا تو ہمیں ایسی جگہ کہاں ملے گی؟ ادریس(ع) نے فرمایا:- 'اگر ہم اللہ سے اُمید رکھیں تو وہ ہمیں سب کچھ عطا کرے گا۔ 'آخرکار آپ مصر پہنچے (اس دور میں مصر ایک خوبصورت جگہ تھی ) آپ نے وہاں پہنچتے ہی اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سبحان اللہ کہا اور آپ وہیں رہنے لگے اور وہاں اپنا علم پھیلایا آپ وہ پہلے انسان تھے جس نے قلم کے ذریعے لکھا اور لوگوں کو بھی سکھایا۔ پھر آپ نے ان لوگوں کے ساتھ مل کر جو ایمان لے آئے تھے بابل میں برائی اور برے لوگوں کے ساتھ جنگ کی اور قتح یاب ہوئے اور دنیا سے ایک دفعہ برائی کا نام و نشان مٹا دیا۔ ۔۔۔

ادریس نام کا مطلب

آپ کا اصل نام اخنوح یا حنوک تھا آپ کا لقب ادریس ہے آپ کو یہ لقب اس لیے ملا کیونکہ دنیا میں آپ نے سب سے پہلے لوگوں کو لکھنے پڑھنے کا درس دیا اسی بنا پر لوگ آپ کو ادریس یعنی درس دینے والا کہہ کر پکارنے لگے۔

قرآن میں ذکر

قرآن مجید میں آپ کا ذکر دو مرتبہ آیا ہے۔ پہلا ذکر سورہ الانبیاء آیت 85 اور دوسرا سورہ مریم آیت 56-57 میں آیا ہے۔

  • وَإِسْمَاعِيلَ وَإِدْرِيسَ وَذَا الْكِفْلِ كُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِينَ
  • ترجمہ:
اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو، یہ سب صبر کرنے والے تھے۔[2]
  • وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا(56)وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا(57)
  • ترجمہ:
اور کتاب میں ادریس کا ذکر کر، بے شک وہ سچا نبی تھا۔اور ہم نے اسے بلند مرتبہ پر پہنچایا۔[3]

حلیہ

چند بزرگان دین نے آپ کا حلیہ بیان کیا ہے وہ درج ہے

  1. عمدہ اوصاف۔
  2. پورا قد و قامت۔
  3. خوبصورت۔
  4. خوبرو۔
  5. گھنی داڑھی۔
  6. چوڑے کندھے۔
  7. مضبوط ہڈیاں۔
  8. دبلے پتلے۔
  9. سنجیدہ۔
  10. سرمگی چمکدار آنکھیں۔
  11. گفتگو باوقار۔
  12. خاموشی پسند۔
  13. رستہ چلتے ہوئے نظر نیچے۔
  14. غصے میں غضب ناک
  15. بات کرتے ہوئے شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے عادی۔

وفات

آپ کی وفات سے کچھ دیر پہلے اللہ نے اپ سے فرمایا کہ اب سے اپ جتنی دیر زندہ رہیں گے دنیا میں جتنے انسان بھی کوئی نیکی کریں گے ان کا ادھا ثواب اپ کو جائے گا اس پر اپ بے حد خوش ہوئے۔ اتنے میں ایک فرشتے نے اپ کو اکر خبر دی کہ عزرائیل اپ کی روح قبض کرنے ا رہے ہیں جس پر اپ حیران ہو گئے اور اس فرشتے کے پروں پر بیٹھ کر اللہ سے ملنے چل پڑے اپ نے پہلا، دوسرا اور تیسرا آسمان پار کر لیا اور جب چوتھے آسمان پر پہنچے تو وہاں اپ کو عزرائیل ملے اپنے اللہ سے اور زندگی مانگی جس پر اللہ نے نہ کہا پھر اپ اتنی زندگی پر ہی راضی ہو گئے اور پھر عزرائیل نے اپ سے اپ کی روح قبض کرنے کی اجازت لی ادریس(علیہ السلام) نے عزرائیل کو اجازت نہ دیتے ہوئے اللہ سے دعا کی کہ اپ کی روح عزرائیل کی بجائے اللہ خود قبض کرے پھر اللہ نے خود ادریس(ع) کی روح قبض کی اور اپ کی خواہش پوری کی۔ آپ نے 365 سال کی عمر پائی۔

حوالہ جات

  1. انجیلِ لوقا 38-3:37
  2. القرآن، سورہ الانبیاء آیت 85
  3. القرآن، سورہ مریم آیت 56-57
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.