بوسنیا و ہرزیگووینا

بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر ( 19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کرویئشا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دار الحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازہ کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے۔ کیونکہ 1990 کی دہائی کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے جن کی اکثریت مسلمان بوسنیائی افراد کی تھی اور بے شمار لوگ دوسرے ممالک کو ہجرت کر گئے۔

جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگووینا سے مغالطہ نہ کھائیں۔

  

بوسنیا و ہرزیگووینا
بوسنیا و ہرزیگووینا
پرچم
بوسنیا و ہرزیگووینا
نشان

، ،  

ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 44°N 18°E / 44; 18   [1]
پست مقام بحیرہ ایڈریاٹک (0 میٹر ) 
رقبہ 51197 مربع کلومیٹر  
دارالحکومت سرائیوو  
سرکاری زبان بوسنیائی زبان ، کروشیائی زبان ، سربیائی  
آبادی 3507017 (2017)[2] 
حکمران
طرز حکمرانی وفاقی جمہوریہ  
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 1 مارچ 1992 
عمر کی حدبندیاں
شرح بے روزگاری 28 فیصد (2014)[3] 
دیگر اعداد و شمار
منطقۂ وقت مرکزی یورپی وقت (معیاری وقت )
متناسق عالمی وقت+01:00 (معیاری وقت )
00 (روشنیروز بچتی وقت ) 
ٹریفک سمت دائیں [4] 
ڈومین نیم ba.  
سرکاری ویب سائٹ {{#اگرخطا:باضابطہ ویب سائٹ،باضابطہ ویب سائٹ،باضابطہ ویب سائٹ  |}}
آیزو 3166-1 الفا-2 BA 
بین الاقوامی فون کوڈ +387 

تاریخ

زمانہ قبل از تاریخ

جنوب مشرقی یورپ کے قدیم ترین آثار اسی ملک سے ملے ہیں مثلاً پتھر کے زمانے کے 12000 سال قبل مسیح سے تعلق رکھنے والا ایک مجسمہ جس میں ایک گھوڑے کو تیر کھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ آثار ہرزیگووینا میں ستولاک (Stolac) نامی قصبہ سے ملے ہیں۔ اس زمانے میں لوگ غاروں میں رہتے تھے یا پہاڑیوں کی چوٹیوں پر گھر بناتے تھے۔ 1893ء میں سرائیوو کے قریب بھی قدیم بتمیر ثقافت کے آثار ملے ہیں۔ جن کا تعلق کانسی کے زمانے سے ہے۔ یہ ثقافت آج سے پانچ ہزار سال پہلے معدوم ہو گئی تھی۔ چار سو سال قبل مسیح میں کلتی لوگوں نے اس علاقہ پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد وہ مغربی یورپ میں بھی پھیل گئے۔ یہ اپنے ساتھ لوہے کو اوزار اور پہیے لے کر آئے جس نے علاقے کی زراعت میں نمایاں تبدیلی پیدا کی۔

رومی دور

سلاوی ہجرت

=== عثمانی

آسٹرو ہنگیرین حکمرانی (1878–1918)

مملکت یوگوسلاویہ (1918–1941)

مملکت یوگوسلاویہ (Kingdom of Yugoslavia) (سربی کروشیائی: Краљевина Југославија، Kraljevina Jugoslavija) مغربی بلقان اور وسطی یورپ میں ایک مملکت تھی جو بین جنگ کی مدت (1918-1939) اور دوسری جنگ عظیم کی پہلی ششماہی (1939-1943) میں پھلنا شروع ہوئی۔

دوسری جنگ عظیم (1941–45)

اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (1945–1992)

اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (Socialist Republic of Bosnia and Herzegovina) (سربو کروشین: Socijalistička Republika Bosna i Hercegovina) جسے 1963 تک عوامی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (People's Republic of Bosnia and Herzegovina) کہا جاتا تھا ایک اشتراکی ریاست تھی جو اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔

بوسنیائی جنگ (1992–1995)

بوسنیائی جنگ (Bosnian War) بوسنیا و ہرزیگووینا میں ہونے والا ایک بین الاقوامی مسلح تصادم جو 6 اپریل 1992ء اور 14 دسمبر 1995ء کے درمیان ہوا۔[5][6][7] اہم متحارب افواج جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگووینا اور بوسنیا و ہرزیگووینا میں موجود بوسنیائی سرب اور بوسنیائی کروشیائی، جمہوریہ سرپسکا اور کروشیائی جمہوریہ ہرزیگ-بوسنیا تھے جنہیں جمہوریہ سربیا (سربیا و مونٹینیگرو کا آئینی ملک) اور جمہوریہ کروشیا کی امداد حاصل تھی۔[8][9][10]

آبادیات

بوسنیا و ہرزیگووینا میں مذہب
مذہب فیصد
اسلام
 
45%
سیربیائی آرتھوڈوکس
 
36%
کیتھولک مسیحیت
 
15%
دیگر
 
4%

فہرست متعلقہ مضامین بوسنیا و ہرزیگووینا

مزید دیکھیے

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1.   "صفحہ بوسنیا و ہرزیگووینا في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2019۔
  2. https://data.worldbank.org/indicator/SP.POP.TOTL — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اپریل 2019 — ناشر: عالمی بنک
  3. http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
  4. http://chartsbin.com/view/edr
  5. Sumantra Bose۔ Contested lands: Israel-Palestine, Kashmir, Bosnia, Cyprus, and Sri Lanka۔ Harvard University Press۔ صفحہ 124۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ After the official referendum the United States took the lead in sponsoring international recognition for Bosnia as a sovereign state, which was formalized in 6 April 1992. The Bosnian War began the same day.
  6. Carole Rogel۔ The Breakup of Yugoslavia and Its Aftermath۔ Greenwood Publishing Group۔ صفحات 59, Neither recognition nor UN membership, however, saved Bosnia from the JNA, the war there began on April 6.۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  7. Martha Walsh۔ Women and Civil War: Impact, Organizations, and Action۔ Lynne Rienner Publishers۔ صفحات 57, The Republic of Bosnia and Herzegovina was recognized by the European Union on 6 April. On the same date, Bosnian Serb nationalists began the siege of Sarajevo, and the Bosnian war began.۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  8. "ICTY: Conflict between Bosnia and Herzegovina and the Federal Republic of Yugoslavia"۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2015۔
  9. "ICTY: Conflict between Bosnia and Croatia"۔ مورخہ 6 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  10. "ICJ: The genocide case: Bosnia v. Serbia – See Part VI – Entities involved in the events 235–241"۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2015۔
  11. "Preliminary Results of the 2013 Census of Population, Households and Dwellings in Bosnia and Herzegovina" (پی‌ڈی‌ایف)۔ Agency for Statistics of Bosnia and Herzegovina۔ 5 نومبر 2013۔
  12. http://www2.rzs.rs.ba/static/uploads/bilteni/popis/PreliminarniRezultati_Popis2013.pdf
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.