یوم عرفہ
9 ذی الحج کو یوم عرفہ کہتے ہیں غیر حاجی کے لیے اس دن روزے کی فضیلت ہے[1] میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنا منع ہے اور دوسری جگہوں میں اس دن روزہ رکھنا کار ثواب ہے اور عیدین میں روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا :[2] ابو قتادہ سے روایت کیا کہ رسول اﷲﷺسے یوم عرفہ کے بارے دریافت کیا گیا تو فرمایا یہ سال گزشتہ اور آئندہ کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے[3] علامہ شرنبلالی نے لکھا ہے کہ حدیث صحیح میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یوم عرفہ افضل الایام ہے اور جب یہ دن جمعہ کا ہو تو یہ ستر حجوں سے افضل ہے۔[4] عرفہ کو عرفہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے جبرائیل علیہ السلام کو اس سوال کے جواب مین فرمایا کہ : ھل عرفت ما رائیتک ؟ قال نعم ! (کیا تم جان گئے جو میں نے سکھایا؟ فرمایا : ہاں ) اور یہ گفتگو عرفات کے میدان پر ہوئی۔ اس لیے عرفات کا وجہ تسمیہ بھی یہی ہے۔[5]
بسلسلہ مضامین حج و عمرہ |
---|
اہم مقامات |
فہارست |
|
|
جائے وقوع
جبل عرفات[6] گرینائٹ سے بنی ایک پہاڑی ہےجو مکہ سے 20 کلومیٹر (12 میل) جنوب مشرق میں واقع ہے۔ یہ جبل رحمت کے پٹھار پر واقع ہے۔ اس کی کل اونچائی 70 میٹر (230 فٹ) ہے۔ اسلامی روایات کے مطابق یہی وہ پہاڑی ہے جہاں پیغمر اسلام محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ حجۃ الوداع دیا تھا۔ یہ خطبہ حضور نے حج کے بعد دیا تھا جو موجود مسلمانوں اور صحابہ کرام کے لیے ایک وداعی خطبہ تھا۔ جس میں آپ نے اس دنیا سے پردہ فرمانے کا بھی تذکرہ کیا تھا۔[7]
حدیث میں تذکرہ
ام المؤمنين حضرت عائشہ بنت ابی بکر کی ایک حدیث صحیح مسلم میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:[8]
” | اللہ یوم عرفہ سے زیادہ کسی دن بندوں کو جنہم سے آزاد نہیں کرتا ہے۔ | “ |
یوم عرفہ کا روزہ
غیر حجاج کے لیے یوم عرفہ کا روزہ بہت ثواب کا باعث ہے اور اس کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔
شماریات
سال | عیسوی تاریخ | تعداد حجاج[9] | مصادر | سال | عیسوی تاریخ | تعداد حجاج[9] | مصادر |
---|---|---|---|---|---|---|---|
1428ھ | 18 دسمبر 2007ء | 2,454,325 | [10] | 1434ھ | 14 اکتوبر 2013ء | 1.980.249 | [11] |
1429ھ | 7 دسمبر 2008ء | 2,408,849 | [12] | 1435ھ | 3 اکتوبر 2014ء | 2.085.238 | [13] |
1430ھ | 26 نومبر 2009ء | 2,521,000 | [14] | 1436ھ | 23 ستمبر 2015ء | 1.952.817[15] | [16] |
1431ھ | 15 نومبر 2010ء | 2,789,399 | [17] | 1437ھ | 11 ستمبر 2016ء | 1.862.909 | [18] |
1432ھ | 5 نومبر 2011ء | 2,927,717 | [19] | 1438ھ | 31 اگست 2017ء | 2,352,122 | [20] |
1433ھ | 25 اکتوبر 2012ء | 3,161,573 | [21] | 1439ھ | 20 اگست 2018ء | 2.371.675[22] | [23] |
حوالہ جات
- معجم اصطلاحات،ریاض حسین شاہ،صفحہ278،ادارہ تعلیمات اسلامیہ راولپنڈی
- سنن ابوداؤد ج 1 ص 331
- صحیح مسلم کتاب الصیام 1/368)
- مراقی الفلاح ص 445
- تفسیر القرطبی ، ج 2/129، الطبعہ :دار الکتب المصریہ-القاھرہ
- F. E. Peters۔ The Hajj: The Muslim Pilgrimage to Mecca and the Holy Places۔ Princeton University Press۔ آئی ایس بی این 978-0-691-02120-1۔
- Mark A. Caudill۔ Twilight in the Kingdom: Understanding the Saudis (Praeger Security International)۔ Praeger۔ صفحہ 51۔ آئی ایس بی این 978-0-275-99252-1۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2006۔
- "The Virtues of the Day of Arafat"۔ www.jannah.org۔
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)
- Empty citation (معاونت)