عید غدیر

عید الغدیر یا یوم غدیر خم اہل تشیع کے نزدیک 18 ذوالحجہ کا دن ہے جب رسول خدا صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہجرت کے دسویں سال ایک لاکھ بیس ہزار صحابہ کرام کے ساتھ حجتہ الوداع کے بعد واپس جاتے ہوئے غدیر خم کے مقام پر امیرالمومنین علی ابن ابی طالب کو اپنا جانشین مقرر فرمایا تھا۔ روایات کے مطابق نبی اکرم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم حجتہ الوداع سے فراغت کے بعد واپس تشریف لے جا رہے تھے تو غدیر خم کے مقام پر حکم خداوندی سے توقف فرمایا اور تمام ایک لاکھ بیس ہزار صحابہ سے خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے جناب علی ابن ابیطالب کی ولایت و جانشینی کا اعلان فرمایا۔ اہل تشیع کا ماننا ہے کہ اس دن محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی ابن ابی طالب کو اپنا جانشین بنایا۔[3][4][5][6][7][8][9] اور ارشاد فرمایا

من کنت مولاہ فہذا علی مولاہ

جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں[10][11]

عید غدیر
عرفیت عید الغدیر
منانے والے مسلمان (بالخصوص شیعہ)
قسم اسلام
اہمیت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جانشین کے طور پر علی ابن ابی طالب کی تقرری
رسومات عبادات، تحفہ دینا، تہوار کے کھانے
تاریخ 18 ذوالحجہ
2018ء  تاریخ 30 اگست[1]
2019ء  تاریخ 19 اگست[2]

پس منظر

10ھ کو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حج کا ارادہ فرمایا۔ تاریخ نویسوں کے مطابق 26 ذیقعدہ مطابق 22 فروری 633ء محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مدینہ سے چلے۔ اس مقدس سفر میں جو لوگ آپ کے ساتھ روانہ ہوئے ان کی تعداد 90 ہزار سے کم نہ تھی اسی طرح دوسرے علاقوں سے جو لوگ مکہ پہنچے تھے وہ بھی ہزاروں میں تھے۔ جیسا کہ حضرت علی بھی یمن سے حاجیوں کا ایک بہت بڑا قافلہ لے کر مکہ میں داخل ہوئے۔ مناسک حج بجا لانے کے بعد محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خانہ خدا کو الوداع کہا اور ارض حرم سے رخصت ہو گئے۔

غدیر خم

جمعرات 18 ذی الحجہ مطابق 21 مارچ نوروز کے دن یہ قافلہ جحفہ پہنچا۔ جحفہ مکہ سے 13 میل کے فاصلے پر ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں شام کے راستے سے حج کے لیے مکہ آنے والے لوگ احرام باندھتے ہیں اس کو میقات اہل شام (سوریہ) بھی کہتے ہیں اور مکہ سے واپسی پر مدینہ منورہ، مصر، شام اور عراق والوں کے راستے الگ ہو جاتے ہیں۔ اس کے قریب کوئی ڈیڑھ دو میل کی مسافت پر ایک تالاب ہے۔عربی میں تالاب کو غدیر کہتے ہیں۔

وحی الہی


مضامین بسلسلہ اہل تشیع:
اہل تشیع

ساحل غدیر پر قافلے کو رکنا پڑا کیونکہ جبریل وحی لے کر آئے تھے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نوائے سروش پر ہمہ تن گوش تھے۔

اے پیغمبر آپ اس حکم کو پہنچا دیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو گویا اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا کہ اللہ کافروں کی ہدایت نہیں کرتا ہے [12]

خطبہ غدیر

سب حاجیوں کو جمع کیا گیا اور پالان شتر سے ایک منبر تیار کیا گیا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا۔

"کیا تمہیں میرا اپنے پروردگار کی جانب سے رسول ہونے اور جو کچھ میں نے دعوی کیا اس کے بارے میں شک ہے۔"

سب لوگوں نے مل کر جواب دیا اے اللہ کے رسول ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امانت ادا فرمائی۔

اس اہم مطلب کو دو حصوں میں بیان کرتے ہیں ۔

خطبہ غدیر کے چند اہم نکات خطبہ غدیر پر ایک سرسری نگاہ کرنے سے کچھ اہم نکات نظر آتے ہیں جو درج ذیل ہیں :

  • پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خطبہ کے مختلف موارد میں اپنی تبلیغ پر خداوند عالم کو گواہ بنانا۔
  • پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مختلف مواقع پر اپنے پیغام کو پہنچانے پر لوگوں کو گواہ بنانا۔
  • خطبہ کے دوران میں قرآن کی آیتوں کو بطور شاہد پیش کرنا۔
  • خطبہ کے دوران میں کئی جگهوں پر اپنے بعد بارہ اماموں کی امامت کے مسئلہ پرتاکید کرنا۔
  • حرام وحلال کے تبدیل نہ ہونے اور اماموں کے ذریعے ان کے بیان ہونے پر تاکید کرنا۔
  • خطبہ میں بہت ساری آیتوں کی اہل بیت علیہم السلام کے ذریعے تفسیر کرنا۔
  • کئی مقامات پر منافقین کے گذشتہ اور آئندہ اقدامات کی طرف کبھی صاف طور پراور کبھی تلویحاً اشارہ کرنا۔
  • خطبہ کے پہلے آدھے حصہ کو امیر المومنین علی کی ولایت کے رسمی اعلان سے مخصوص کرنا اور اس بنیادی مطلب اوراصل مو ضوع کو بیان کر نے کے بعد اس کے سلسلہ میں وضاحت نیز دوسرے مطالب جیسے نماز۔ زکوۃ ،حج وغیرہ کا بیان کرنا۔

2 خطبہ غدیر کے مطالب کی موضوعی تقسیم وہ مطالب جو ذیل میں21 عنوان کے تحت ذکر ہوئے ہیں خطبہ غدیر جو انشاء اللہ چھٹی اور ساتویں فصل میں ذکر ہو گا کے متن سے لیے گئے ہیں ان کو ذکر کرنے سے پہلے چارنکات کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے :

  1. ۔ وہ موضوعات جو مد نظر رکھے گئے ہیں اور ان کا ذکر کیا ہے خطبہ کے اہم مطالب سے مربوط ہیں اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان پر زیادہ زوردیا ہے اگر خطبہ کے تمام مطالب کا ذکر کیا جائے تو ایک مفصل مو ضوعی فہرست درکار ہے ۔
  2. ۔ اختصار کی وجہ سے خطبہ کی عبارتوں کو مختصر تلخیص کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
  3. ۔ ہرعبارت کے آخر میں بریکٹ کے اندر خطبہ کے گیارہ حصوں میں سے جس کے اندر وہ عبارت ذکر ہوئی ہے اس کا ایڈرس نیچے دیا گیا ہے ۔
  4. ۔ اس موضوعی تقسیم کے عناوین درج ذیل ہیں :
    • 1۔ توحید۔
    • 2۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت۔
    • علی بن ابی طالب کی ولایت۔
    • 4۔ بارہ معصوم اماموں کا تذکرہ۔
    • 5اہل بیت کے فضائل۔
    • 6۔ امیرالمومنین کے فضائل۔
    • 7۔ امیرالمومنین ہونے کا لقب۔
    • 8۔ اہل بیت کا علم ۔
    • 9۔ حضرت مہدی (عج)۔
    • 10۔ اہل بیت کے شیعہ اور محبّین۔
    • 11۔ اہل بیت کے دشمن۔
    • 12۔گمراہ کرنے والے امام۔
    • 13۔ اتمام حجت۔
    • 14۔ بیعت۔
    • 15۔ قرآن۔
    • 16۔ تفسیر قرآن۔
    • 17۔ حلال و حرام۔
    • 18۔ نمازاور زکوۃ۔
    • 19۔ حج اور عمرہ۔
    • 20۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر۔
    • 21۔ قیامت ۔

حوالہ جات

  1. "Iran Public Holidays 2018"۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2018۔
  2. "Islamic Calendar 2018 - 2019 - Hijri 1440 and Gregorian Calendar 2019"۔ IslamicFinder۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2019۔
  3. توضیح المقاصد- ص 31
  4. العدد القویة -ص ١٦٦
  5. مصباح کفعمی- ج 2، ص 601
  6. مناقب ابن شہر آشوب- ج 3،ص 37
  7. مصباح المتھجد - ص 754
  8. بحار الانوار- ج 35، ص 150
  9. فیض العلام - ص 122
  10. کتاب الغدير، ج1، ص10- مکتبة مدرسة الفقاهة-
  11. ابن اثیر،أُسدالغابۃ،ج‌۵، ص۲۵۳؛ کلینی، الکافی، ج۲، ص۲۷
  12. سورہ المائدہ آیت 67
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.