دارالہجرہ

دار الہجرہ : مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام دار الہجرہ بھی ہے جس کے معنی ہیں ہجرت کا گھر(ہجرت کر کے آنے والوں کا شہر)
اس شہر کا کو سرزمین ہجرت اور دار الہجرت کہا گیا کیونکہ اس شہر میں رسول اللہ ہجرت فرما کر گئے جب مسلمانوں کی زندگی اجیرن تھی تو اس میں ہجرت کر کے طریق نجات مل گیا [1]
ابن عباس سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ عبد الرحمن بن عوف اپنے گھر واپس جا رہے تھے اور وہ اس وقت عمر فاروق کے ساتھ ان کے آخری حج میں منیٰ میں مقیم تھے تو میں انہیں (راستہ میں) مل گیا انہوں نے مجھ سے کہا کہ عمر فاروق نے لوگوں کے سامنے موسم حج میں وعظ کا ارادہ فرمایا تو میں نے ان سے کہا اے امیرالمومنین ! حج میں ہر قسم کے لوگ جمع ہوتے ہیں میری رائے یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انہیں چھوڑ دیں (یعنی انہیں وعظ نہ فرمائیں) حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ چلیں (تو وہاں وعظ فرمایئے) کیونکہ وہ دار الھجرت اور دار السنتہ ہے وہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سمجھ دار شریف اور عقل مند حضرات ملیں گے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات کو اچھی طرح سمجھ سکیں گے [2]

حوالہ جات

  1. مدینہ منورہ ،صفحہ 25 محمد مسعود عبدہ،مشربہ علم و حکمت (دارالشکر) لاہور
  2. صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1159
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.