سویٹذرلینڈ
سویٹذرلینڈ (جرمن : دی شوایدز، فرانسیسی میں لا سویسے اور ایثالیایی میں لا سویزے را ) کہا جاثا ہے۔
Swiss Confederation | |||||
---|---|---|---|---|---|
| |||||
ترانہ: "Swiss Psalm" | |||||
![]() سویٹذرلینڈ کا محل وقوع | |||||
دار الحکومت |
None (ازروئے قانون) برن (درحقیقت) 46°57′N 7°27′E | ||||
سب سے بڑا شہر | زیورخ | ||||
دفتری زبانیں |
جرمن زبان فرانسیسی زبان اطالوی زبان رومانش زبان | ||||
نام آبادی |
انگریزی: Swiss, جرمن: Schweizer(in), فرانسیسی: Suisse(sse), اطالوی: svizzero/svizzera, or elvetico/elvetica, رومانش: Svizzer/Svizra | ||||
حکومت | Federal semi-direct democracy under a multi-party پارلیمانی نظام directorial جمہوریہ | ||||
• Federal Council |
| ||||
• Federal Chancellor | Walter Thurnherr | ||||
مقننہ | Federal Assembly | ||||
Council of States | |||||
National Council | |||||
History | |||||
• Foundation date | 1 اگست 1291 | ||||
24 اکتوبر 1648 | |||||
• Restoration | 7 اگست 1815 | ||||
• Federal state | 12 September 1848 | ||||
رقبہ | |||||
• کل | 41,285 کلومیٹر2 (15,940 مربع میل) (132nd) | ||||
• آبی (%) | 4.2 | ||||
آبادی | |||||
• 2016 تخمینہ |
![]() | ||||
• 2015 مردم شماری | 8,327,126 | ||||
• کثافت | 202/کلو میٹر2 (523.2/مربع میل) (63rd) | ||||
خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) | 2017 تخمینہ | ||||
• کل | $517 billion (39th) | ||||
• فی کس | $61,360 (9th) | ||||
خام ملکی پیداوار (برائے نام) | 2017 تخمینہ | ||||
• کل | $681 billion (19th) | ||||
• فی کس | $80,837 (2nd) | ||||
جینی (2015) |
![]() ادنی · 19th | ||||
انسانی ترقیاتی اشاریہ (2015) |
![]() انتہائی اعلی · 2nd | ||||
کرنسی | سویس فرانک (CHF) | ||||
منطقۂ وقت | وقت (متناسق عالمی وقت+1) | ||||
مرکزی یورپی گرما وقت (متناسق عالمی وقت+2) | |||||
تاریخ ہیئت | dd.mm.yyyy (قبل مسیح) | ||||
ڈرائیونگ سمت | right | ||||
کالنگ کوڈ | +41 | ||||
سرپرست سینٹ | St Nicholas of Flüe | ||||
آیزو 3166 رمز | CH | ||||
انٹرنیٹ ڈومین | Ch. | ||||
ویب سائٹ www |
سویٹذرلینڈ ایک یورپی ملک ہے جو جغرافیائی اعتبار سے ایک طرف کوہِ الپس کی خوبصورت وادیوں اور دوسری طرف ایورہ کی اونچی نیچی پہاڑیوں میں واقع ہے۔ یہ ملک 21 ہزار265 مربع کلو میٹریا 15 ہزار940 مربع میل رقبے پر محیط ہے۔ زیادہ تر علاقہ الپس (ALPS) کے خوش منظر پہاڑوں میں گھرا ہے۔ ملک کی مجموعی آبادی 2015ء کو ایک اندازے کے مطابق تقریباً 8 ملین ہے۔ آبادی کا بیشتر حصہ سطح مرتفع پرقائم بڑے شہروں میں سکونت پزیر ہے۔ بین الاقوامی شہرت کے حامل دو شہروں یعنی زیورخ اور جنیوا کو ملک کے اقتصادی مراکز کی حیثیت حاصل ہے۔ ملک کا قومی دن ہر سال یکم اگست کو منایا جاتا ہے جو روایتی طور پر ریاست کے قیام کا دن سمجھا جاتا ہے یعنی سوئس کنفیڈریشن کا قیام یکم اگست 1291ء کو عمل میں آیا چنانچہ یکم اگست ملک کا قومی دن قرار پایا۔ سوئٹزرلینڈ فی کس آمدنی کے لحاظ سے دنیا کے خوشحال ممالک میں شمار کیا جاتاہے۔
معیشت
مجموعی ملکی پیداوار کے لحاظ سے سوئٹزرلینڈ دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔ زیورخ اور جنیوا جیسے بین الاقوامی شہرت کے حامل شہروں کو ملکی معیشت میں نہایت اہم مقام حاصل ہے۔ سوئٹزرلینڈ 20ویں صدی عیسوی کا سب سے بڑا برآمد کنندہ اور 18ویں صدی عیسوی کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک رہا ہے۔
زبانیں
سوئٹزرلینڈ میں جرمن، فرانسیسی اور اطالوی زبانیں رائج ہیں تاہم رومانین بولنے والے بھی کم نہیں۔ اِن مختلف لسانی اور ثقافتی اکائیوں کے باوجود سوئس قوم کے اتحاد کی بڑی وجہ ایک مشترک عظیم الشان تاریخی پس منظر ہے۔
ڈیووس
سوئزرلینڈ کی مشرقی سرحد کے نزدیک آلپس کے پہاڑوں میں Davos نامی ایک چھوٹا سا شہر ہے جس کی آبادی 2017ء تک گیارہ ہزار افراد سے کم تھی۔ یہ شہر سطح سمندر سے لگ بھگ پانچ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور ایک مشہور ski resort ہے۔
ہر سال World Economic Forum کی سالانہ محفل اس چھوٹے سے شہر میں منعقد ہوتی ہے جس میں دنیا بھر کے امیر ترین افراد شرکت کرتے ہیں۔ اس مجلس میں اگلے سال کے لیے دنیا کی قسمت کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔[1][2] جنوری 2019ء میں منعقد ہونے والی اس محفل میں دنیا بھر سے 1500 سے زیادہ مہمان اپنے ذاتی جیٹ طیارے میں تشریف لائے۔[3]
مساجد پر پابندی
تفصیل کے لیے دیکھیں سویٹزر لینڈ میں میناروں پر پابندی
شہر برن کے قریب ایک مسجد جس کے مینار جو 6 میٹر بلند ہونا تھے، تعمیر کرنے کی اجازت یہ کہہ کر نہیں دی گئی کہ مینار سیاسی اسلام کی علامت ہوں گے اور اس لیے سیکولر معاشرے میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اب ایک جماعت نے تحریک شروع کی ہے کہ مساجد کے میناروں پر مستقل پابندی لگا دی جائے۔[4]
مزید دیکھیے
![]() |
ویکی کومنز پر سویٹذرلینڈ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
- DAVOS, AND ITS INFAMOUS PARTIES, RETURNS THIS WEEK
- "It's A Reunion For People Who Broke The World"
- 1,500 Private Jets To Descend On Davos This Week, Up 50% From Last Year
- تاہم آئینی طور پر مذہبی آزادی بنیادی حق ہونے کی وجہ سے یہ نقطہ اپنایا گیا کہ اسلام کی کسی کتاب میں مینار کا مسجد کے ساتھ ہونے کا ذکر نہیں ہے اور دراصل یہ ثقافتی معاملہ ہے- زمان، 7 جون 2007ء Switzerland mulls banning minarets