جنوبی افریقا

جنوبی افریقا (South Africa) رسمی طور پر جمہوریہ جنوبی افریقا (Republic of South Africa) براعظم افریقا کے جنوبی حصے میں واقع ایک ملک ہے۔ اس کے شمال میں نمیبیا، بوٹسوانا اور زمبابوے واقع ہیں۔ اس کے مشرق اور شمال مشرق میں موزمبیق اور سوازی لینڈ ہیں۔ یہ دنیا کا پچیسواں بڑا ملک اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔ اس کی سرحدیں بحرِ اوقیانوس اور بحرِ ہند کے ساتھ 2,798 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔

پرچم
شعار: "!ke e: ǀxarra ǁke" (ǀXam)
"Unity in Diversity"
ترانہ: National anthem of South Africa
محل وقوع  جنوبی افریقا  (dark blue)

 Africa  (light blue & dark grey)
 the افریقی اتحاد  (light blue)

دار الحکومت
سب سے بڑا شہر جوہانسبرگ[2]
دفتری زبانیں

[Note 1]

نسلی گروہ (2014[3])
  • 80.2% سیاہ فام
  • 8.8% مخلوظ
  • 8.4% سفید فام
  • 2.5% ایشیائی
نام آبادی جنوب افریقی
حکومت وحدانی ریاست پارلیمانی نظام جمہوریہ
 صدر
سیرل رامافوسا
 نائب صدر
ڈیوڈ مابوزا
مقننہ پارلیمان
نیشنل کونسل
قومی اسمبلی
آزادی  متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ سے
31 مئی 1910
 خود حکومت
11 دسمبر 1931
 جمہوریہ
31 مئی 1961
 موجودہ آئین
4 فروری 1997
رقبہ
 کل
1,221,037 کلومیٹر2 (471,445 مربع میل) (25th)
 آبی (%)
نہ ہونے کے برابر
آبادی
 2015 تخمینہ
54,956,900[4] (25th)
 2011 مردم شماری
51,770,560[5]:18
 کثافت
42.4/کلو میٹر2 (109.8/مربع میل) (169th)
خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) 2016 تخمینہ
 کل
$742.461 بلین[6] (30th)
 فی کس
$13,321[6] (90th)
خام ملکی پیداوار (برائے نام) 2016 تخمینہ
 کل
$326.541 بلین[6] (35th)
 فی کس
$5,859[6] (88th)
جینی (2009) 63.1[7]
انتہائی اعلی
انسانی ترقیاتی اشاریہ (2014)  0.666[8]
متوسط · 116th
کرنسی جنوبی افریقی رانڈ (ZAR)
منطقۂ وقت جنوبی افریقہ معیاری وقت (متناسق عالمی وقت+2)
ڈرائیونگ سمت بائیں
کالنگ کوڈ +27[9]
انٹرنیٹ ڈومین Za.

اولین آبادکار

جنوبی افریقہ میں سب سے پہلے سان قبائل سے تعلق رکھنے والا گروہ داخل ہوا۔ یہ لوگ اس سے پہلے بوٹسوانا، نمیبیا، انگولا، زیمبیا اور زمبابوے میں آباد تھے۔ سان قبائل کے بعد 2000 قبل از مسیح کے قریب خوئی خوئی (Khoikhoi) نام کا ایک گروہ جنوبی افریقا میں داخل ہوا۔ دونوں قبائل نے مل کر رہنا شروع کیا جس کی بنا پر ان دونوں کو خویسان (Khoisan) کا نام دیا گیا۔ ان کی آپسی پہچان یہ تھی کہ سان قبیلہ شکار کرتا تھا جبکہ خوئی خوئی چرواہے تھے اور جانور پالتے تھے۔

بانٹو قبائل

بانٹو قبائل نے تقریبا ایک ہزار قبل مسیح براعظم افریقہ کے مختلف حصوں میں پھیلنا شروع کیا۔ پہلی صدی میں بانٹو قبائل نے کانگو کی وادیوں سے نکل کر جنوبی افریقہ کا رخ کیا۔ بانٹو قبائل جنوبی افریقہ میں خوئی خوئی قبیلے کے علاقوں پر حملہ آور ہوئے اور انہیں شکست دے کر بنجر اور غیر آباد علاقوں کی طرف دھکیل دیا۔ زولو، زوسا ، سوازی اور ندبیلی نام کے قبائل انہی کی نسل میں سے ہیں۔


جنوبی افریقا میں ولندیزیوں کی آمد

ہالینڈ کی ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1652 میں کیپ کے مقام پر اپنی کلونی قائم کی۔ مشرق کی طرف جانے والے تمام بحری جہاز یہاں رکتے پھر تجارتی مال لے کر افریقہ کا چکر لگاتے، اس کے بعد مشرقی ممالک کی طرف جاتے۔ خوئی خوئی قبائل نے ولندیزیوں سے تعاون نہ کیا، وہ ضرورت کی چیزیں بھی نہ دیتے۔ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہالینڈ سے کسان منگوا کر جنوبی افریقا میں بسا لیے۔ وہ کھیتی باڑی کرنے لگے جس سے ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کو ضرورت کی ہر چیز میسر ہونے لگی اور انہوں نے جنوبی افریقہ میں اپنے قدم جما لیے۔

جنوبی افریقا میں پرتگالیوں کی آمد

بارتولو رومیو و30و دیاس نامی ایک پرتگالی ملاح 1488 میں یورپ اور مشرقی ممالک کے درمیان تجارت کے لیے بحری راستہ تلاش کرنے کے لیے جنوبی افریقہ کے ساحل پر پہنچا، مقصد براعظم افریقہ کے جنوب سے گزر کر ہندوستان پہنچنا تھا۔ جنوبی افریقا کے جس ساحل پر اس نے قیام کیا اس کا نام کابوداس ٹارمنٹس (طوفانوں کا ساحل) رکھا، اسی راستے سے واسکوڈے گاما ایک بحری بیڑے کے ساتھ ہندوستان پہنچا۔


کیپ کالونی پر برطانیہ کا قبضہ

ہالینڈ میں حکمران ولیم پنجم کے خلاف 1887 میں بغاوت ہوئی،جو ختم ہو گئی مگر اقتدار پر ولیم کی گرفت کمزور ہو گئی۔ 1994 میں فرانس نے ہالینڈ پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ولیم انگلستان بھاگ گیا۔ ان حالات میں برطانیہ میں مقیم ہالینڈ کے مفرور حکمران ولیم نے جنوبی افریقہ میں کیپ کالونی کی انتظامیہ کو خط لکھا کہ کالونی برطانیہ کے حوالے کر دی جائے۔ اس خط کے بعد ہالینڈ نے برطانیہ سے 60 لاکھ پونڈ وصول کرکے کالونی اس کے حوالے کردی۔ اس طرح 1815 میں جنوبی افریقہ کیپ کالونی پر برطانیہ کا قبضہ ہوگیا۔

حوالہ جات

  1. "The Constitution"۔ Constitutional Court of South Africa۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 ستمبر 2009۔
  2. "Principal Agglomerations of the World"۔ Citypopulation.de۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2011۔
  3. Mid-year population estimates 2014۔ Statistics South Africa
  4. "Mid-year population estimates 2015"۔ Statistics South Africa۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2015۔
  5. "South Africa"۔ International Monetary Fund۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-26۔
  6. "Gini Index"۔ World Bank۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مارچ 2011۔
  7. "2015 Human Development Report"۔ United Nations Development Programme۔ 2015۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل (پی‌ڈی‌ایف) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2015۔
  8. Qposter۔ "South Africa Dialing Codes, Country Codes and Area Codes"۔ www.qposter.com۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 ستمبر 2016۔
  1. خوی، ناما اور خواسان زبانیں زبانیں، جنوب افریقی اشارہ زبانیں، جرمن، یونانی، گجراتی زبان، ہندی زبان، پرتگیزی، تیلگو زبان، تمل زبان، اردو، عربی، عبرانی زبان، سنسکرت زبان اور "جنوبی افریقہ میں مذہبی مقاصد کے لیے استعمال دیگر زبانیں" (Chapter 1, Article 6 of the South African Constitution
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.