پنجابی زبان

پنجابی(شاہ مکھی: پنجابی، گرمکھی: ਪੰਜਾਬੀ) ایک ہند یورپی زبان ہے جو باشندگانِ خطۂ پنجاب میں مروّج ہے۔ پنجابی بولنے والوں میں ہندو مت، سکھ مت، اسلام، اور مسیحیت کے پیروکار شامل ہیں۔ اول الذکر مذہب کے علاوہ باقی تینوں مذاہب میں اس زبان کو خاص حیثیت حاصل رہی ہے۔ پاکستان اور ہندوستان میں کیے گیے مردم شماریوں کے مطابق دنیا میں پنجابی بولنے والوں کی تعداد 14-15کروڑ سے زائد ہے ۔ اس زبان کے بہت سے لہجے ہیں جن میں سے ماجھی لہجے کو ٹکسالی مانا جاتا ہے۔ یہ لہجہ پاکستان میں لاہور، شیخوپورہ، گوجرانوالہ کے اطراف میں جبکہ ہندوستان میں امرتسر اور گرداسپور کے اضلاع میں مستعمل ہے۔ایس.آئی.ایل نژادیہ کے 1999ء کی شماریات کے مطابق پنجابی اور ہندی دُنیا میں گیارویں سب سے زیادہ بولی جانی والی زبان ہے۔

پنجابی
ਪੰਜਾਬੀپنجابی
گرو مکھی اور شاہ مکھی اسکرپٹ میں لفظ پنجابی لکھا گیا ہے۔
مقامی  پنجاب خطہ
مقامی متکلمین
102 ملین (2010)[1]
لہجے
  • ماجھی (پاکستان اور بھارت میں معیاری لہجہ ہے)
  • دُوابی
  • مالوائی
  • پوادھی
  • پوٹھوہاری
  • لہندی
  • ملتانی
گرو مکھی (براہمی)
شاہ مکھی (توسیع شدہ عربی)
پنجابی بریلی (بھارت میں)
رسمی حیثیت
دفتری زبان
 بھارت (بھارتی ریاست پنجاب, ہریانہ, & دہلی, بطور اقلیتی یا زبانِ ثانیہ ان علاقوں میں بولی جاتی ہے: ہماچل پردیش, جموں کشمیر, راجستھان, & مغربی بنگال)

 پاکستان (پاکستانی صوبے پنجاب،سندھ, آزاد کشمیر, اور اسلام آباد وفاقی دارالحکومت)
زبان رموز
آیزو 639-1 pa
آیزو 639-2 pan
آیزو 639-3 کوئی ایک:
pan  بھارتی پنجابی
pnb  پاکستانی پنجابی
گلوٹولاگ panj1256  Punjabi (مشرقی؟)[3]
west2386  Western (پاکستان؟)[4]
پاکستان اور بھارت میں پنجابی بولنے والا خطہ ہائی لائٹ کیا گیا ہے

جغرافیائی وسعت

پنجابی پاکستان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ یہ ملک کی 60 فی صدی آبادی کی مادری زبان ہے، جبکہ 75 فیصد پاکستانی یہ زبان بولنا جانتے ہیں۔ پاکستان میں پنجابی بولنے والے لوگوں کی تعداد کم و پیش 12 کڑوڑ ہے۔ اس کے برعکس ہندوستان کی آبادی کا محض 3 فیصد ہی پنجابی جانتا ہے۔ تاہم پنجابی ہندوستان کی ریاست پنجاب کی سرکاری زبان ہے، جبکہ پاکستان میں پنجابی کو کسی قسم کی سرکاری پشت پناہی حاصل نہیں۔ مزید برآں پنجابی کو ہندوستانی ریاستوں ہریانہ اور دہلی میں دوم زبان کی حیثیت حاصل ہے۔

پنجابیامریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ اور کینیڈا میں اقلیتی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ پنجابی نے بھنگڑا اور موسیقی کی وساطت سے بھی کافی عالمی مقبولیت پائی ہے۔

تاریخ

پنجابی زبان کا اختراع اپبھرمش پراکرت زبان سے ہوا ہے۔ اس زبان میں ادب کا آغاز بابا فرید الدین گنج شکر سے ہوتا ہے۔ بعد ازاں سکھ مت کے بانی بابا گورو نانک کا نام آتا ہے۔ سکھوں کے پانچویں گورو ارجن دیو نے گورو گرنتھ صاحب کی تالیف کی تھی۔ یہ کتاب گورمکھی رسم الخط میں لکھی گئی تھی اور اس میں پنجابی کہ علاوہ برج بھاشا اور کھڑی بولی کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔

پندرھویں سے انیسویں صدیوں کے درمیان مسلمان صوفی بزرگوں نے پنجابی زبان میں بے مثال منظوم تحریریں رقم کیں۔ سب سے مقبول بزرگوں میں بابا بلہے شاہ شامل ہیں۔ ان کی شاعری کافیوں پر مشتمل ہے۔ قصہ خوانی بھی پنجابی ادب کی ایک مقبول صنف ہے۔ سب سے مشہور قصہ ہیر اور رانجھے کی محبت کا قصہ ہے جوکہ وارث شاہ کے قلم سے رقم ہو کر امر ہو چکا ہے۔ دیگر صوفی شعرا میں شاہ حسین، سلطان باہو، شاہ حسین اور خواجہ فرید شامل ہیں۔

تقسیم ہند کا سب سے برا اثر پنجابی زبان پر پڑا۔ایک طرف ہندو پنجابی جوکہ صدیوں سے پنجابی بولتے آئے تھے اب ہندی کو اپنی مادری زبان کہلوانے لگے۔ پاکستان میں پنجابی کو کسی قسم کی سرکاری حیثیت نہ دی گئی، جبکہ ہندوستان میں پنجابی کو سرکاری حیثیت دینے کی راہ میں رکاوٹیں حایل کی گئیں۔ تاہم اب ریاست پنجاب میں پنجابی سرکاری اور دفتری زبان ہے۔

پنجابی کے جدید ادباء میں موہن سنگھ، شو کمار بٹالوی، امرتا پریتم، سرجیت پاتر (ہندوستان سے)، منیر نیازی، انور مسعود، اور منو بھائی (پاکستان سے) شامل ہیں۔

Punjabi Alphabet

پنجابی کے شعراء

صوفیانِ کرام

مزید دیکھیے

تصاویر

حوالہ جات

  1. "Världens 100 största språk 2010"۔ Nationalencyklopedin (سویڈش زبان میں)۔ مورخہ 6 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014۔ Unknown parameter |trans_title= ignored (معاونت)
  2. Punjabi
  3. ہرالڈ ہیمر اسٹورم؛ رابرٹ فورکل؛ مارٹن ہاسپلمتھ (ویکی نویس.)۔ "Punjabi (مشرقی؟)"۔ گلوٹولاگ 3.0۔ یئنا، جرمنی: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومین ہسٹری۔
  4. ہرالڈ ہیمر اسٹورم؛ رابرٹ فورکل؛ مارٹن ہاسپلمتھ (ویکی نویس.)۔ "Western (پاکستان؟)"۔ گلوٹولاگ 3.0۔ یئنا، جرمنی: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومین ہسٹری۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.