جرمنی

جرمنی (جرمن: Deutschland)، رسمی طور پر وفاقی جمہوریہ جرمنی (جرمن: Bundesrepublik Deutschland)[12] وسطی یورپ میں واقع ایک ملک کا نام ہے۔ اس کا سرکاری نام وفاقی جمہوریہ جرمنی ہے۔ اسے انگریزی زبان میں جرمنی، جرمن زبان میں ڈوئچ لانڈ اور عربی زبان میں المانیا کہا جاتا ہے۔ اس کی قومی زبان جرمن ہے۔ اس میں 16 ریاستیں ہیں۔ اس کے شمال میں بحر شمالی، ڈینمارک اور بحر بالٹک واقع ہیں، مشرق میں پولینڈ اور چیک جمہوریہ، جنوب میں آسٹریا اور سوائٹزرلینڈ اور مغرب میں فرانس، لگزمبرگ، بيلجيم اور نيدر لينڈ واقع ہیں۔

  

جرمنی
جرمنی
پرچم
جرمنی
نشان

، ،  

شعار
(جرمن میں: Einigkeit und Recht und Freiheit (انگریزی میں: Unity and Justice and Freedom (بلغاری میں: Единство и справедливост, и свобода) 
ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 51°N 10°E / 51; 10   [1]
رقبہ 357400 مربع کلومیٹر [2] 
دارالحکومت برلن [3] 
سرکاری زبان جرمن [4] 
آبادی 82979100 (30 ستمبر 2018)[5] 
حکمران
سربراہ حکومت انگیلا میرکل (22 نومبر 2005–) 
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 24 مئی 1949 
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر 18 سال  
لازمی تعلیم (کم از کم عمر) 5 سال ، 5 سال ، 5 سال ، 5 سال ، 6 سال ، 6 سال ، 6 سال ، 6 سال ، 5 سال ، 5 سال ، 6 سال ، 6 سال ، 6 سال ، 6 سال ، 5 سال ، 5 سال  
شرح بے روزگاری 5 فیصد (2014)[6] 
دیگر اعداد و شمار
کرنسی یورو [7][8][9] 
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت+01:00 (معیاری وقت ) 
ٹریفک سمت دائیں [10] 
ڈومین نیم de. [11] 
سرکاری ویب سائٹ {{#اگرخطا:باضابطہ ویب سائٹ  |}}
آیزو 3166-1 الفا-2 DE 
بین الاقوامی فون کوڈ +49 

جرمنی اقوام متحدہ، نیٹو اور جی۔ایٹ کا رکن ہے۔ یہ یورپی یونین کا تاسيسي رکن اور یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا اور سب سے طاقتور اور دنیا کی تیسری بڑی معيشت رکھنے والا ملک ہے۔

جرمنی میں کل 16 ریاستیں ہیں۔ اس کا کل رقبہ 357,386 مربع کلو میٹر مطابق 137,988 مربع میل ہے۔ درجہ حرارت موسم کے مطابق بدلتا رہتا ہے۔ کل آبادی 83 ملین ہے اور روس کے بعد یورپ کا دوسرا کثیر آبادی والا ملک ہے۔ جرمنی یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جو مکمل طور پر یورپ ہے۔ یہ یورپی اتحاد کا سب سے زیادہ آبادی والا رکن ہے۔ جرمنی ایک بہت زیادہ غیر کرمزی (decentralised) ملک ہے۔ اس کا دار الحکومت اور کثیر آبادی والا شہر برلن ہے۔ فرینکفورٹ اس کی اقتصادی راجدھانی ہے اور فرینکفرٹ ہوائی اڈا ملک کا مشغول ترین ہوائی اڈا ہے۔ جرمنی کا سب سے بڑا شہری علاقہ رور ہے اور اس کے مراکز ڈورٹمنڈ اور ایسین ہیں۔ ملک کے دیگر اہم شہر ہم برک، میونخ، کولون (علاقہ)، شٹوٹگارٹ، ڈسلڈورف، لائبزش، ڈریسڈن، ہانوور اور نورنبرگ ہیں۔

متعدد جرمن قبائل عہد کلاسیکی میں جدید جرمنی کے شمالی حصہ میں آباد ہوئے تھے۔ 100 ق م میں ایک علاقہ جرمنیہ نام سے آباد ہوا تھا۔ ایک وقت جرمنی میں ہجرت کی ہوا چلی اور اکثر جنوب کی جانب آبسے۔10ویں صدی کے آغازمیں جرمن لوگوں نے جرمنی کے علاقہ میں مقدس رومی سلطنت کا مرکز قائم کیا۔[13] 16ویں صدی میں شمالی جرمنی پروٹسٹنٹ اصلاح کلیسیا کا مرکز بن گیا۔

1871ء میں جرمنی ایک قومی ملک بن گیا کیونکہ اکثر جرمن ریاستیں متحد ہوگئیں حالانکہ سوٹزرلینڈ اور آسٹریا نے اتحاد سے انکار کر دیا۔ نئی حکومت کا پروشیا منتخب کیا گیا اور یہ جرمن سلطنت کا حصہ بنی۔ پہلی جنگ عظیم اور جرمن تحریک 1918ء-1919ء کے بعد جرمن سلطنت پارمانی نظام میں تبدیل ہو گئی۔ 1933ء میں نازی نے جرمنی پر قبضہ کیا اور نازی جرمنی کا آغاز ہوا جس کے پاداش میں آسٹریا کا شمول دوسری جنگ عظیم اور مرگ انبوہ جیسے تاریخ ساز واقعات رونما ہوئے۔ مغربی جرمنی میں امریکی، برطانوی اور فرانسیسی کالونیاں آباد تھیں جنہیں متحد کر کے مغربی جرمنی کا علاقہ بنا جبکہ مشرقی جرمنی کو سوویت سے آزاد کرایا گیا۔

مذاہب

1871ء میں نئے جرمنی کا جنم ہوا اور اس وقت ایک تہائی آبادی پروٹسٹنٹ مسیحیت پر عمل کرتی تھی جبکہ ایک تہائی آبادی کاتھولک کلیسا کو مانتی تھی۔ یہود اقلیت میں تھے۔ گرچہ جرمنی میں دیگر عقائد کے ماننے والے لوگ بھی ہیں مگر ان کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہوئی کہ انہیں شمار کیا جا سکے۔ مرگ انبوہ کے دوران جرمنی سے تقریباً تمامتر یہودی ختم ہو چکے تھے۔ 1945ء میں کے بعد جرمنی میں مذہبی بدلاو شروع ہوا اور تفریق قدرے ختم ہوئی۔ مغربی جرمنی میں ہجرت کی وجہ مذہبی تنوع زیادہ دیکھنے کو ملا جبکہ مشرقی جرمنی میں ملکی سیاست کا قبضہ رہا۔ 1990ء کے بعد مشرقی جرمنی میں بھی مذہبی تنوع شروع ہوا اور ملک بھی میں انجیلی مسیحیت اور مسلمان آ کر بسنے لگے۔[14]


حوالہ جات

    1.   "صفحہ جرمنی في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2019۔
    2. https://www.destatis.de/DE/ZahlenFakten/LaenderRegionen/Regionales/Gemeindeverzeichnis/Administrativ/Aktuell/02Bundeslaender.html — اخذ شدہ بتاریخ: 10 نومبر 2019
    3. http://www.bundestag.de/bundestag/aufgaben/rechtsgrundlagen/grundgesetz/gg_02.html — مصنف: Adolf Süsterhenn ، Theodor Heuss اور Carlo Schmid — اقتباس: Die Hauptstadt der Bundesrepublik Deutschland ist Berlin. Die Repräsentation des Gesamtstaates in der Hauptstadt ist Aufgabe des Bundes. Das Nähere wird durch Bundesgesetz geregelt.
    4. اقتباس: Die Amtssprache ist deutsch.
    5. Bevölkerungsstand — اخذ شدہ بتاریخ: 29 مئی 2019 — ناشر: DESTATIS
    6. http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
    7. http://ec.europa.eu/economy_finance/euro/countries/germany_en.htm — اقتباس: Germany is a founding member of the European Union and one of the first-wave countries to adopt the euro on 1 January 1999. [.] Adoption of the euro: The euro banknotes and coins were introduced in Germany on 1 January 2002, after a transitional period of three years when the euro was the official currency but only existed as 'book money'.
    8. http://www.bpb.de/nachschlagen/lexika/lexikon-der-wirtschaft/19280/europaeische-wirtschafts-und-waehrungsunion — اقتباس: [.] gab der Europäische Rat am 1.5. 1998 die zunächst elf Staaten bekannt, die an der Währungsunion ab 1999 teilnahmen: Deutschland, Frankreich, Belgien, die Niederlande, Luxemburg, Österreich, Irland, Finnland, Spanien, Portugal und Italien.
    9. http://www.bundesfinanzministerium.de/Web/DE/Themen/Europa/Euro_auf_einen_Blick/Europaeische_Wirtschafts_und_Waehrungsunion/europaeische_wirtschafts_und_waehrungsunion.html — اقتباس: Mit Beginn der dritten Stufe der WWU wurde der Euro in elf Mitgliedstaaten eingeführt: Deutschland, Frankreich, Italien, Belgien, die Niederlande, Luxemburg, Spanien, Portugal, Irland, Österreich und Finnland. Zwei Jahre später kam Griechenland hinzu. In diesen 12 Mitgliedstaaten wurde das Euro-Bargeld am 1. Januar 2002 eingeführt.
    10. http://rammb.cira.colostate.edu/dev/hillger/driving-customs.htm
    11. http://www.denic.de/ — اقتباس: Die DENIC eG ist die zentrale Registrierungsstelle für alle Domains unterhalb der Top Level Domain .de und damit verantwortlich für den Betrieb und die technische Stabilität einer wichtigen Ressource des deutschen Internets.
    12. Mangold, Max (ویکی نویس.)۔ Duden, Aussprachewörterbuch (German زبان میں) (اشاعت 6th۔)۔ Dudenverlag۔ صفحات 271, 53f۔ آئی ایس بی این 978-3-411-20916-3۔
    13. The Latin name Sacrum Imperium (Holy Empire) is documented as far back as 1157. The Latin name Sacrum Romanum Imperium (Holy Roman Empire) was first documented in 1254. The full name "Holy Roman Empire of the German Nation" (Heiliges Römisches Reich Deutscher Nation، short HRR) dates back to the 15th century.
      Reinhold Zippelius۔ Kleine deutsche Verfassungsgeschichte: vom frühen Mittelalter bis zur Gegenwart (German زبان میں) (اشاعت 7th۔)۔ Beck۔ صفحہ 25۔ آئی ایس بی این 978-3-406-47638-9۔
    14. Solsten, Eric۔ Germany: A Country Study۔ Diane Publishing۔ صفحات 173–175۔ آئی ایس بی این 978-0-7881-8179-5۔ مورخہ 2 دسمبر 2016 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.