گلگت بلتستان

گلگت بلتستان (Gilgit Baltistan) ریاست جموں کشمیر و اقصاے تبت کا شمالی علاقہ ہے۔1840 سے پہلے یہ علاقے مختلف ریاستوں میں بٹا ہوا تھا جن میں بلتستان گلگت شامل ہیں اس کے علاؤہ ہنزہ، نگر[3] الگ خود مختار علاقے تھے۔ ان علاقوں میں گلگت اور بلتستان کو جنرل زور اور سنگھ نے فتح کر لیا اور ریاست جموں کشمیر میں شامل کر دیا۔

گلگت بلتستان
بلورستان
پاکستان کا انتظامی علاقہ
گلگت بلتستان

پرچم

مہر

گلگت بلتستان کا محل وقوع (گہرے رنگ میں)
ملک  پاکستان
صوبہ  گلگت بلتستان
قیام 1 جولائی 1970
دارالحکومت گلگت
سب سے بڑا شہر سکردو
حکومت
  قسم پاکستان کے زیر انتظام
  مجلس قانون ساز اسمبلی
  گورنر راجہ جلال حسین مقپون (پاکستان تحریک انصاف)
  وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان[1]
رقبہ
  کل 72,971 کلو میٹر2 (28,174 مربع میل)
آبادی (2008; تخمینہ)
  کل 1،996,797
منطقۂ وقت پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
آیزو 3166 رمز PK-NA
زبانیں
اسمبلی نشستیں 33[2]
اضلاع 14
شہر 14
ویب سائٹ gilgitbaltistan.gov.pk

گلگت اور بلتستان۔ 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ راجا نے ان علاقوں پر بزور قبضہ کر لیا اور جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت یہ علاقہ ریاست جموں و کشمیر و اقصاے تبت میں شامل تھا۔ 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے خود لڑ کر آزادی حاصل کی اس آزادی کا آغاز گلگت سے ہوا اور یکم نومبر 1947 کو گلگت پر ریاستی افواج کے مسلمان افسروں نے قبضہ کر لیا اور آزاد جمہوریہ گلگت کا اعلان کر دیا اس آزادی کے سولہ دن بعد پاکستان نے ایک نائب تحصیلدار کے ذریعے مقامی راجوں سے ساز باز کر کے آزاد ریاست ختم کر کے ایف سی آر نافذ کر دیا ۔ آزادی کے بعد سے یہ علاقہ ایک گمنام علاقہ سمجھا جاتا تھا جسے شمالی علاقہ جات کہا جاتا لیکن زرداری کی حکومت نے اس خطے کو نیم صوبائی اختیارات دیے ۔ یہ واحد خطہ ہے جس کی سرحدیں چار ملکوں سے ملتی ہیں نیز پاکستان پڑوسی ملک بھارت سے تین جنگیں 48 کی جنگ ،کارگل جنگ اور سیاچین جنگ اسی خطے میں لڑا ہے جبکہ سن 71 کی جنگ میں میں اس کے کچھ سرحدی علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں جس میں کئی دیہات بھارتی قبضے میں چلے گئے اس وجہ سے یہ علاقہ دفاعی طور پر ایک اہم علاقہ ہے نیز یہیں سے تاریخی شاہراہ ریشم گزرتی ہے۔ 2009ء میں اس علاقے ہو نیم صوبائی حیثیت دے کر پہلی دفعہ یہاں انتخابات کروائے گئے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید مہدی شاہ پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔[4][5]

شمالی علاقہ جات کی آبادی 81لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 72971مربع کلومیٹر ہے ۔ بلتی اور شینا یہاں کی مشہور زبانیں ہیں۔ گلگت و بلتستان تین ڈویژنز بلتستان ، دیا میراور گلگت پر مشتمل ہے۔ بلتستان ڈویژن ،سکردوشگر،کھرمنگ ،روندو اور گانچھے کے اضلاع پر مشتمل ہے ۔ گلگت ڈویژن گلگت،غذر، ہنزاورنگر کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ جب کہ دیا میر ڈویژن داریل،تانگیر،استورکے اضلاع پر مشتمل ہے۔ ۔ گلگت بلتستان کے شمال مغرب میں افغانستان کی واخان کی پٹی ہے جو گلگت بلتستان کو تاجکستان سے الگ کرتی ہے جب کہ شمال مشرق میں چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا ایغورکا علاقہ ہے۔ جنوب مشرق میں ہندوستانی مقبوضہ کشمیر، جنوب میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر جبکہ مغرب میں پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا واقع ہیں۔ اس خطے میں سات ہزار میٹر سے بلند 50 چوٹیاں واقع ہیں۔ دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم،ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ جب کہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔[6]

گلگت بلتستان کے علاقائی علامات
علاقائی جانور
علاقائی پرندہ
علاقائی درخت
علاقائی پھول
علاقائی کھیل

تاریخ

چینی سیاح فاہیان جب اس علاقے میں داخل ہوا تو یہاں پلولا نامی ریاست قائم تھی جو پورے گلگت بلتستان پے پھیلی ہوئی تھی اور اس کا صدر مقام موجودہ خپلو کا علاقہ تھا۔ پھر ساتھویں صدی میں اس کے بعض حصے تبت کی شاہی حکومت میں چلے گئے پھر 9 صدی میں یہ مقامی ریاستوں میں بٹ گئی جن میں سکردو کے مقپون اور ہنزہ کے ترکھان خاندان مشہور ہیں مقپون خاندان کے راجاؤں نے بلتستان سمیت لداخ،گلگت اور چترال تک کے علاقوں پر حکومت کی احمد شاہ مقپون اس خاندا کا آخری راجا تھا جسے ڈوگرہ افواج نے ایک ناکام بغاوت میں 1840ء میں قتل کر ڈالا پھر 1947ء میں بر صغیر کے دوسرے مسلمانوں کی طرح یہاں بھی آزادی کی شمع جلنے لگی کرنل مرزا حسن خان نے اپنے ساتھیوں کے ہماراہ پورے علاقے کو ڈوگرہ استبداد سے آزاد کر ڈالا۔

اضلاع اور اعداد و شمار

گلگت بلتستان اب چودہ اضلاع پر مشتمل ہے جن میں سے پانچ بلتستان میں، پانچ گلگت اور چار دیامرکے اضلاع ہیں۔

ڈویژن اضلاع رقبہ (مربع کلومیٹر) آبادی (2013ء) مرکز
بلتستانضلع سکردو8,000305,000سکردو
ضلع گانچھے9,400خپلو
 ضلع شگر8,500شگرٹاون
 کھرمنگ5,500طولتی
ضلع روندو ڈمبوداس
دیامرضلع استور8,657114,000گوری کوٹ/عید گاہ
 ضلع دیامر10,936چلاس
ضلع داریل
ضلع تانگیر
گلگتضلع غذر9,635190,000گاہکوچ
ضلع گلگت
 ضلع ہنزہ20,05770,000علی آباد
ضلع یاسین
ضلع نگر 51,387 (1998)
گلگت و بلتستان۔ مجموعاً 14 اضلاع 72,971 1،996,797 گلگت

گلگت و بلتستان کے کل رقبہ کا درست شمار دستیاب نہیں اور مختلف جگہ مختلف رقبے ملتے ہیں اس لیے یہاں صرف تمام رقبوں کا درست مجموعہ دیا گیا ہے۔


متعلقہ مضامین

مآخذ

  1. "Associated Press Of Pakistan ( Pakistan's Premier NEWS Agency ) - Public service policy to be pursued in Gilgit-Baltistan: PM"۔ Ftp.app.com.pk۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-05۔
  2. Legislative Assembly will have directly elected 24 members, besides six women and three technocrats. "Gilgit Baltistan: New Pakistani Package or Governor Rule" 3 September 2009, The Unrepresented Nations and Peoples Organization (UNPO)
  3. نگر ضلع نگر , نگر جو کبھی ماضی میں ایک خود مختار ریاست تھی پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ یہاں کے باشندوں کو بروشو اور ان کی بولی کو بروشسکی کہا جاتا ہے۔ بروشو لوگوں کو شمال کے قدیم ترین باشند ے اور اولین آبادکار ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہاں کے لوگوں کی زبان بروشسکی ہے۔ یہاں شیعہ مسلمان آباد ہیں ضلع نگر کا کل رقبہ 5000 کلو میٹر ہے۔ آج کل نگر 3 سب ڈویژنوں پر مشتمل ہے۔ اس کی کل آبادی تقریباً 115000 ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔ نگر کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہ پہلے بروشال کے نام سے مشہور تھا جس کا دار الحکومت کیپل ڈونگس تھا۔ جہاں کا بادشاہ تھم کہلاتا تھا۔ اور یہ آج کے نگر اور ھنزہ پر مشتمل تھا۔ چونکہ کیپل ڈونگس کے چاروں اطراف برفانی گلیشرتھے جن کے بڑھنے سے وہاں کی نظام آبپاشی سخت متاثر ہوا۔ وہاں سے لوگ ہوپر میں آکر آبار ہوئے۔ اس کے بعد راجا میور خان کے بیثوں (مغلوٹ اور گرکس نے بروشال کو نگر اور ھنزہ میں تقسیم کیا۔ نگر اور ھنزہ چھو ٹی ریاستں تھیں اور یہ اپنی آمدنی کا زیادہ حصہ چین سے آنے والی تجارتی قافلوں کو لوٹ کر حاصل کرتی تھیں۔ چونکہ انگریز یہاں سے روس تک تجارت کرنا چاہتے تھے لیکن یہ ریاستیں ایسا کرنے سے روک رہی تھی اس لیے1891میں کرنل ڈیورنڈ کی سربراہی میں نگر پر حملے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور نگر کی طرف چڑہائی شروع کی۔ انگریزوں نے چھ مہینوں تک نلت قلعہ کا محاصرہ کیا۔ آخر کار ایک غدار کی مدد سے انگریز فوج قلعے کی اوپر والی چوٹی پر پہچ گھی۔ اور قلعے پر حملہ کیا اور یوں نگر کی ہزاروں سال پر مشتمل آزادی ختم ہو گئی۔ اس جنگ میں انگریزفوج کو چار وکٹوریہ کراس ملے جو اصل نگر کی چھوٹی سی فو ج کی بہادری کا اعتراف ہے۔
  4. پیپلزپارٹی کے سید مہدی شاہ گلگت بلتستان کے پہلے وزیر اعلیٰ منتخب روزنامہ جنگ، 11 دسمبر 2009ء
  5. گلگت بلتستان: مہدی شاہ نئے وزیر اعلیٰ بی بی سی اردو، 11 دسمبر، 2009ء
  6. شمالی علاقہ جات کو صوبائی حیثیت دینے کا اعلان روزنامہ آج، 4 ستمبر 2009ء
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.