تاتارستان

تاتارستان روسی وفاق کی ایک اکائی ہے جو ایشیا اور یورپ کے مابین کوہ اورال کے مغربی ڈھلوان پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً 70 ہزار مربع کلومیٹر ہے اور آبادی تقریباً چالیس لاکھ ہے۔ تاتارستان کا دار الحکومت مشہور تاریخی شہر قازان ہے۔


جمہوریہ تاتارستان
Республика Татарстан (روسی)
Татарстан Республикасы (تاتاری)
  جمہوریہ  

پرچم

قومی نشان
ترانہ:
متناسقات: Coordinates: Missing latitude
{{#coordinates:}}: invalid latitude
سیاسی حیثیت
ملک روس
وفاقی ضلع وولگا[1]
اقتصادی علاقہ وولگا[2]
قیام 27 مئی 1920
پایہ تخت قازان
حکومت (بمطابق اپریل 2014)
 - صدر رستم منیخانوو
 - مقننہ ریاستی کونسل
اعداد و شمار
رقبہ (2002 کی مردم شماری کے مطابق)[3]
 - کل 68,000 کلومیٹر2 (26,254.9 مربع میل)
رقبہ درجہ 44واں
آبادی (2010 مردم شماری)
 - کل 3,786,488
 - درجہ 8واں
 - کثافت[4] 55.68/km2 (144.2/مربع میل)
 - شہری 75.4%
 - دیہی 24.6%
آبادی (جنوری 2014 تخمینہ)3,838,374 افراد[حوالہ درکار]
منطقۂ وقت
آیزو 3166-2 RU-TA
لائسنس پلیٹیں 16, 116, 716
سرکاری زبانیں روسی;[5] تاتاری
رسمی ویب سائٹ
تاتارستان کا نقشہ

تاتارستان دو لفظ سے مل کر بنا ہے، تاتار (ایک قوم ہے) اور ستان (فارسی لفظ اور لاحقہ ہے جس کے معنی زمین کے ہیں)۔ تاتارستان میں انسانی آبادی کے ابتدائی نقوش آٹھویں صدی قبل مسیح میں ملتے ہیں جو بلغاریوں کی حکومت کے قیام کے بعد شروع ہوئی۔ پھر تیرہویں صدی میں وہاں منگول قابض ہو گئے۔ تاتارستان میں اسلامی تاریخ کی ابتدا سنہ 922 عیسوی سے پہلے کی ہے، جب وہاں مشہور عالم اور سیاح احمد بن فضلان اپنے مشہور دینی اور سیاسی سفر کے دوران میں روس پہنچے۔ ان کے ساتھ تقریباً پانچ ہزار افراد تھے جنہیں عباسی خلیفہ مقتدر باللہ نے بلغار کی اسلامی مملکت قائم کرنے سے قبل شاہ جعفر بن عبد اللہ کی دعوت پر بھیجا تھا۔

جغرافیہ

تاتارستان کی سرزمین کسی بیرونی ملک سے متصل نہیں بلکہ وہ مشرقی یورپ کے میدانی علاقے میں روسی اتحاد کے وسط میں واقع ہے اور 57 انتظامی اکائیوں پر مشتمل ہے۔ تاتارستان وسطی روس کے مرکزی دریائے وولگا شریان پر ایک اہم مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔

تاتارستان روس میں تیل کی پیداوار کے اہم ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہیں سے پٹرول لائن مشرقی یورپ کو جاتی ہے جو "دوستی لائن" کہلاتی ہے۔ تاتارستان کی زمین میں متعدد معدنیات اور زراعتی وسائل وافر ہیں جن کی بنا پر وہاں کے باشندوں کا معیار زندگی خصوصاً روس کے دیگر علاقوں سے بہتر ہے۔ علاوہ ازیں تاتارستان بھرپور پانی، جنگل اور زرخیز مٹی کی وجہ سے روس کا اہم صنعتی مرکز بھی مانا جاتا ہے۔ تاتارستان جس خطہ میں واقع ہے وہ خطہ سوویت اتحاد پر نازی حملہ اور لینن گراڈ کے محاصرہ کے دوران میں سوویتی صنعتوں کا مرکز تھا۔و5و

محل وقوع

تاتارستان مشرقی یورپی میدانی علاقے کے مرکز میں ماسکو سے 8 سو کلومیٹر دور مشرق میں واقع ہے۔ یہ دریائے وولگا اور دریائے کاما کے درمیان اور مشرق میں کوہ یورال پہاڑی سلسلے تک پھیلا ہوا ہے ۔

لوگ

تاتارستان کے زیادہ تر لوگ تاتاری قومیت کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور ان کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہے اور یہ کل آبادی کا 53 فیصد ہیں۔ تقریبا 39 فیصد آبادی یعنی 10 لاکھ لوگ روسی قومیت کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ساڑھے 3 فیصد چواش ،0.5 فیصد ماری اور 0.64فیصد ادمرت بھی تاتارستاں میں رہتے ہیں اور تاتاری زبان بولتے ہیں۔ اس کے علاوہ قازاق، ازبک، باشکیر، لزگین، یوکرینی اور آذربائیجانی (آذری) بھی آباد ہیں ۔

مذہب

تاتارستان کی تاتاری آبادی کا مذہب اسلام ہے اور زیادہ تر لوگ سنی ہیں لیکن شیعہ بھی خاصی تعداد میں آباد ہیں اور ایک چھوٹی سی اقلیت کیراشین تاتار آرتھوڈکس مسیحی ہیں۔ روسی زیادہ تر آرتھوڈکس مسیحی ہیں جب کہ ان میں کچھ تعداد میں مسلمان بھی ہیں ۔

تاریخ

آج کے تاتارسان کی سرحدوں میں سب سے پہلی معلوم ریاست وولگا بلغاریہ تھی، جو 700ء سے 1238ء تک قائم رہی۔ وولگا بلغاروں کی ریاست ایک ترقی یافتہ تاجر ریاست تھی۔ جس کے تجارتی تعلقات اندرونی یوریشیا۔ مشرق وسطی اور بحیرہ بالٹک کے علاقوں سے تھے۔ اس ریاست نے اپنی آزادی کو کیویائی روس، قبچاق اور خزاری سلطنت دے دباؤ کے باوجود برقرار رکھا۔ تاتارستان میں اسلام ابن فضلان کے اس علاقے میں 922ء میں سفر کے دوران بغداد کے مبلغین کے ذریعے پہنچا۔ وولگا بلغاریہ کو منگول فوجوں نے 1230ء کی دہائی کے آخر میں فتح کیا۔ وولگا بلغاریہ کے باشندے منگول فاتح باتوخان کی قائم کی ہوئی ریاست " اردوئے طلائی " کے ترک منگول سپاہیوں اور آبادکاروں کے ساتھ گل مل گئے، جو قبچاق زبان بولتے تھے اور ولگا بلغار بھی قبچآق تاتار زبان بولنے لگے اور وولگا تاتار کے نام سے پکارے جانے لگے۔ ایک دوسرے نظریے کے مطابق اس عرصے میں کوئی نسلی تبدیلی نہیں ہوئی بلکہ بلغار صرف قبچاقی تاتار زبان بولنے لگے۔ 1430ء میں یہ علاقہ دوبارہ " خانان قازان" کی شکل میں آزاد ریاست بن گیا اور اس کا صدرمقام قازان دریائے وولگا کے کنارے بلغاروں کے پرانے دار الحکومت بلغار شہر کے کھنڈر سے 170 کلومیٹر شمال میں بنایا گیا۔ تاتارستان کو 1550ء میں زار روس ایوان چہارم ( روسی میں ایوان گروزنی یعنی ایوان خوفناک) کی فوجوں نے فتح کیا اور 1552ء میں قازان کا سقوط عمل میں آیا۔ اس کے ساتھ ہی روسیوں نے مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیے، تاتاری مسلمانوں کی آبادی کے تیسرے حصے کو تہ تیغ کر دیا، کچھ کو بزور شمشیر مسیحی بنا لیا گیا۔ قازان شہر میں گڑجے بنا دیے گئے اور اس علاقے کی تمام مساجد کو گرا دیا گیا اور روسی حکومت نے مساجد کی تعمیر پر پابندی لگا دی۔ زار روس ایوان چہارم نے تاتار مسلمانوں کے نشان ہلال کو گرجا گھروں میں صلیب کے نیچے یا پیروں میں لگانے کا حکم دیا اور اس کو مسلمانوں پر مسیحیوں کی فتح کا نشان قرار دیا۔ آج بھی روس کے تمام پرانے اور بہت سے نئے گرجا گھروں میں صلیب کے نیچے چاند دیکھا جاسکتا ہے۔ اور یہاں کے رہنے والے اکثر تاتاری مسلمانوں کو صلیب کے نیچے چاند لگانے کی وجہ معلوم نہیں کیونکہ روسیوں نے تاریخ کو مسخ کر کے پیش کیا ہے۔ تاتارستان کے علاقے اور سائبیریا میں 15ویں صدی کے وسط سے 20 ویں صدی کے وسط تک دسیوں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، لیکن تاریخ اس کے بارے میں خاموش ہے اور مقامی مسلمان بھی اے نے بے حبر ہیں کیونکہ روسی سلطنت اور سویت اتحاد نے ان حقاق کو دنیا کی نظروں سے چھپا کے رکھا ہے۔ اب اس بارے میں یہاں کے مقامی مسلمانوں میں شعور بے دار ہو رہا ہے اور یہاں سے چھپنے والے ان کے چند ایک اخبارات مین ان اس بارے میں حقائق شائع ہو رہے ہیں۔ تاتارسان کے کریملن میں قائم مسجد شہید کر کے یہاں گرجا قائم کر دیا گیا اور تاتارستان میں مساجد تعمیر کرنے پر پابندی 18ویں صدی تک رہی اور اس پابندی کو ملکہ کیتھرائن دوم نے ختم کیا اور پہلی مسجد 1770ء -1766ء میں کیتھرائن دوم کی سرپرستی میں بنائی گئی۔ سویت اتحاد کے خاتمے کے بعد تاتارستان اک نیم خود مختار جمہوریہ بنا تو قازان شہر کی کریملن میں قل شریف مسجد دوبارہ تعمیر کر دی گئی ۔

جدید دور

تاتارستان 19ویں صدی عیسوی میں یہودیت اور صوفی اسلام کا مرکز بنا اور تاتاری مقامی مذہبی روایات کی وجہ سے پوری روسی سلطنت میں دوسرے لوگوں سے دوستانہ تعلقات کی وجہ جانے جاتے تھے۔ لیکن 1917ء کے انقلاب روس یا کیمونسٹ انقلاب کے بعد مذہب پسندوں کو دبا دیا گیا۔ 1918ء سے 1920ء کی روسی خانہ جنگی دے دوران تاتار قوم پرستوں نے " ادیل یورال " کے نام سے ایک آزاد ریاست قائم کرنے گی کوشش کی۔ جس میں انہیں عارضی کامیابی ملی، کیونکہ انقلاب میں کامیابی ملنے کے بعد بالشویکوں نے اس ریاست کو ختم کر دیا اور 27 مئی 1920 ء کو تاتار خودمختار سویت جمہوریہ کے قیام کا اعلان کیا، جب کہ وولگا تاتاروں کی اکثریت اس ریاست کی حدود سے باہر تھی ۔

آج کا تاتارستان

تاتارستان 1553ء سے، روسی سلطنت کے اس پے قبضے سے 1917ء کے انقلاب روس تک روسی سلطنت میں شامل رہا اور 1917ء سے 1990ء تک سویت اتحاد میں روسی سویت وفاقی سوشلسٹ جمہوریہ میں ایک خودمحتار جمہوریہ کے طور پر شامل رہا۔ 30 اگست 1990ء کو تاتارستان نے اپنی آزادی کا اعلان کیا اور 1992ء میں وفاق روس سے آزادی کے لیے ریفرینڈم کروایا گیا، جس میں 62 فیصد لوگوں نے آزادی کے حق میں ووٹ دیا۔ 15 فروری 1994ء میں تاتارستان کی حکومت او روسی وفاقی حکومت کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے، جس کی رو سے تاتارستان دوسرے ملکوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات قائم کر سکتا ہے۔ یہ معاہدہ وفاق روس کی طرف سے تاتارستان کی آزادی کو عارضی طور پر ماننے کے مترادف ہے، کیونکہ اس معاہدے میں تاتارستان کے اقتدار اعلی کو تسلیم کیا گیا ہے ۔

قدرتی وسائل

تاتارستان معدنی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، اس کے قدرتی وسائل میں تیل، قدرتی گیس، جسپم اور کئی دوسرے معدنیات شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تاتارستان کے تیل کے ذخائر ایک ارب ٹن سف زیادہ ہیں ۔

معیشت

تاتارستان وفاق روس کے امیر علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اس کی تیل کی صنعت ہے۔ 1960ء کی دہائی میں تاتارستان ،سویت اتحاد کا سب سے زیادہ تیل مہیا کرنے والاعلاقہ تھا۔ صنعتی مصنوعات تاتارستان کی جی ڈی پی کا 45 فیصد پیدا کرتیں ہیں۔ بہت زیادہ ترقی یافتہ صنعتو‍ں میں پیٹرو کیمیکل اور ہیوی ٹرک (کماز) بنانے کی صنعت ہے۔ 2006ء میں تاتارستان کی جی ڈی پی 24 ارب امریکی ڈالر تھی۔ ریاست کا آمد ورفت کا نظام بہت جدید ہے، جس میں سڑکیں، شاہراہیں، ریلوے لائنیں ( راہ آہن) اور جہازرانی کے قابل دریا - دریائے وولگا (تاتاری زبان: ادیل)، دریائے کاما(تاتاری:چلمان)، دریائے ویئاتکا (تاتاری: نوفرت) اور دریائے بیلائیا ( تاتاری: آغ ادیل) اور تیل و گیس کی پائپ لائنیں شامل ہیں۔ تاتارستان کے علاقوں سے گیس کی بڑی بڑی پائپ لائنیں گذرتی ہیں، جن کے ذریعے گیس اورنگوئے اور یامبرگ سے مغربی روس اور یورپ کے بہت سے علاقوں کو پہنچائی جاتی ہے اور اس کے علاوہ بڑی بڑی پائپ لائنوں کے ذریعے تیل بھی روس کے علاقوں اور یورپ کو مہیا کیا جاتا ہے ۔

  1. Президент Российской Федерации. Указ №849 от 13 мая 2000 г. «О полномочном представителе Президента Российской Федерации в федеральном округе». Вступил в силу 13 мая 2000 г. Опубликован: "Собрание законодательства РФ", №20, ст. 2112, 15 мая 2000 г. (President of the Russian Federation. Decree #849 of May 13, 2000 On the Plenipotentiary Representative of the President of the Russian Federation in a Federal District. Effective as of May 13, 2000.).
  2. Госстандарт Российской Федерации. №ОК 024-95 27 декабря 1995 г. «Общероссийский классификатор экономических регионов. 2. Экономические районы», в ред. Изменения №5/2001 ОКЭР. (Gosstandart of the Russian Federation. #OK 024-95 December 27, 1995 Russian Classification of Economic Regions. 2. Economic Regions, as amended by the Amendment #5/2001 OKER. ).
  3. Федеральная служба государственной статистики (Federal State Statistics Service) (2004-05-21)۔ "Территория, число районов, населённых пунктов и сельских администраций по субъектам Российской Федерации (Territory, Number of Districts, Inhabited Localities, and Rural Administration by Federal Subjects of the Russian Federation)"۔ Всероссийская перепись населения 2002 года (All-Russia Population Census of 2002) (Russian زبان میں)۔ Federal State Statistics Service۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-11-01۔
  4. The density value was calculated by dividing the population reported by the 2010 Census by the area shown in the "Area" field. Please note that this value may not be accurate as the area specified in the infobox is not necessarily reported for the same year as the population.
  5. Official the whole territory of Russia according to Article 68.1 of the Constitution of Russia.
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.