اہل تشیع

اہل تشیع یا شیعیت (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرا بڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب کی امامت کے قائل ہیں اور صرف انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ جو حدیث یوم الدار یا حدیث العشیرہ والدار کے نام سے مشہور ہے اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر علی بن ابی طالب کو اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ

جو میری مدد کرے گا وہ میرا وزیر، میرا وصی اور خلیفہ ہوگا۔[3][4][5]
شیعیت

مذہب اسلام
اشخاص سابقین: ثقہ الاسلام الکلینی، شیخ الصدوق، شیخ الطائفہ، شیخ مفید.

معاصرین: ابو القاسم خوئی، روح اللہ خمینی، محمد باقر الصدر، علی سیستانی، حسین وحید خراسانی، علی خامنہ ای، صادق حسین شیرازی، محمد حسین فضل اللہ اور محمد محمد صادق الصدر

مقام ابتدا خلافت اسلامیہ
تاریخ ابتدا 11ھ
ابتدا اسلام سے
فرقے نظریاتی : اثنا عشریہ، اسماعیلیہ، زیدیہ (متفق علیہا)   نصیریہ (غیر متفق علیہا)
فقہیاً : جعفریہ، زیدیہ
مقدس مقامات مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، یروشلم، كربلا، نجف، کاظمین، سامراء، مشہد
پیروکاروں کی تعداد 400,300 ملین (2014ء)[1][2]
دنیا میں جہاں اکثریت ہیں:
 ایران،  آذربا‏ئیجان،  بحرین،  عراق
جہاں درمیانی تعداد میں ہیں:
پاکستان، ترکی، یمن، کویت، لبنان، سوریہ، افغانستان، نائجیریا
جہاں اکثریت اور درمیانی دونوں تعداد میں ہیں:
سعودیہ، سلطنت عمان، بھارت
اور باقی ممالک میں اقلیت ہیں۔

مضامین بسلسلہ اہل تشیع:
اہل تشیع

تینوں دفعہ علی بن ابی طالب کھڑے ہوئے اور کہا کہ

اگرچہ میں چھوٹا ہوں اور میری ٹانگیں کمزور ہیں مگر میں آپ کی مدد کروں گا۔

تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ

اے علی تم دنیا اور آخرت میں میرے وزیر اور وصی ہو"۔[3][4][6]

اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے بعد غدیر خم کے علاقے میں ایک خطبہ میں فرمایا کہ

جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں"۔[7][8]

شیعہ کی آبادی کل مسلم آبادی کا 13-10 % فیصد ہے ـ[9] مسلمانوں بلاخص اہل تشیع کی آبادی کے بارے میں کوئی یقینی اعداد و شمار میسر نہیں ہے۔ 2000ء کے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں شیعہ آبادی 400ملین یعنی 40 کروڑ ہے اور ان میں سے تقریبا85٪ شیعہ اثناعشری ہیں۔ [10]مذکورہ اعداد و شمار موجودہ اکثر منابع کے مطابق ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں بعض دیگر اعداد و شمار اہل تشیع کی آباد کو مسلم آبادی کا 23 فیصد تک بتاتے ہیں۔[9]

شیعہ کا لفظی مفہوم

عربی زبان میں شیعہ کا لفظ دو معنی رکھتا ہے۔ پہلا کسی بات پر متفق ہونا اور دوسرا کسی شخص کا ساتھ دینا یا اس کی پیروی کرنا۔ قرآن میں کئی جگوں پر یہ لفظ اس طرح سے آیا ہے جیسے سورہ قصص کی آیت 15 میں حضرت موسی کے پیروان کو شیعہ موسی کہا گیا ہے اور شیعہ فرعون کے بارے میں بھی آیا ہے۔[11] اور دو اور جگہوں پر ابراہیم کو شیعہ نوح کہا گیا ہے۔[12]

اسلام کی تاریخ میں شیعہ کا لفظ کسی شخص کے پیروان کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جیسا کہ حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت امیر معاویہ کے اختلافات کے زمانے میں ان کے حامیوں کو بالترتیب شیعان علی ابن ابو طالب علیہ السلام اور شیعان معاویہ بن ابو سفیان کہا جاتا تھا [حوالہ درکار]۔ صرف لفظ شیعہ اگر بغیر تخصیص کے استعمال کیا جائے تو مراد شیعانِ علی ابن ابو طالب ہوتی ہے، وہ گروہ جو ہر اختلاف میں حضرت علی ابن ابی طالب کا حامی تھا اور جو ان کی امامت بلا فصل کا عقیدہ رکھتا ہے۔

مکاتب فکر

اثنا عشری

اثنا عشریہ (یعنی بارہ امام)، اہل تشیع (یعنی شیعہ) کا سب سے بڑہ گروہ ماننا جاتا ہے۔ قریبا 85 فیصد شیعہ اثنا عشریہ اہل تشیع ہیں۔ [13]ایران، آذربائجان، لبنان، عراق اور بحرین میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔ پاکستان میں اہل سنت کے بعد اثنا عشریہ اہل تشیع کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔دنیا بھر میں شیعوں کی آبادی 40کروڑ ہے یعنی؛ مسلمانوں کی ایک چوتھائی آبادی شیعوں پر مشتمل ہے۔[14]

اثنا عشریہ کی اصطلاح ان بارہ معصوم اماموں کی طرف اشارہ کرتی ہے جن کا سلسلہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد اور داماد امام علی بن ابی طالب سے شروع ہوتا۔ یہ خلافت پر یقین نہیں رکھتے اور ان کا نظریہ نظام امامت ہے۔ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد ان کے جانشین بارہ معصوم امام ہیں بلا فصل جانشین امام علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں اور کل بارہ امام ہیں۔ جن کا تذکرہ تمام مکاتب اسلام کی احادیث میں آتا ہے۔ تمام مسلمان ان ائمہ کو اللہ کے نیک بندے مانتے ہیں۔ تاہم اثنا عشریہ اہل تشیع ان ائمہ پر خاص اعتقاد یعنی عصمت کی وجہ سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ ان بارہ ائمہ کے نام یہ ہیں :

اثنا عشریہ اہل تشیع اور دوسرے مسلمانوں میں ان کے وجود کے دور اور ظہور کے طریقوں کے بارے میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔

اثنا عشریہ اہل تشیع کے دو گروہ ہیں۔

اخباری

اصولی

اسماعیلی

چھٹے امام جعفر صادق کی وفات پر اہل تشیع کے دو گروہ ہو گئے۔ جس گروہ نے ان کے بیٹے اسماعیل کو، جو والد کی حیات میں ہی وفات پا گئے تھے، اگلا امام مانا وہ اسماعیلی کہلائے۔ اس گروہ کے عقیدے کے مطابق اسماعیل ابن جعفر ان کے ساتویں امام ہیں۔ ان کا امامت کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

جس گروہ نے حضرت موسی کاظم کو اگلا امام مانا وہ اثنا عشری کہلائے کیونکہ یہ بارہ اماموں کو مانتے ہیں۔

زیدیہ

زیدیہ شیعہ یا زیدی شیعہ، اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے جس میں حضرت امام سجاد یا زین العابدین کی امامت تک اثنا عشریہ اہل تشیع سے اتفاق پایا جاتا ہے۔ یہ فرقہ امام زین العابدین کے بعد امام محمد باقر کی بجائے ان کے بھائی امام زید بن علی زین العابدین کی امامت کے قائل ہیں۔

یمن میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔ وہ ائمہ جن کو زیدی معصوم سمجھتے ہیں :

  • حضرت امام علی علیہ السلام
  • حضرت امام حسن علیہ السلام
  • حضرت امام حسین علیہ السلام

ان کے بعد زیدی شیعوں میں کوئی بھی ایسا فاطمی سید خواہ وہ امام حسن کے نسل سے ہوں یا امام حسین کے نسل سے امامت کا دعوی کر سکتا ہے۔ زیدی شیعوں کے نزدیک پنجتن پاک کے علاوہ کوئی امام معصوم نہیں،کیونکہ ان حضرات کی عصمت قرآن سے ثابت ہے۔ زیدیوں میں امامت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ یہ فرقہ اثنا عشری کی طرح امامت، توحید، نبوت اور معاد کے عقائد رکھتے ہیں تاہم ان کے ائمہ امام زین العابدین کے بعد اثنا عشری شیعوں سے مختلف ہیں۔ لیکن یہ فرقہ اثنا عشری کے اماموں کی بھی عزت کرتے ہیں اور ان کو "امام علم" مانتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ زیدی کتابوں میں امام باقر،امام جعفر صادق اور امام عسکری وغیرہ سے بھی روایات مروی ہیں۔

کیسانیہ فرقہ

”کیسانیہ“ ایک ایسے فرقہ کا نام ہے جو پہلی صدی ہجری کے پچاس سال بعد شیعوں کے درمیان پیدا ہوا اور تقریباًایک صدی تک چلتا رہا پھر بالکل ختم ہو گیا۔ کیونکہ اس کے بہت سے عقائد و نظریات کو باقی فرقوں نے رد کر دیا۔

یہ گروہ جناب ”محمد حنفیہ“ (حضرت علی کے بیٹے) کی امامت کا عقیدہ رکھتا تھا اور انہیں امیر المومنین کہتا تھا اور امام حسن اور امام حسین کے بعد چوتھا امام گمان کرتا تھا۔ ”محمد حنفیہ “حضرت امیر المومنین کے فرزند ارجمند تھے اور حضرت کی ان پر خاص توجہ ہوا کرتی تھی ان کی شہرت ”حنفیہ“اس جہت سے ہے کہ ان کی ماں ”خولہ“ کا تعلق ”بنی حنیفہ“ کے قبیلہ سے تھا امیر المومنین نے انہیں آزاد کیا تھا پھر اپنے ساتھ عقد نکاح پڑھا۔

اہل تشیع کے منابع

  • قرآن کریم
  • سنت نبوی
  • احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وآئمہ اہلبیت اطہار علیھم السلام
  • اجماع
  • عقل[15]

نگار خانہ

آبادیات

ممالک جہاں 100,000 سے زیادہ شیعہ آبادی ہے[16][17]
ملک شیعہ آبادی[1][17] مسلمان آبادی میں شیعہ بلحاظ فیصد[1][17] عالمی شیعہ آبادی کا فیصد[1][17] کم از کم کے اندازہ/دعوا زیادہ سے زیادہ اندازہ/دعوا
ایران &1000000000006600000000066,000,000 – 70,000,000 &1000000000000009000000090–95 &1000000000000003700000030–35
بھارت &1000000000001600000000040,000,000 – 50,000,000 &1000000000000001100000025–31 &1000000000000000900000022–25 40,000,000[18] – 50,000,000.[19]
پاکستان &1000000000001700000000020,000,000 – 30,000,000 &100000000000000110000005–20 &1000000000000001100000010-15 43,250,000[20] – 57,666,666[21][22]
نائجیریا &1000000000000399900000020,000,000-25,000,000 &1000000000000000400000010-15 &1000000000000000100000010-12 22-25 million[23]
عراق &1000000000001900000000019,000,000 – 22,000,000 &1000000000000006500000065–67 &1000000000000001100000010–12
یمن &100000000000080000000008,000,000 – 10,000,000 &1000000000000003500000035–40 &100000000000000050000005
ترکی &100000000000070000000007,000,000 – 11,000,000 &1000000000000001100000010–15 &100000000000000040000004–6
آذربائیجان &100000000000050000000005,000,000 – 7,000,000 &1000000000000006500000065–75 &100000000000000030000003-4 85% کل آبادی کا[24]
افغانستان &100000000000030000000003,000,000 – 4,000,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000001000000<2 15–19% کل آبادی کا[25]
سوریہ &100000000000030000000003,000,000 – 3,500,000 &1000000000000001200000010-13 &10000000000000001000000<2
سعودی عرب &100000000000020000000003,000,000 – 4,000,000 &1000000000000001500000010–20 &10000000000000001000000<1
لبنان &100000000000010000000001,000,000 – 1,600,000[26] &1000000000000003000000030-35[27][28][29] &10000000000000000000000<1 Estimated, no official census.[30]
تنزانیہ &10000000000001999000000<2,000,000 &10000000000000009000000<10 &10000000000000000000000<1
انڈونیشیا &100000000000010000000001,000,000 &100000000000000000000000.5 &10000000000000000000000<1
کویت &10000000000000500000000360,000 – 480,000 &1000000000000003000000030-35[31][32] &10000000000000000000000<1 30%-35% of 1.2m Muslims (citizen only)[31][32]
جرمنی &10000000000000400000000400,000 – 600,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000000000000<1
بحرین &10000000000000400000000850,000 – 900,000 &1000000000000006600000065–70 &10000000000000000000000<1 100,000 (66%[33] of شہری آبادی) 200,000 (70%[34] شہری آبادی)
تاجکستان &10000000000000400000000400,000 &100000000000000070000007 &10000000000000000000000<1
متحدہ عرب امارات &10000000000000300000000300,000 – 400,000 &1000000000000001000000010 &10000000000000000000000<1
امریکا &10000000000000200000000200,000 – 400,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000000000000<1
عمان &10000000000000100000000100,000 – 300,000 &100000000000000050000005–10 &10000000000000000000000<1 948,750[35]
انگلینڈ &10000000000000100000000100,000 – 300,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000000000000<1
قطر &10000000000000100000000100,000 &1000000000000001000000010 &10000000000000000000000<1
بوسنیا و ہرزیگووینا &1000000000000003000000030,000 &100000000000000030000003 &10000000000000000000000<1
براعظموں کے خاکے میں شیعہ مسلمانوں کے پیروکاروں کی دنیا کی کل آبادی کا تناسب:
      امریکا0.6 %
      یورپ4.4 %
      افریقا0.8 %
      ایشیا94 %

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. (انگریزی زبان میں) پیو ریسرچ سینٹر (7 اکتوبر 2009)۔ "تخطيط تعداد المسلمين العالمي: تقرير حول حجم وتوزيع تعداد مسلمي العالم"۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2010۔
  2. كم يبلغ عدد الشيعة في العالم ؟
  3. طبرى، محمد بن جرير، تاريخ الامم و الملوك، بيروت، دار القاموس الحديث، (بى تا) ج 2، ص 217/
  4. ابن اثير الكامل فى التاریخ، بيروت، دار صادر، 1399ھ، ج 2، ص 63/
  5. ابن ابى الحديد المعتزلی، شرح نہج البلاغہ، تحقيق: محمد ابوالفضل ابراہيم، چاپ اول، قاہرہ، دار احیاء الكتب العربیہ، 1378 ه.ق، ج 13،ص 211/
  6. ابن ابى الحديد المعتزلی، شرح نہج البلاغہ، تحقيق: محمد ابوالفضل ابراہيم، چاپ اول، قاہرہ، دار احیاء الكتب العربیہ، 1378 ه.ق، ج 13،ص 211/
  7. ترمذی، الجامع الصحیح، 6 : 79، ابواب المناقب، رقم : 3713
  8. احمد بن حنبل، فضائل الصحابۃ 2 : 569، رقم : 959
  9. سید مصطفی قزوینی، تحقیق ہایی درباره شیعہ، صفحه 4.
  10. http://www.iqna.ir/fa/news/3479575/%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%86%D9%86%D8%AF-%D8%AF%D8%B1%D8%B5%D8%AF-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%B1%D8%A7-%D8%AA%D8%B4%DA%A9%DB%8C%D9%84-%D9%85%DB%8C%E2%80%8C%D8%AF%D9%87%D9%86%D8%AF
  11. القران الکریم
  12. http://www.searchtruth.com/chapter_display.php?chapter=37&translator=17& mac=&show_arabic=1
  13. https://fa.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86
  14. http://www.iqna.ir/fa/news/3479575/%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%86%D9%86%D8%AF-%D8%AF%D8%B1%D8%B5%D8%AF-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%B1%D8%A7-%D8%AA%D8%B4%DA%A9%DB%8C%D9%84-%D9%85%DB%8C%E2%80%8C%D8%AF%D9%87%D9%86%D8%AF
  15. محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 115 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 118 ابوالقاسم علیدوست، فقہ و عقل، قبسات 1379، شماره 15 و 16 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 113-114 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 115 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 1، ص 188-189
  16. "Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World's Muslim Population"۔ پیو ریسرچ سینٹر۔ 7 اکتوبر 2009۔ مورخہ 5 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-08-25۔
  17. Tracy Miller, ویکی نویس. (اکتوبر 2009)۔ Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World's Muslim Population (پی‌ڈی‌ایف)۔ پیو ریسرچ سینٹر۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-10-08۔
  18. "Shia women too can initiate divorce"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 6 نومبر 2006۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-21۔
  19. "30,000 Indian Shia Muslims Ready to Fight Isis 'Bare Handed' in Iraq"۔ International Business Times UK۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  20. "CIA – The World Factbook"۔ Cia.gov۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-04۔
  21. "Violence Against Pakistani Shias Continues Unnoticed | International News"۔ Islamic Insights۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-04۔
  22. Taliban kills Shia school children in Pakistan
  23. "'No Settlement with Iran Yet'"۔ This Day۔ 16 نومبر 2010۔ مورخہ 2013-05-28 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  24. "Religion" (پی‌ڈی‌ایف)۔ Administrative Department of the President of the Republic of Azerbaijan – Presidential Library۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 فروری 2015۔
  25. "Shia women too can initiate divorce"۔ کتب خانہ کانگریس مطالعہ ممالک on Afghanistan۔ اگست 2008۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل (پی‌ڈی‌ایف) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-08-27۔ Religion: Virtually the entire population is Muslim. Between 80 and 85 percent of Muslims are Sunni and 15 to 19 percent, Shia.
  26. Hazran, Yusri. The Shiite Community in Lebanon: From Marginalization to Ascendancy, Brandeis University
  27. Hassan, Farzana. Prophecy and the Fundamentalist Quest, page 158
  28. Corstange, Daniel M. Institutions and Ethnic politics in Lebanon and Yemen, page 53
  29. Dagher, Carole H. Bring Down the Walls: Lebanon's Post-War Challenge, page 70
  30. Growth of the world's urban and rural population:n1920-2000, Page 81. United Nations. Dept. of Economic and Social Affairs
  31. "International Religious Freedom Report for 2012"۔ US State Department۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  32. "The New Middle East, Turkey, and the Search for Regional Stability" (پی‌ڈی‌ایف)۔ Strategic Studies Institute۔ اپریل 2008۔ صفحہ 87۔
  33. http://www.fco.gov.uk/en/travel-and-living-abroad/travel-advice-by-country/country-profile/middle-east-north-africa/bahrain/
  34. "Why Bahrain blew up"۔ New York Post۔ 2011-02-17۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-22۔
  35. Top 15 Countries with Highest Proportion of Shiites in the Population, 7 July 1999
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.