قازقستان

قازقستان (Қазақстан) وسطی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ ملک کا سرکاری نام جمہوریہ قازقستان ہے اور یہ بلحاظ رقبہ دنیا کا نواں سب سے بڑا ملک ہے۔ اس کا رقبہ 2,727,300 مربع کلومیٹر ہے جو مغربی یورپ کے کل رقبے سے بھی زیادہ ہے یہ دنیا کا سب سے بڑا خشکی میں محصور ملک بھی ہے۔[11][12] اس کے شمال میں روس، مشرق میں چین، جنوب مشرق میں کرغیزستان، جنوب میں ازبکستان اور ترکمانستان اور جنوب مغرب میں بحیرہ قزوین واقع ہیں۔ 1997ء تک دار الحکومت الماتے تھا جسے بعد میں استانہ منتقل کر دیا گیا۔ الماتے ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔

  

قازقستان
قازقستان
قازقستان کا پرچم  
قازقستان
نشان

،  

ترانہ:مہنیک قازقستانیم  
زمین و آبادی
متناسقات 48°N 68°E / 48; 68   [1]
بلند مقام خان تنگری  
رقبہ 2724900.0 مربع کلومیٹر  
دارالحکومت نورسلطان  
سرکاری زبان قازق زبان [2][3]، روسی [4] 
آبادی 18037646 (2017)[5] 
حکمران
طرز حکمرانی صدارتی نظام [6][7] 
اعلی ترین منصب قاسم جومارت توکائیف (2019–) 
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 1991 
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر 18 سال ، 17 سال  
شرح بے روزگاری 4 فیصد (2014)[8] 
دیگر اعداد و شمار
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت+05:00
متناسق عالمی وقت+06:00  
ٹریفک سمت دائیں [9] 
ڈومین نیم kz.  
سرکاری ویب سائٹ {{#اگرخطا:باضابطہ ویب سائٹ  |}}
آیزو 3166-1 الفا-2 KZ 
بین الاقوامی فون کوڈ +7[10] 

قازقستان کی وسیع و عریض سرزمین بڑی متنوع ہے، اس میں گھاس کے میدان، قطبی جنگلات، برف پوش پہاڑ، دریائی میدان اور صحرا سب کچھ شامل ہیں۔ 1,64,00,000 آبادی کے ساتھ قازقستان بلحاظ آبادی دنیا میں 62 ویں نمبر پر آتا ہے اور اس کی کثافتِ آبادی صرف 6 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔

تاریخی طور پر یہ خانہ بدوشوں کا ملک رہا ہے۔ سولہویں صدی تک یہاں کے لوگ تین واضح قبیلوں کی صورت میں منظم ہو چکے تھے۔ ان قبیلوں کو مقامی زبان میں "جُز" کہتے ہیں۔ اٹھارویں صدی میں روسیوں نے قازقستان پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں انیسویں صدی کے وسط تک پورا قازقستان سلطنت روس کا حصہ بن چکا تھا۔

قازقستان نے 16 دسمبر 1991ء کو سوویت اتحاد سے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ یہ سوویت اتحاد سے الگ ہونے والی اس کی آخری ریاست تھی۔ سوویت دور کے رہنما نورسلطان نذربایف ملک کے نئے صدر بنے۔ آزادی کے بعد سے قازقستان ایک متوازن خارجہ پالیسی پر گامزن ہے اور اپنی معیشت، خصوصاً معدنی تیل اور اس سے متعلقہ صنعتوں، کی ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔

قازقستان میں 131 نسل کے لوگ رہتے ہیں جن میں کل آبادی کا 63% قازق، روسی لوگ، ازبیک لوگ، یوکرینی، جرمن لوگ، تاتاری اور اویغور[13] شامل ہیں۔ قازقستان میں اسلام کے ماننے والے زیادہ ہیں۔ کل 70% مسلمان اور 26% مسیحی ہیں۔[14] قازق زبان وہاں کی دفتری زبان ہے اور روسی زبان کو برابر کا سرکاری درجہ حاصل ہے۔ دونوں زبانیں انتظامی اور دفتری سطح پر استعمال کی جاتی ہے۔[15][16] قازقستان اقوام متحدہ، عالمی تجارتی ادارہ، آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، شنگھائی تعاون تنظیم، یورپی معاشی اتحاد، تنظیم تعاون اسلامی کا رکن ہے۔

تاریخ

دشت قپچاق in Eurasia circa 1200. The Kazakhs are descendants of قپچاق، قبیلہ، نوغائی اردو and other Turkic and medieval Mongol tribes.

قازقستان قدیم سنگی دور سے ہی آباد ہے۔[17] یہاں دیہی زندگی نئے سنگی دور میں خوب پھلی پھولی کیونکہ اس وقت کا ماحول اور آب و ہوا دیہی زندگی کے خوب مناسب تھی۔ ما قبل تاریخ کے اخیر زمانہ میں وسطی ایشیا میں پروٹو-انڈو-یورپین لوگوں نے آباد ہونا شروع کیا۔[18] ،[19] اور بعد میں ہند-ایرانی لوگ بھی آئے۔[20][21] دیگر گروہوں میں خانہ بدوش سکوتی اور بخامنشی سلطنت کے لوگ تھے جو ملک کے جنوبی علاقہ میں آباد ہوئے۔ 329 ق م میں سکندر اعظم نے سکوتی سے جنگ کی۔ یہ جنگ دریائے سیحوں کے کنارے ہوئی تھی۔

قازق خانیت

Ablai Khan، khan of the Middle jüz from 1771 to 1781
Traditional Kazakh wedding dress
Kyzyl Kensh Palace Ruins in Karkaraly National Park۔
Approximate areas occupied by the three Kazakh jüz in the early 20th century.
  Junior juz
  Middle juz
  Great juz
Kazakh family inside a Yurt، 1911/1914

تقریباً 11ویں صدی میں موجودہ قازقستان میں کومان نے قدم رکھا جہاں وہ بعد میں قپچاق، قبیلہ سے مل کر ایک کنفیڈریشن بنائی۔ یہاں کے پرانے شہر تاراز، ترکستان زمانہ قدیم سے شاہراہ ریشم سے جڑے ہوئے تھے جو ایشیا کو یورپسے جوڑتا تھا۔ قازقستان میں سیاسی ہلچل 13 ویں صدی میں منگول کے بیدار ہونے سے شروع ہوئی۔ منگول سلطنت کے زیر تسلط دنیا کا سب سے برا انتظامی ضلع قائم ہوا۔ یہ سلطنت خانیت قازق کے زیر نگیں تھی۔ اس زمانہ میں کانہ بدوش اور مویشی پالنے والے یہاں کے اقتصاد پر قابض رہے اور علاقہ میں معاشی فراہمی کے یہیلوگ ذمہ دار تھے۔

نسلی گروہ

قازقستان کی آبادی بلحاظ نسلی گروہ 1926ء–2009ء
Ethnic
group
census 19261 census 19702 census 19893 census 19994 census 20095
Number % Number % Number % Number % Number %
قازق لوگ 3,627,612 58.5 4,161,164 32.4 6,534,616 39.7 8,011,452 53.5 10,096,763 63.1
روسی لوگ 1,275,055 20.6 5,499,826 42.8 6,227,549 37.8 4,480,675 29.9 3,793,764 23.7
ازبیک لوگ 129,407 2.1 207,514 1.6 332,017 2.0 370,765 2.5 456,997 2.8
یوکرینی 860,201 13.9 930,158 7.2 896,240 5.4 547,065 3.7 333,031 2.1
جرمن لوگ 51,094 0.8 839,649 6.5 957,518 5.8 353,462 2.4 178,409 1.1
1 Source:[22] 2 Source:[23] 3 Source:[24] 4 Source:[25] 5 Source:[13]

فہرست متعلقہ مضامین قازقستان

حوالہ جات

  1.   "صفحہ قازقستان في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2019۔
  2. http://online.zakon.kz/Document/?doc_id=1008034
  3. http://online.zakon.kz/Document/?doc_id=1008034 — باب: 7.1
  4. http://online.zakon.kz/Document/?doc_id=1008034 — باب: 7.2
  5. https://data.worldbank.org/indicator/SP.POP.TOTL — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اپریل 2019 — ناشر: عالمی بنک
  6. اقتباس: 1. Республика Казахстан является унитарным государством с президентской формой правления.
  7. http://www.constcouncil.kz/rus/norpb/constrk/
  8. http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
  9. http://chartsbin.com/view/edr
  10. http://countrycode.org/kazakhstan — اخذ شدہ بتاریخ: 24 فروری 2015
  11. Agency of Statistics of the Republic of Kazakhstan (ASRK)۔ 2005. Main Demographic Indicators. Available at http://www.stat.kz
  12. United States Central Intelligence Agency (CIA)۔ 2007. “Kazakhstan” in The World Factbook. Book on-line. Available at https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kz.html
  13. "Перепись населения Республики Казахстан 2009 года۔ Краткие итоги۔ (Census for the Republic of Kazakhstan 2009. Short Summary)" (پی‌ڈی‌ایف) (Russian زبان میں)۔ Republic of Kazakhstan Statistical Agency۔ مورخہ 12 دسمبر 2010 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2010۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  14. "The results of the national population census in 2009"۔ Agency of Statistics of the Republic of Kazakhstan۔ 12 نومبر 2010۔ مورخہ 22 جولائی 2011 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2010۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  15. The constitution of Kazakhstan نسخہ محفوظہ 18 اپریل 2009 در وے بیک مشین، CONSTITUTION OF THE REPUBLIC OF KAZAKHSTAN: 1. The state language of the Republic of Kazakhstan shall be the Kazakh language. 2. In state institutions and local self-administrative bodies the Russian language shall be officially used on equal grounds along with the Kazakh language.
  16. Fumiko Ikawa-Smith (1978-01-01)۔ Early Paleolithic in South and East Asia (انگریزی زبان میں)۔ Walter de Gruyter۔ صفحہ 91۔ آئی ایس بی این 978-3-11-081003-5۔
  17. According to Allentoft et al. (2015) and Haak et al. (2015)،
  18. Beckwith 2009، صفحہ۔ 49: "Archaeologists are now generally agreed that the Andronovo culture of the Central Steppe region in the second millennium BC is to be equated with the Indo-Iranians."
  19. Beckwith 2009، صفحہ۔ 68 "Modern scholars have mostly used the name Saka to refer to Iranians of the Eastern Steppe and Tarim Basin"
  20. Dandamayev 1994، صفحہ۔ 37 "In modern scholarship the name 'Sakas' is reserved for the ancient tribes of northern and eastern Central Asia and Eastern Turkestan to distinguish them from the related Massagetae of the Aral region and the Scythians of the Pontic steppes. These tribes spoke Iranian languages, and their chief occupation was nomadic pastoralism."
  21. "Всесоюзная перепись населения 1926 года" نسخہ محفوظہ 8 February 2015 در وے بیک مشین. demoscope.ru.
  22. "Всесоюзная перепись населения 1970 года" نسخہ محفوظہ 3 December 2009 در وے بیک مشین. demoscope.ru.
  23. "Всесоюзная перепись населения 1989 года" نسخہ محفوظہ 16 March 2010 در وے بیک مشین. demoscope.ru.
  24. Ethnodemographic situation in Kazakhstan. ide.go.jp

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.