قطر

قطر (/ˈkætɑr/،[6] i/ˈkɑːtɑr/، /ˈkɑːtər/ or i/kəˈtɑr/;[7] عربی: قطر Qaṭar [ˈqɑtˤɑr]; علاقائی ہجے: [ˈɡɪtˤɑr][8][9] (عربی: دولة قطر Dawlat Qaṭar) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو جزیرہ نمائے عرب کے جزیرہ نمائے قطر میں واقع ہے۔ یہ ایک خود مختار ریاست ہے مگر اس بات پر اختلاف ہے کہ آیا یہ دستوری بادشاہت ہے یا مطلق العنان بادشاہت ہے۔[10][11][12][13][14][15] اس کی زمینی سرحد خلیج فارس اور خلیج بحرین سے ملتی ہیں۔ خلیج فارس قطر کو بحرین سے الگ کرتا ہے۔ 2017ء میں اس کی کل آبادی 2.6 ملین تھی جس میں 313,000 قطری شہری اور 2.3 تارکین وطن ہیں۔[16] قطر کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔[17] قطر دنیا کا سب سے زیادہ فی کس آمدنی اور فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) والا ملک ہے۔ قطر عالمی بینک اعلیٰ آمدن معیشت والا ملک ہے۔ قطر دنیا کا تیسرا قدرتی گیس کا ثابت شدہ ذخائر والا ملک بھی ہے۔[18]

دیگر استعمالات کے لیے قطر (ضد ابہام) دیکھیے۔

  

قطر
قطر
پرچم
قطر
نشان

 

ترانہ:السلام الامیری  
زمین و آبادی
متناسقات 25.269535°N 51.212767°E / 25.269535; 51.212767   [1]
پست مقام خلیج فارس (0 میٹر ) 
رقبہ 11437 مربع کلومیٹر  
دارالحکومت دوحہ  
سرکاری زبان عربی [2] 
آبادی 2168673 (2013)[3] 
حکمران
طرز حکمرانی آئینی بادشاہت  
اعلی ترین منصب تمیم بن حمد الثانی (25 جون 2013–)[4] 
سربراہ حکومت عبد اللہ بن ناصر بن خلیفہ آل ثانی (26 جون 2003–) 
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 1870 
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر 18 سال ، 16 سال  
دیگر اعداد و شمار
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت+03:00  
ٹریفک سمت دائیں [5] 
ڈومین نیم qa.  
سرکاری ویب سائٹ {{#اگرخطا:باضابطہ ویب سائٹ،باضابطہ ویب سائٹ  |}}
آیزو 3166-1 الفا-2 QA 
بین الاقوامی فون کوڈ +974 

قطر ہر آل ثانی کی حکومت ہے اور اس کے موجودہ حکمران محمد بن ثانی الثانی ہیں۔ آل ثانی نے 1868ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی اور اسے آزاد ریاست کا درجہ دیا۔ 20ویں صدی میں سلطنت عثمانیہ کے بعد قطر سلطنت برطانیہ کا حصہ بنا اور 1971ء میں آزادی حاصل کی۔ 2003ء میں آئین قطر کو 98% کی اکثریت کے ساتھ منظوری ملی۔[19][20] 21ویں صدی میں عرب دنیا کی اہم طاقت بن کر ابھرا۔ اس کا الجزیرہ میڈیا نیٹورک دنیا بھی میں اپنے معیار، مالیات اور ترقی کے لیے مشہور ہے۔۔ اس نے عرب بہار کے دوران میں کئی باغی گروہوں کو تعاون دیا۔[21][22][23] middle power۔[24][25] فی الحال قطر سفارتی بحران سے دوچار ہے۔ اس پر 2017ء میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے پابندی لگادی تھی۔

سیاسیات

قطرایک مطلق بادشاہت ہے۔ یہاں الثانی خاندان کی بادشاہت ہے۔ تقریباً تمام اختیارات امیر کے پاس ہیں، جو ملک کا سربراہ ہے۔ مجلس شوری کے پاس قوانین بنانے کا محدود اختیار ہے مگر تمام معاملات میں آخری فیصلہ امیر کا ہوتا ہے۔ قطری قانون سیاسی جماعتوں کے قیام کی اجازت نہیں دیتا، نہ ہی کوئی ایسی تنظیم موجود ہے جس کا کام شہری حقوق یہ حکومتی معلومات کے مطعلق ہو۔ قطر اپنا سالانہ میزانیہ (بجٹ) منظرعام پر نہیں آنے دیتا۔

قانون

قطر ایک اسلامی ریاست ہے جس میں شریعت کا قانون نافذ ہے۔ یعنی تمام جرائم کی سزائیں اسلامی قوانین کے مطابق ہے۔

افواج

قطر کی مسلح افواج ملک کی حفاظت کے لیے بنائی گئی ہیں۔ تقریبًا 11800 آدمی افواج میں شامل ہیں جس میں بری فوج (8500)، بحریہ (1800) اور ہوائی فوج (1500) شامل ہیں۔

بیرونی تعلقات

قطر دنیا کی امیر ترین معیشت ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر بہت اہمیت رکھتا ہے۔ قطر عرب لیگ، اقوام متحدہ، تنظیم تعاون اسلامی اور مجلس تعاون برائے خلیجی عرب ممالک کا حصہ ہے۔ قطر کے یورپی ممالک کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔

مردم شماری

قطر کی کل آبادی 20۔1 لاكھ ہے۔ 313000 قطری ہیں جب کہ 17۔1 لاكھ باہر کے لوگ ہیں۔ غیر عرب اکثریت میں ہیں۔ سب سے زیادہ آبادی ہندستانیوں کی ہے جو 2017 میں 650000 تھے۔ اس کے علاوہ 350000 نیپالی، 280000 بنگلادیشی، 14500 سریلنکن اور 125،000 پاکستانی، مصری 200000، فلپینی 260000 اور اس کے علاوہ دوسرے ملکوں کے شہری بھی قطر میں ہیں۔

زبان

عربی قومی زبان ہے جب کہ انگریزی سب سے زیادہ سمجھے جانے والی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ہندی، تمل، اردو‍‍، بھاس ملایو، نیپالی، بنگالی، بھی بڑی تعداد میں بولی جاتی ہیں۔

مذہب

اسلام قطر کا سب سے بڑا مذہب ہے۔

اسلام7۔67%
مسیحیت8۔13%
ہندو مت8۔13%
بدھ مت1۔3%

آب و ہوا

آب ہوا معلومات برائے قطر
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
اوسط بلند °س (°ف) 22
(72)
23
(73)
23
(73)
32
(90)
38
(100)
39
(102)
41
(106)
45
(113)
40
(104)
35
(95)
29
(84)
24
(75)
32.6
(90.6)
اوسط کم °س (°ف) 09
(48)
13
(55)
17
(63)
21
(70)
25
(77)
27
(81)
29
(84)
29
(84)
26
(79)
23
(73)
19
(66)
15
(59)
21.1
(69.9)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 12.7
(0.5)
17.8
(0.701)
15.2
(0.598)
7.6
(0.299)
2.5
(0.098)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
2.5
(0.098)
12.7
(0.5)
71
(2.794)
ماخذ: weather.com[26]

حوالہ جات

  1.   "صفحہ قطر في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2019۔
  2. باب: 1
  3. ناشر: عالمی بنک
  4. http://www.bbc.com/news/world-middle-east-23026870
  5. http://chartsbin.com/view/edr
  6. Pronunciation adopted by قطر ائیرویز' advertisements, such as Qatar Airways: the Art of Flight Redefined
  7. "CMU Pronouncing Dictionary"۔ CS۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2010۔
  8. T. M. Johnstone۔ "Encyclopaedia of Islam"۔ Ķaṭar۔ Brill Online۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2013۔ (رکنیت درکار)
  9. "How do you say 'Qatar'? Senate hearing has the answer"۔ Washington Post۔ 12 جون 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2015۔
  10. BBC News, How democratic is the Middle East?، 9 ستمبر 2005.
  11. United States Department of State Country Reports on Human Rights Practices for 2011: Qatar، 2011.
  12. "US State Dept's Country Political Profile – Qatar" (پی‌ڈی‌ایف)۔
  13. David Gardener۔ "Qatar shows how to manage a modern monarchy"۔ Financial Times۔
  14. "The World Factbook"۔ کتاب حقائق عالم۔
  15. "Canada – Qatar Bilateral Relations"۔ Government of Canada۔
  16. "Population of Qatar by nationality – 2017 report"۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 فروری 2017۔
  17. "The Constitution"۔ مورخہ 24 اکتوبر 2004 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2017۔
  18. "Indices & Data | Human Development Reports"۔ United Nations Development Programme۔ 14 مارچ 2013۔ مورخہ 12 جنوری 2013 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2013۔
  19. "IFES Election Guide – Elections: Qatar Referendum Apr 29 2003"۔ www.electionguide.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جون 2017۔
  20. "Qatar 2003"۔ www.princeton.edu۔ مورخہ 10 اکتوبر 2017 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جون 2017۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  21. Sam Dagher (17 اکتوبر 2011)۔ "Tiny Kingdom's Huge Role in Libya Draws Concern"۔ Online.wsj.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2013۔
  22. "Qatar: Rise of an Underdog"۔ Politicsandpolicy.org۔ مورخہ 10 جون 2017 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2013۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  23. Ian Black in Tripoli۔ "Qatar admits sending hundreds of troops to support Libya rebels"۔ Theguardian.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2013۔
  24. Andrew F. Cooper۔ "Middle Powers: Squeezed out or Adaptive?"۔ Public Diplomacy Magazine۔ مورخہ 17 مارچ 2015 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2015۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  25. Mehran Kamrava۔ "Mediation and Qatari Foreign Policy" (پی‌ڈی‌ایف)۔ مورخہ 7 اکتوبر 2013 کو اصل (پی‌ڈی‌ایف) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2015۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  26. "Monthly Averages for Doha, Qatar"۔ weather.com۔ The Weather Channel۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اکتوبر 2009۔

بیرونی روابط

{Qatar topics}}

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.