آسیہ

آسیہ بنت مزاحم مصر کے بادشاہ فرعون کی بیوی تھیں۔ بہت پارسا اور ہمدرد خاتون تھیں۔ جب موسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے تو ان کی والدہ صاحبہ نے انہیں ایک صندوق میں بند کر کے دریائے نیل میں بہا دیا۔ تاکہ فرعون کو پتہ نہ لگ جائے اور وہ انہیں قتل نہ کر دے۔ جب یہ صندوق فرعون کے محل کے قریب پہنچا تو آسیہ نے صندوق کو دیکھ کر اسے دریا سے باہر نکلوا لیا۔ پیارا ننھا بچہ نظر آیا تو بڑی محبت سے اس کی پرورش کی۔

آسیہ
(عربی میں: آسيا) 
معلومات شخصیت
شہریت قدیم مصر  

آسیہ فرعون سے اپناایمان مخفی رکھتی تھی اوربعد میں اسے اس کے متعلق علم ہو گیا تھا۔ ان کے بارے میں بعض نصوص اور ان کی شروحات والتفسیر پیش خدمت ہے :

1 - فرمان باری تعالٰی ہے :

"اللہ تعالٰی نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کی ہے کہ جب اس نے کہا اے میرے رب میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا، اورفرعون اوراس کے عمل سے نجات نصیب فرمااورمجھے ظالموں کی قوم سے بھی نجات عطا فرما۔[1]

2 - ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

مردوں میں سے توبہت سے درجہ کمال تک پہنچے لیکن عورتوں میں سے سوائے فرعون کی بیوی آسیہ اورمریم بنت عمران کے کوئی اورعورت درجہ کمال تک نہیں پہنچی، اورعائشہ رضي اللہ تعالٰی عنہا کی باقی سب عورتوں پرفضيلت اسی طرح ہے جس طرح ثرید باقی سب کھانوں پرافضل ہے۔ ۔[2]

3 – ابن عباس بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے زمین پر چار لکیریں لگائيں اورفرمانے لگے :

کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کوزيادہ علم ہے، نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

جنتی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد اورفاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اورمریم بنت عمران رضي اللہ تعالٰی عنہن اجمعین ہیں۔ ۔[3]

4 - انس بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

آپ کو( کمال کے اعتبارسے ) دنیا کی سب عورتوں سے مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد اورفاطمہ بنت محمد ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) اور فرعون کی بیوی آسیہ ( رضی اللہ تعالٰی عنہن ) کافی ہیں ۔[4] امام ترمذی نے اسے صحیح قراردیا ہے۔ 5 - حافظ ابن حجر کا کہنا ہے :

فرعون کی بیوی آسیہ علیہ السلام کے فضائل میں سے ہے کہ انہوں نے دنیا کی ان نعمتوں کے بدلے میں جس میں وہ تھیں دنیا کے عذاب وتکالیف اوربادشاہی کے بدلے میں قتل ہونا اختیارکرلیا اور ان کی موسی علیہ السلام کے متعلق فراست سچی تھی جب انہوں نے موسی علیہ السلام کے بارے میں ( ان کو دریا سے نکالتے ہوئے ) یہ کہا یہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ ۔[5]

حوالہ جات

  1. التحریم، 11
  2. صحیح بخاری حدیث نمبر 3230، صحیح مسلم حدیث نمبر 2431
  3. مسنداحمد حديث نمبر 2663
  4. سنن ترمذی حدیث نمبر 3878
  5. فتح الباری، 6 / 448
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.