مغیرہ ابن شعبہ

عرب کے مدبر اور صحابی۔ مغیرہ بن شعبہ بنو ثقیف کے چشم و چراغ تھے۔ 5 ھ میں طائف سے مدینہ آکر مشرف با اسلام ہوئے اور اس کے بعد یہیں کے ہو رہے۔ نبی اکرم کی خدمت کو شعار بنایا۔ وہ حصول علم اور اکتساب فیض کے لیے دن کا اکثر حصہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتے ۔

مغیرہ بن شعبہ ثقفی
گورنرِ کوفہ (خلافت راشدہ)
عہدہ سنبھالا
642ء–645ء
حکمران عمر بن خطاب (دور حکومت 634ء تا 644ء)
پیشرو سعد بن ابی وقاص
جانشین سعد بن ابی وقاص
گورنر کوفہ (دولت امویہ)
عہدہ سنبھالا
661ء–671ء
حکمران معاویہ بن ابی سفیان
جانشین زیاد بن ابیہ
ذاتی تفصیلات
پیدائش لگ بھگ 600ء
وفات 671ء
اولاد عروہ
مطرف
حمزہ
والدین شعبہ بن ابی عامر

عہد نبوی کی خدمات

صلح حدیبیہ کے وقعہ پر جب عروہ بن مسعود ثقفی نے پرانے طریقے کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ریش مبارک کی طرف ہاتھ بڑھایا تو آپ نے اسے جھاڑ دیا۔ حالانکہ ذاتی طور پر اس کے آپ پر بہت سے احسانات تھے۔ بیعت رضوان میں شامل ہوئے۔ آپ کو غزوہ خیبر، فتح مکہ اور غزوہ تبوک میں شمولیت کا شرف حاصل ہوا۔ آپ کا قبیلہ 9 ہجری میں مسلمان ہوا۔ قبول اسلام کے بعد بھی ان کے قبیلے کے لوگ اپنے بت لات سے خوفزدہ تھے۔ چنانچہ حضور اکرم کے حکم سے مغیرہ بن شعبہ نے جاکر نہ صرف لات کے بت کو توڑا بلکہ اس کا مندر بھی ڈھا دیا۔ اور اس کی بنیادیں تک کھود ڈالیں۔

عہد خلافت کی خدمات

عہد صدیقی میں مغیرہ بن شعبہ نے مسیلمہ کذاب کے خلاف جنگ میں حصہ لیا۔ عہد فاروقی میں ایران کے خلافجنگ قادسیہ سے پہلے مسلمانوں کے سفیر کے فرائض بہت جرات سے سر انجام دیے اور جنگ میں شرکت بھی کی۔ یزد گرد کی آخری لڑائی معرکہ نہاوندمیں آپ فوج کے اعلی سالاروں میں تھے۔ مردان شاہ کے پاس سفیر بنا کر بھی آپ ہی کو بھیجا گیا۔ جنگ میں کامیابی کے بعد ایران کے لیڈروں کی تسخیر شروع ہوئی تو آپ کو ہمدان پر قبضے کے لیے بھیجا گیا۔

مغیرہ بن شعبہ بہادر جرنیل ہی نہیں اچھے منتظم، مدبر اور سیاست دان بھی تھے۔ عہد فاروقی میں کوفہ و بحرین کے گورنر مقرر کیے گئے۔ عثمان پر باغیوں نے حملہ کیا تو آپ نے عثمان کو مشورہ دیا کہ تین میں سے ایک صورت اختیار فرمائیے۔ جانثاوں کو لے کر مفسدوں کا مقابلہ کیجیے یا مکہ معظمہ چلے جائیے کہ حدود حرم میں کوئی آپ پر حملہ نہ کر سکے گا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ شام چلے جائیے کہ امیر معاویہ وہاں موجود ہیں اور وہاں امن و امان ہے۔ لیکن عثمان نے یہ مشورہ قبول نہ کیا۔ شہادت عثمان کے بعد علی خلیفہ بنے۔ تو آپ نے انہیں مشورہ دیا کہ سارے اموی گورنر معزول نہ کریں یا کم از کم معاویہ کو فی الحال معزول نہ کریں۔ ورنہ اس کے نتائج غلط نکلیں گے۔ علی نے یہ مشورہ قبول نہ کیا۔

امیر معاویہ کے لیے خدمات

مغیرہ بن شعبہ امیر معاویہ کے معتمد علیہ مشیر تھے۔ انہوں نے مغیرہ کو کوفہ کا گورنر بنایا۔ مغیرہ نے خوارج کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔زیاد بن ابیہ کو امیر معاویہ کی بیعت پر آمادہ کرنے والے مغیرہ ہی تھے۔ حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کی شدید تنقید کے باوجود آپ نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی۔ کیونکہ ان کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنا پسند نہ کرتے تھے۔ یزید کی ولی عہدی کی تجویز بھی آپ ہی نے پیش کی تھی

حوالہ جات

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.