ویکیپیڈیا

ویکیپیڈیا (انگریزی: Wikipedia) ویب پر مبنی ایک کثیر اللسان آزاد دائرۃ المعارف ہے جو ہر ایک کو ترمیم کرنے کی نہ صرف اجازت بلکہ دعوت بھی دیتا ہے۔ یہ دائرۃ المعارف انٹرنیٹ کا عظیم ترین، مشہور ترین اور مقبول ترین علمی مرجع خاص و عام ہے۔[5][6][7] الیکسا درجہ بندی کے مطابق یہ دنیا کی سب سے مقبول ویب سائٹوں میں سے ایک ہے۔[3] ویکیپیڈیا ویکیمیڈیا فاونڈیشن کی زیر سرپرستی اور اس کے تعاون سے چلتا ہے۔ ویکیمیڈیا فاونڈیشن ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا ذریعہ آمدنی حصول سرمایہ کی سالانہ مہم سے حاصل ہونے والی رقومات ہیں۔[8][9][10]

ویکیپیڈیا

سائٹ کی قسم
انٹرنیٹ دائرۃ المعارف
دستیاب 303 نسخے[1]
مالک مؤسسہ ویکیمیڈیا
بانی جیمی ویلز، لیری سینگر[2]
ویب سائٹ wikipedia.org
الیکسا درجہ 7[3] (اکتوبر 2015)
تجارتی نہیں
اندراج اختیاری[notes 1]
صارفین 266 فعال صارفین[notes 2] اور 103,704 مندرج صارفین
آغاز جنوری 15، 2001 (2001-01-15)
نوجودہ حیثیت فعال
مواد لائسنس
کریئیٹیو کامنز اجازت نامہ 3.0
اکثر متن دوہرے اجازت نامے گنو آزاد مسوداتی اجازہ کے تحت ہے؛ تصاویر اور دیگر فائلوں کے اجازت نامے مختلف ہو سکتے ہیں۔
تخلیقی زبان لینکس اے ایم پی ایچ پی پلیٹ فارم[4]

15 جنوری 2001ء کو جیمی ویلز اور لیری سینگر نے ویکیپیڈیا کا آغاز کیا۔[11] سانگر نے ویکی اور انسائیکلوپیڈیا کے آمیختہ سے اس اس کا نام ویکیپیڈیا تجویز کیا[12][13] اور یہی نام حتمی قرار پایا۔ ابتدا میں ویکیپیڈیا محض انگریزی زبان میں تھا لیکن جلد ہی دوسری زبانوں میں بھی اس کے نسخے وجود میں آگئے۔ پچاس لاکھ سے زائد مضامین پر مشتمل انگریزی ویکیپیڈیا بقیہ 290 سے زائد ویکیپڈیاؤں میں سب سے بڑا ہے۔ تمام ویکیپیڈیاؤں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کل 301 مختلف زبانوں میں 40 ملین سے زیادہ مضامین ہیں۔[14] یہی نہیں بلکہ 18 بلین صفحات اور تقریباً 500 ملین ماہانہ منفرد قارئین کا حامل ویکیپیڈیا دنیا کا سب زیادہ پڑھا جانے والا ماخذ ہے۔ یہ اعداد و شمار فروری 2014ء کے ہیں،[15] جبکہ مارچ 2017ء تک ویکیپیڈیا پر تقریباً 40000 منتخب مضامین اور بہترین مضامیں موجود تھے جو متعدد و متنوع اہم موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔[16][17] سنہ 2005ء میں نیچر نے ایک مقالہ شائع کیا جس میں دائرۃ المعارف بریٹانیکا اور ویکیپیڈیا کے 42 سائنسی مضامین کا موازنہ کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ویکیپیڈیا کے مضامین کا معیار دائرۃ المعارف بریٹانیکا کا ہم پلہ ہے۔[18] ٹائم رسالہ نے لکھا کہ ویکیپیڈیا کی ہر ایک کو ترمیم کرنے کی کھلی چھوٹ نے اس کو دنیا کا سب سے بڑا اور ممکنہ حد تک سب سے بہتر دائرۃ المعارف بنا دیا ہے جو دراصل جیمی ویلز کے خوابوں کی تعبیر ہے۔[19]

ویکیپیڈیا پر انتظامی تعصب، رطب و یابس اور غلط سلط معلومات فراہم کرنے اور متعدد موضوعات میں ہیرا پھیری کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور بعض متنازع موضوعات میں ویکیپیڈیا کے مضامین سخت تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہے ہیں۔ سنہ 2017ء میں فیس بک نے اعلان کیا کہ وہ ویکیپیڈیا کے مضامین کے مناسب روابط فراہم کرکے قارئین کے سامنے جھوٹی خبروں کی نشان دہی کرے گا۔ نیز یوٹیوب نے بھی 2018ء میں ایسا ہی اعلان کیا جس کے جواب میں واشنگٹن پوسٹ نے سرخی لگائی، "ویکیپیڈیا انٹرنیٹ کا ایک اچھا داروغہ" ہے۔[20]

تاریخ

جمی ویلز اور لیری سینگر

نیوپیڈیا

ویکیپیڈیا نیوپیڈیا نامی ایک دوسرے انسائکلوپیڈیا پروجیکٹ کی ترقی یافتہ شکل ہے۔

ویکیپیڈیاسے قبل متعدد اشتراکی انسائکلوپیڈیا بنانے کی کوشش کی گئی مگر ویکیپیڈیا جیسی کامیابی کسی کے ہاتھ نہیں لگی۔ [21]، ویکیپیڈیا کونیوپیڈیا کے تکمیلی پراجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا۔ ویکیپیڈیا، ایک آزاد آن لائن دائرۃالمعارف پراجیکٹ ہے جس کے مضامین ماہرین لکھتے تھے اور باضابطہ طور پر ان پر نظر ثانی ہوتی تھے۔ [11]، اس کی شروعات 9 مارچ سنہ 2000 ء کو ایک ویب پورٹل کمپنی بومس کی نگرانی میں کی گئی۔ اس کے بنیاد گزاروں میں بومس کے سی ای او جیمی ویلز اور نیوپیڈیا کے ایڈیٹر ان چیف لیری سینگیر ہیں۔ وہ بعد میں ویکیپیڈیا کے بھی ایڈیٹر ان چیف بنے۔ [22][23] نیوپیڈیا اپنے ہی اوپن کونٹینٹ اجازت نامہ کے تحت تصدیق شدہ تھا۔ لیکن ویکیپیڈیا کی شروعات اس سے قبل ہی ہو چکی تھی، نیوپیڈیا کو رچرڈ سٹالمان کی تجویز پر گنو آزاد مسوداتی اجازت نامہ کی طرف منتقل کردیاگیا۔[24]، جہاں ویلس کا کمال یہ ہے کہ انہوں کو ویکیپیڈیا کو قابل تدوین دائرۃالمعارف بنانے کا ہدف بنایا۔ [25][26]، وہیں اس ہدف کو حاصل کر نے کے لیے ویکی کا استعمال کرنے کا سہرا سینگر کو جاتا ہے۔ [27]، 10 جنوری سنہ 2001ء کو سینگر نے نیوپیڈیا ایمیل کی فہرست میں نیوپیڈیا کے لیے ایک ‘‘فیڈر پروجیکٹ “شروع کرنے کی صلاح دی۔ [28]

External audio
The Great Book of Knowledge، Part 1، Ideas with Paul Kennedy، کینڈائی نشریاتی ادارہ، جنوری 15، 2014

لانچ اور ابتدائی ترقی

ویکیپیڈیا کا ڈومین نام 12 جنوری 2001ء کو مندرج ہوا[29] اور 15 جنوری 2001ء کو انگریزی نسخہ www.wikipedia.com [30] پر شائع ہوا۔ [30] ۔[25] اور سینگر نے نیوپیدیا کی میلینگ لسٹ پر اس کا اعلان کیا۔[25] ویکیپیڈیا کے “غیر جانبدار نقطہ نظر“ [31]کے قوانین پہلے ماہ میں مدون کیے گئے۔ حالانکہ پہلے سے کچھ قوانین موجود تھے اور ابتدائی طور ویکیپیڈیا نیوپیڈیا پر آزادانہ کام کررہا تھا۔ ۔[25] درحقیقت بونس ویکیپیڈیاسے تجارتی مقصد حاصل کر کے منافع کمانا چاہتے تھے۔ [32]

ویکیپیڈیا پر ابتدائی شراکت داریاں نیوپیڈیا، شلیشڈاٹ اور سرچ انجن کی درجہ بندیوں سے ذریعے کی گئیں۔ دوسری زبانوں کے نسخے بھی تیار کیے گئے اور 2004ء تک کل 161 زبانوں کے نسخے شائع ہو چکے تھے۔ نیوپیڈیا اور ویکیپیڈیا ایک ساتھ موجود تھے مگر 2003ء میں نیوپیڈیا کا سرور بند کر دیا گیا اور سارا مواد ویکیپیڈیا کے حوالے کر دیا گیا۔ 9 ستمبر 2007ء کو انگریزی ویکیپیڈیا نے 2 ملین مضامین کا سنگ میل عبور کیا۔ اور دنیا کا سب سے بڑا دائرۃالمعارف ہونے کا شرف حاصل کیا۔ اس معاملے میں 1408 یونگل انسائکلوپیڈیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، جو توریبا 600 برسوں تک سب سے بڑا دائرۃالمعارف تھا۔ [33] ویکیپیڈیا پر اختیار کی کمی اور تجارتی اشتہارات کا حوالہ دے کر ویکیپیڈیا کے ہسپانوی نسخہ کے صارفین نے فرورہ 2002ء میں انسائکلوپیڈیا لائبر تخلیق کیا۔ [34] اور ان کے اس قدم سے متاثر ہو کر ویلز نے یہ اعلان کیا کہ ویکیپیڈیا پر اشتہارات نہیں دکھائے جائیں گے اور انہوں نے ویکیپیڈیا کا ڈومین نام wikipedia.com بدل کر wikipedia.org کر دیا۔ [35]

حالانکہ انگریزی نسخہ پر 3 ملین مضامین اگست 2009ء میں مکمل ہوئے مگر مضامین اور صارفین کی تعداد کے اعتبار سے ہپ نسخہ 2007ء میں ہیں کمال عروج کو پہونچ گیا تھا۔ [36] 2006ء میں روزانہ تقریباً 1800 مضامین تخلیق کیے گئے، 2008ء میں یہ اوسط گھٹ کر محض 800 رہ گیا۔ [37] پاولو الٹو ریسرچ سینٹر کی ایک ٹیم نے ویکیپیڈیا کے فروغ میں اس گراوٹ کو پروجیکٹ میں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تبدیلی میں مزاحمت سے منسوب کیا۔ [38] جبکہ دوسرے لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ تنزلی فطری ہے کیونکہ وہ مضامین جو اچھے اور معیاری ہو سکتے تھے وہ پہلے ہی تخلیق کیے جا چکے تھے۔ [39][40][41] نومبر 2009ء میں رے جوان کارلوس یونیرسٹی، میدرد (ہسپانیہ) کے محقیین نے پایا کہ انگریزی نسخہ 2009ء کے پہلے تین ماہ میں 49،000 ترمیم کاروں کو کھویا ہے ؛ اس کے بر عکس 2008ء کے انہی تین ماہ میں محض 4،900 ترمیم کار ہی ویکی چھوڑ ر گئے تھے۔ [42] دی وال سٹریٹ جنرل نے ترمیم اور تنازعات پر نافذ ہونے قوانین کی ایک فہرست تیار کی ہے جس کو اس تنزلی کا سبب مانا جا سکتا ہے۔ [43] ویلز نے ان الزامات کا جواب دیا ہے اور کسی بھی کی تنزلی کا انکار کیا ہے، اس کی بجائے انہوں نے مطالعہ کے طریقہ کار پر ہی سوال اٹھائے ہیں۔ [44] دو سال بعد 2011ء میں ویلز نے اعتراف کیا کہ ویکیپیڈیا کے صارفین کی تعداد میں کچھ کمی آئی ہے، 36،000 کے کچھ زیادہ مضمون نویس جون 2010ء اور 35،800 جون 2011ء میں ویکیپیڈیا کو خیرآباد کہ گئے۔ اسی انٹرویو میں ویلز نے بیاتا کہ صارفین کی ایک کثیر تعداد مستحکم اور باقی ہے ۔[45] ایم آئی ٹی کے ٹیکنولوجی ریویو میں شائع ایک مضمون “ویکیپیڈیا کی تنزلی“ میں اس دعوی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ مضمون میں یہ واضح کیا گیا ہے سنہ2007ء کے بعد سے ویکیپیڈیا کے ایک تہائی رضاکار ، جنہوں نے ویکیپیڈیا پر ترمیم کی ہے اوروہ تمام صارفین جو ابھی بھی ویکیپیڈیا پر اپنی خدمات دے رہے ہیں انہوں نے لگاتار ویکیپیڈیا پر اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ [46] جولائی 2012ء میں دی ایٹلانٹک نے خبر دی کہ ویکیپیڈیا کے منتظمیں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ [47] 25 نومبر 2013ء کو نیویارک مجلہ کے شعبہ کیثھرین نے لکھا کہ دنیا چھٹی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ویبسائٹ داخلی بحران کا شکار ہے۔ [48]

Wikipedia سوپا کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 18 جنوری 2012ء میں ویکیپیڈیا کا بلیک آﺅٹ

سنگ میل

جنوری 2007ء میں، کوم سکور نیٹورک کے مطابق، ویکیپیڈیا امریکا میں سب سے زیادہ مشہور ویبسائٹ کی فہرست میں دسویں مقام پر پہنچ گیا۔ 42۔9 ملین مشاہدین کے ساتھ ویکیپیڈیا نے نواں مقام حاصل کیا اور نیو یارک ٹائمز (#10) اور ایپل انکارپوریشن (#11) کو پیچھے چھوڑ دیا۔ جنوری 2006ء میں اس کا 33واں مقام تھا جب اس کے 18۔3 مشاہدین تھے، جس کے بعد یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ [49] بمطابق مارچ 2015 الیکسا انٹرنیٹ کے مطابق مشہور ویبسائٹ کی فہرست میں ویکیپیڈیا کا مقام 5واں تھا۔ [3][50] 2014ء میں ہر ماہ ویکیپیڈیا کے صفحات 8 بلین مرتبہ دیکھا جا رہا تھا۔ ۔[51] 9 فروری 2014ء کو نیو یارک ٹائمز نے خبر دی کہ ویکیپیڈیا کے صفحات کو 15 ملین مشاہدین 18 بلین فی ماہ کی اوسط سے دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوم سکور کا ڈیٹا تھا۔ [15] 18 جنوری 2012ء کو انگریزی ویکیپیڈیا نے امریکی کانگرس سے سوپا (SOPA) اور پیپا (PIPA) کے خلاف مظاہروں میں حصہ بھی لیا اور تعاون بھی دیا۔ اس دوران میں انگریزی ویکیپیڈیا نے 24 گھنٹوں کے لئے اپنے صفحات کو سیاہ کر دیا تھا۔۔[52] 182 ملین سے زیادہ قارئین نے سیاہ کردہ صفحات کا مشاہدہ کیا جس کی وجہ سے وقتی طور پر ویکیپیڈیا کے مواد تبدیل کر دیا تھا۔[53][54]

دسمبر17, 2001ء کو ویکیپیڈیا کا صفحہ

حوالہ جات

  1. Jemima Kiss؛ Samuel Gibbs (اگست 6، 2014)۔ "Wikipedia boss Lila Tretikov: 'Glasnost taught me much about freedom of information"۔ The Guardian۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 21، 2014۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  2. Roger Chapman۔ "Top 40 Website Programming Languages"۔ roadchap.com۔ اخذ شدہ بتاریخ ستمبر 6، 2011۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  3. "comScore MMX Ranks Top 50 US Web Properties for اگست 2012"۔ comScore۔ ستمبر 12، 2012۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2013۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  4. "Wikimedia pornography row deepens as Wales cedes rights – BBC News"۔ BBC۔ مئی 10، 2010۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 28، 2016۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  5. Vogel، Peter S. (اکتوبر 10، 2012)۔ "The Mysterious Workings of Wikis: Who Owns What?"۔ Ecommerce Times۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 28، 2016۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  6. Mullin، Joe (جنوری 10، 2014)۔ "Wikimedia Foundation employee ousted over paid editing"۔ Ars Technica۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جون 2016۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  7. Kock، N.، Jung، Y.، & Syn، T. (2016)۔ Wikipedia and e-Collaboration Research: Opportunities and Challenges. نسخہ محفوظہ ستمبر 27، 2016, در وے بیک مشین International Journal of e-Collaboration (IJeC)، 12(2)، 1–8.
  8. "Wikipedia cofounder Jimmy Wales on 60 Minutes"۔ CBS News۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 6، 2015۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  9. Noam Cohen (فروری 9، 2014)۔ "Wikipedia vs. the Small Screen"۔ The New York Times۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  10. Poderi، Giacomo (2009)۔ "Comparing featured article groups and revision patterns correlations in Wikipedia"۔ First Monday۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 13، 2010۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  11. Viégas، Fernanda B.; Wattenberg، Martin; McKeon، Matthew M. (جولائی 22، 2007) (PDF). The Hidden Order of Wikipedia. http://www.research.ibm.com/visual/papers/hidden_order_wikipedia.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ اکتوبر 30، 2007.
  12. "The 2006 Time 100"۔ Chris Anderson۔ Time۔ مئی 8، 2006۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ نومبر 11، 2017۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  13. Noam Cohen، "Conspiracy videos? Fake news? Enter Wikipedia، the ‘good cop’ of the Internet" Washington Post اپریل 7، 2018
  14. "The contribution conundrum: Why did Wikipedia succeed while other encyclopedias failed?"۔ Nieman Lab۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 5، 2016۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  15. "Wikipedia-l: LinkBacks?"۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 20، 2007۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  16. Larry Sanger (جنوری 10، 2001)۔ "Let's Make a Wiki"۔ Internet Archive۔ مورخہ اپریل 14، 2003 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 26، 2008۔ Check date values in: |accessdate=, |date=, |archivedate= (معاونت)
  17. "Wikipedia.org WHOIS، DNS، & Domain Info – DomainTools"۔ whois.domaintools.com (انگریزی زبان میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-25۔
  18. Finkelstein، Seth (ستمبر 25، 2008)۔ "Read me first: Wikipedia isn't about human potential، whatever Wales says"۔ دی گارڈین۔ London۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  19. "[long] Enciclopedia Libre: msg#00008"۔ Osdir۔ مورخہ اکتوبر 6، 2008 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 26، 2008۔ Check date values in: |accessdate=, |archivedate= (معاونت)
  20. Bobbie Johnson (اگست 12، 2009)۔ "Wikipedia approaches its limits"۔ The Guardian۔ London۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 31، 2010۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  21. Wikipedia:Modelling_Wikipedia_extended_growth
  22. The Singularity is Not Near: Slowing Growth of Wikipedia (پی‌ڈی‌ایف)۔ The International Symposium on Wikis۔ Orlando، Florida۔ مورخہ مئی 11، 2011 کو اصل (پی‌ڈی‌ایف) سے آرکائیو شدہ۔ Check date values in: |archivedate= (معاونت)
  23. Evgeny Morozov (نومبر–دسمبر 2009)۔ "Edit This Page; Is it the end of Wikipedia"۔ Boston Review۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  24. Noam Cohen (مارچ 28، 2009)۔ "Wikipedia – Exploring Fact City"۔ The New York Times۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 19، 2011۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  25. Austin Gibbons، David Vetrano، Susan Biancani (2012)۔ Wikipedia: Nowhere to grow
  26. Jenny Kleeman (نومبر 26، 2009)۔ "Wikipedia falling victim to a war of words"۔ The Guardian۔ London۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 31، 2010۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  27. Volunteers Log Off as Wikipedia Ages، The Wall Street Journal، نومبر 27، 2009.
  28. Emma Barnett (نومبر 26، 2009)۔ "Wikipedia's Jimmy Wales denies site is 'losing' thousands of volunteer editors"۔ The Daily Telegraph۔ London۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 31، 2010۔ Check date values in: |accessdate=, |date= (معاونت)
  29. Simonite، Tom (اکتوبر 22، 2013). "The Decline of Wikipedia". MIT Technology Review. http://www.technologyreview.com/featuredstory/520446/the-decline-of-wikipedia/۔ اخذ کردہ بتاریخ نومبر 30، 2013.
  30. "3 Charts That Show How Wikipedia Is Running Out of Admins"۔ The Atlantic۔ جولائی 16، 2012۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  31. Ward، Katherine. New York Magazine، issue of نومبر 25، 2013، p. 18.
  32. "Wikipedia Breaks Into US Top 10 Sites"۔ PCWorld۔ فروری 17، 2007۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  33. "Wikipedia.org Site Overview"۔ alexa.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 4، 2016۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  34. "Wikimedia Traffic Analysis Report – Wikipedia Page Views Per Country"۔ Wikimedia Foundation۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 8، 2015۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  35. Deborah Netburn (جنوری 19, 2012)۔ "Wikipedia: SOPA protest led 8 million to look up reps in Congress"۔ Los Angeles Times۔ Unknown parameter |accessdat e= ignored (معاونت)
  36. "Wikipedia joins blackout protest at US anti-piracy moves"۔ BBC News۔ جنوری 18, 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 19, 2012۔
  37. "SOPA/Blackoutpage"۔ Wikimedia Foundation۔ مورخہ جون 22, 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 19, 2012۔
  1. البتہ کچھ مخصوص کاموں کی انجام دہی کے لیے اندراج لازمی ہے مثلاً محفوظ صفحات میں ترمیم اور تصاویر کی اپلوڈنگ وغیرہ۔
  2. For an editor to be considered active، one or more edits have had to be made in said month.
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.