حواری

حواری حور سے مشتق ہے جس کے معنی خالص سپیدی کے ہیں۔ یہ عیسیٰ علیہ السلام کے اصحاب کا خطاب ہے۔ بقول شاہ عبد القادر صاحب حواری اصل میں دھوبی کو کہتے ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام کے اصحاب میں سے پہلے دو شخص جوان کے تابع ہوئے دھوبی تھے۔ عیسیٰ علیہ السلام نے ان کا کہا تھا کہ کپڑے کیا دھوتے ہو میں تم کو دل دھونے سکھا دوں وہ ان کے ساتھ ہوئے اس طرح سب کو یہ خطاب ٹھہرگیا۔[1] عیسیٰ کے اصحاب، یاران عیسیٰ میں سے کوئی ایک۔ یاساتھی۔ سفید پوشاک یا سفید چمڑے والا۔ یہ لفظ قبطی زبان سے لیاگیا ہے۔ اور بالعموم عیسیٰ کے ساتھیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ حواری کے بارے میں صاحب تفسیر جمل نے فرمایا کہ حواریکا لفظ حور سے مشتق ہے جس کے معنی سفیدی کے ہیں چونکہ ان لوگوں کے کپڑے نہایت سفید اور صاف تھے اور ان کے قلوب اور نیتیں بھی صفائی ستھرائی میں بہت بلند مقام رکھتی تھیں اس بنا پر ان لوگوں کو حواری کہنے لگے اور بعض مفسرین کا قول ہے کہ چونکہ یہ لوگ رزق حلال طلب کرنے کے لیے دھوبی کا پیشہ اختیار کر کے کپڑوں کی دھلائی کرتے تھے اس لیے یہ لوگ حواری کہلائے اور ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ سفید پوش مچھیروں کی ایک جماعت تھی جو مچھلیوں کا شکار کیا کرتے تھے۔ امام قفال نے فرمایا کہ ممکن ہے کہ ان بارہ حواریوں میں کچھ لوگ بادشاہ ہوں اور کچھ مچھیرے ہوں اور کچھ دھوبی ہوں اور کچھ رنگریز ہوں۔ چونکہ یہ سب حضرت عیسیٰ علیہ السلام (یسوع) کے مخلص جاں نثار تھے اور ان لوگوں کے قلوب اور نیتیں صاف تھیں اس بنا پر ان بارہ پاکبازوں اور نیک نفسوں کو حواری کا لقب معزز عطا کیا گیا۔ کیونکہ حواریکے معنی مخلص دوست کے ہیں۔[2]

اسلام اور دیگر مذاہب

باب:اسلام

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد1 صفحہ 275 ،علی محمد، سورۃ آل عمران،52،مکتبہ سید احمد شہید لاہور
  2. تفسیر جمل علی الجلالین، ج1، ص 24۔423،پ3 آل عمران:52
  3. تفسیر تیسیر القرآن ،عبد الرحمن کیلانی ،سورہ آل عمران،آیت52
  4. جامع البیان ج 3 ص‘ 201۔ 200 مطبوعہ دارالمعرفتہ بیروت
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.