ارکان اسلام

اسلام کے ارکان انہیں ارکان الدین بھی کہا جاتا ہے۔ دین اسلام میں یہ ارکان بنیادی اصول ہیں۔ انہیں فرائض بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا ذکر حدیث جبریل میں واضح طور پر کیا گیا ہے۔[1][2][3][4]



بسلسلہ مضامین:
اسلام

اہل سنت میں

شہادہ: ایمان

شہادہ، یعنی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور حضرت محمد اللہ کے رسول ہیں۔[5] اس بات کی گواہی دینا اور زندگی میں اپنانا ہر مسلمان کا اولین فرض ہے۔ یہ کلمہ یوں ہے لَا إِلٰهَ إِلَّا الله مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله، کلمہ شہادہ یا کلمئہ توحید بھی کہتے ہیں۔ اگر کوئی اسلام میں داخل ہونا چاہتا ہو تو اس کو بھی اس کلمئہ توحید کا اقرار کرنا پڑے گا۔[6]

صلوٰۃ: نماز

افغانستان کے امریکی سفارت خانے کابل میں نماز ادا کرتے احباب۔

صلواۃ عربی اصطلاح ہے، نماز فارسی اور اردو صورت۔ دین اسلام میں نماز دوسرا رکن ہے۔ نماز عبادت کی صورت ہے۔ نماز روزانہ پانچ وقت کی فرض ہیں

  • فجر
  • ظہر
  • عصر
  • مغرب
  • عشاء

زکوٰۃ

زکوٰۃ، اسلام کا چوتھا رکن ہے۔ اس کا اہم اصول اللہ کی عطا کی نعمتوں کو خالص کرنا ہے۔ اس کی ادائگی ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کا اہم مقصد غیر مساوات کو ختم کرنا معاشی مساوات کو برقرار رکھنا۔[7][8]

زکوٰۃ کے پانچ اصول مانے جاتے ہیں :

  1. ادا کرنے والا صرف اللہ کی راہ میں ادا کریں۔
  2. وقت تعین پر اس کی ادائگی ہوجانی چاہیے۔
  3. زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد اس کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے۔ اگر زکوٰۃ کی رقم سے بھی زیادہ ادا کی جا رہی ہو، ایسی صورت میں بھی نہ تشہیر ہونی چاہیے نہ تکبر۔
  4. ادائگی مال ہی کی شکل میں ہونی چاہیے۔ اگر استعتاعت نہیں ہے تو نیک اعمال کی شکل میں زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے۔
  5. زکوٰۃ کو اُسی گروہ میں تقسیم کرنی چاہیے، جہاں سے آمدنی آئی ہو۔[9]

صوم: روزہ

صوم یا روزہ تیسرا رکن ہے۔ جس کی تاکید قرآن میں واضح طور پر ملتی ہے۔ روزے تین قسم کے ہیں۔ پہلا ماہ رمضان کے ۔[10] دوسری قسم کے معافی مانگنے کے۔ ان دونوں کا ذکر سورۃ البقریٰ میں ہے۔[11] تیسری قسم کا روزہ تقویٰ کا، جس کا ذکر الاہذب میں ہے۔[12][13]

حج

حج، پانچواں رکن ہے۔ ہر وہ مسلمان، جو قابل ہو اُس پر فرض کیا گیا رکن ہے۔ اسلامی تقویم کے آخری مہینا ذوالحجہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان اس حج کی ادائگی کے لیے مکہ مکرمہ جاتے ہیں۔[14]

اہل تشیع میں

مسلک اہل تشیع ارکان اسلام کو فروع دین کہتے ہیں یعنی فروع دین اسلام کے عملی احکام کو کہا جاتا ہے جن پر عمل کرنا ہر مسلمان کا شرعی وظیفہ ہے۔ شیعہ نطقہ نگاہ سے فروع دین دس ہیں: نماز، روزہ، خمس، زکوۃ، حج، جہاد، امر بالمعروف، نہی عن المنکر، تَوَلّی اور تبرا۔[15]

حواشی

  1. "Pillars of Islam"۔ دائرۃ المعارف بریطانیکا Online۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-05-02۔
  2. "Pillars of Islam"۔ Oxford Centre for Islamic Studies۔ United Kingdom: جامعہ اوکسفرڈ۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-11-17۔
  3. "Five Pillars"۔ United Kingdom: Public Broadcasting Service (PBS)۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-11-17۔
  4. "The Five Pillars of Islam"۔ Canada: University of Calgary۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-11-17۔
  5. From the article on the Pillars of Islam in Oxford Islamic Studies Online
  6. Matthew S. Gordon and Martin Palmer, ''Islam'', Info base Publishing, 2009۔ Books.Google.fr۔ صفحہ 87۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-08-26۔
  7. Ridgeon (2003), p.258
  8. Zakat, Encyclopaedia of Islam Online
  9. Zakat Alms-giving
  10. قرآن 2:183–187
  11. قرآن 2:196
  12. قرآن 33:35
  13. Fasting, Encyclopedia of the Qur'an (2005)
  14. Farah (1994), p.145-147
  15. فروع دین - ویکی شیعہ

دائرۃالمعارف

  • P.J. Bearman, Th. Bianquis, C.E. Bosworth, E. van Donzel, W.P. Heinrichs (ویکی نویس.)۔ دائرۃ المعارف الاسلامیہ Online۔ Brill Academic Publishers۔ ISSN 1573-3912۔
  • Salamone Frank (ویکی نویس.)۔ Encyclopedia of Religious Rites, Rituals, and Festivals (اشاعت 1st۔)۔ Routledge۔ آئی ایس بی این 978-0-415-94180-8۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.