کشمیر

ریاست کشمیر کے دیگر علاقوں کے لیے دیکھیے کشمیر (ضد ابہام)

کشمیر، سبز علاقہ پاکستان کے زیر انتظام ہے،(رانا محمد قاسم نون) نارنجی بھارت کے انتظام میں ہے جبکہ اسکائی چن پر چین کا کنٹرول ہے

کشمیر برصغیر پاک و ہند کا شمال مغربی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر کشمیر وہ وادی ہے جو ہمالیہ اور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں واقع ہے۔

آج کل کشمیر کافی بڑے علاقے کو سمجھا جاتا ہے جس میں وادی کشمیر، جموں اور لداخ بھی شامل ہے۔ پاکستانی کشمیر کے علاقے پونچھ، جموں کے علاوہ گلگت اور بلتستان کے علاقے شامل ہیں۔ 1846 سے پہلے یہ آزاد ریاستیں تھیں۔ پاکستان بنتے وقت یہ علاقے کشمیر میں شامل تھے۔ وادی کشمیر پہاڑوں کے دامن میں کئی دریاؤں سے زرخیز ہونے والی سرزمین ہے۔ یہ اپنے قدرتی حسن کے باعث زمین پر جنت تصور کی جاتی ہے۔

اس وقت خطہ تنازعات کے باعث تین ممالک میں تقسیم ہے جس میں پاکستان شمال مغربی علاقے (شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیربھارت وسطی اور مغربی علاقے (جموں و کشمیر اور لداخ) اور چین شمال مشرقی علاقوں (اسکائی چن اور بالائے قراقرم علاقہ) کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ بھارت سیاچن گلیشیئر سمیت تمام بلند پہاڑوں پر جبکہ پاکستان نسبتا کم اونچے پہاڑوں پر قابض ہیں۔

بھارتی کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کی خوبصورت ڈل جھیل


کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان میں تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے اور اس تنازعے کا واحد حل اقوام متحفہ کی قرار دادوں کے تناظر میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا ہے. پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں جو کشمیر کے آزادی اور خود مختاری کو بامسئلہ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین علاقائی تنازعات میں سے ایک شمار کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کشمیر پر تین جنگیں لڑچکے ہیں جن میں 1947ء کی جنگ، 1965ء کی جنگ اور 1999ء کی کارگل جنگ شامل ہیں 1971 کی جنگ بنگال کی وجہ سے ہوئی تھی۔

سولہ مارچ 1846 انگریز نے 75 لاکھ کے عوض کشمیر گلاب سنگھ ڈوگرہ کو فروخت کیا. امرتسر معاہدہ.پھر اس کا بیٹا زنبیر سنگھ جانشین بنا.پھر پرتاب سنگھ جانشین بنا .افیون کا نشئہ کرتا تھا۔ کرکٹ کھیلنے کا شوقین تھا. .بے اولاد تھا۔

پھر امر سنگھ کا بیٹا ہری سنگھ سازش سے جانشین بنا. حکیم نور دین جو مرزا قادیانی کا دست راست اور سرکاری حکیم تھا اس سازش میں پیش پیش تھا۔ یہ قادیانی سازش کی پہلی فتح تھا۔ قادیانی کشمیر میں الگ ریاست کے خواہاں تھے۔

ہری سنگھ 1925 میں گدی نشین بنا جسے قادیانی حمائت حاصل تھی. مسلمانوں پر ظلم و استبداد شروع ہوا.1929 میں شیخ عبد اللہ نے ریڈنگ روم تنظیم اور اے آر ساغر نے ینگ مینز مسلم ایسوسی ایشن بنائی.

1931 میں پہلی مسجد ریاسی میں شہید ہوئی. کوٹلی میں نماز جمعہ پر پہلی بار پابندی لگائی گئی۔ ایک ہندو کانسٹیبل نے قرآن کی بے حرمتی کی. عبدالقدیر نامی مسلمان نے بے مثال احتجاجی جلسے کیے. جو گرفتار ہوا پھر مسلمانوں کا قتل عام شروع ہو گیا۔ 13 جولائی کو شہدائے کشمیر ڈے اسی قتل عام کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس طرح تحریک آزادی کشمیر 1931 میں مکمل شروع ہوئی.

25 جولائی 1931 میں فئیر ویو منزل شملہ میں ایک میٹنگ میں آل انڈیا کشمیر کمیٹی کی بنیاد رکھی گئی۔  جس کی صدارت قادیانی مرزا بشیرالدین محمود نے کر ڈالی.یہ مرزا قادیانی کا بیٹا تھا.. یہ پھر قادیانی فتح تھی. اس نے سازش کر دی کہ تمام مسلمان قادیانی کے نبی ہونے کو مان چکے ہیں اسی لیے مرزا بشیر کو صدر منتخب کیا. یاد رہے اس کمیٹی میں علامہ اقبال بھی شامل تھے۔ سب مسلمان فورا اس کمیٹی سے دستبردار ہوئے. عطاءاللہ شاہ بخاری فورا کشمیر بھیجے گئے۔ بڑی مشکل سے مسلمانوں کو اس سازش سے نکالا. علامہ اقبال مجلس احرار کے سرپرست بنے اور بشیر قادیانی کی سازش ناکام کی.

14 اگست 1931 پہلی بار کشمیر ڈے منایا گیا۔اکتوبر 1931 میں علامہ اقبال کی سرپرستی میں مسلمان وفد مہاراجا ہری سنگھ اور اس کے وزیر اعظم ہری کرشن کول سے مذاکرات کے لیے ملے. مذاکرات ناکام ہوئے. سیالکوٹ سے کشمیر چلو کشمیر چلو تحریک چلی.  یوں تحریک آزادی باقاعدہ 1931 میں شروع ہوئی. مسلمانوں کا دوسرا مجاہد دستہ جہلم سے میر پور کی طرف روانہ ہوا. تیسرا دستہ راولپنڈی کے تیس نوجوانوں پر مشتمل تھا جو قرآن پر قسم اٹھا کر نکلے کہ کوہالہ پل بند کر کے رہیں گے.پھر اس جنگ کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے نومبر 1931 میں  سر بی جے گلینسی کی صدارت میں کمیشن بنا.

1933 میں سری نگر پتھر مسجد میں جموں کشمیر مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی گئی۔ شیخ عبد اللہ اس کے صدر اور چوہدری غلام عباس اس کے جنرل سیکرٹری بنے.

اس وقت خطہ کشمیر کے سب سے زیادہ حصے یعنی 101،387 مربع کلومیٹر پر جبکہ پاکستان 85،846 اور چین 37،555 مربع کلومیٹر پر قابض ہیں۔

آزاد کشمیر کا 13،350 مربع کلومیٹر (5134 مربع میل) پر پھیلا ہوا ہے جبکہ شمالی علاقہ جات کا رقبہ 72،496 مربع کلومیٹر (27،991 مربع میل ) ہے جو گلگت اور بلتستان پر مشتمل ہے۔ تقسیم ہند سے قبل بلتستان صوبہ لداخ کا حصہ تھا اور اس کا دار الحکومت اسکردو لداخ کا سرمائی دار الحکومت تھا۔

کشمیر کے حقیقی معنوں

پران پانی سے وادی کے نکالنے، ممتاز ماہرین ارضیات کی طرف سے تصدیق ایک حقیقت کو بیان کرتا ہے اور کس طرح اس ملک کے نام میں desiccation کے عمل سے حاصل کیا گیا تھا ظاہر کرتا ہے- Ka میں "پانی" کا مطلب ہے اور Shimir "خشک کرنے "کا مطلب ہے۔ لہذا، کشمیر" ایک زمین پانی سے desiccated " کے لیے کھڑا ہے۔ ایک نظریہ کشیپ - میرا یا Kashyapmir یا Kashyapmeru، "سمندر یا Kashyapa کے پہاڑ"، بابا قدیم جھیل Satisar کے پانی سوھا ہونے کے ساتھ قرضہ ہے جو کے ایک سنکچن ہونے کا کشمیر لیتا ہے جو بھی ہے، کشمیر کے سامنے تھا یہ دوبارہ حاصل کیا گیا تھا۔ Nilamata پران کا نام کشمیرا میرا "جو سمندر جھیل یا بابا Kashyapa کے پہاڑ کا مطلب (وادی کشمیر ولر جھیل بھی شامل ہے) دیتا ہے۔ سنسکرت میں Mira، اوقیانوس یا حد کا مطلب یہ اما کی صورت گری ہو کرنے پر غور کر رہی ہے اور یہ دنیا آج جانتا ہے کہ کشمیر ہے۔ کشمیریوں، تاہم، یہ کشمیر سے صوتی لحاظ اخذ کیا گیا ہے جس Kashir، کال کریں۔ قدیم یونانیوں Kasperia طور پر یہ کہا۔ Hecataeus کے Kaspapyros ( بازنطین کے apud اسٹیفن ) اور ہیروڈوٹس کے Kaspatyros ( 3.102، 4.44 ) کے ساتھ نشان دہی کی گئی ہے جس میں Kashyapa - پورہ،۔ کشمیر بھی بطلیموس کی Kaspeiria سے مراد ملک ہونے کا خیال کیا جاتا ہے۔ cashmere کے موجودہ دور میں کشمیر کے ایک قدیمی ہجے ہے اور بعض ممالک میں یہ اب بھی اس طرح سے ہجے ہے۔ سامی نژاد کے ایک قبیلہ، Kash کی نامزد کیا گیا ہے (جس علاقائی زبان میں ایک گہری سلیش کا مطلب ہے)، خیال کیا جاتا ہے کاشان اور کاشغر کے شہروں، نہ کیسپیئن سے Kashyapi قبیلے کے ساتھ الجھن میں قائم کیا ہے کے لیے۔ زمین اور لوگوں کی Kashir 'جس سے 'کشمیر'بھی وہاں سے حاصل کیا گیا تھا کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اسلام

کشمیر میں اسلام چودہویں صدی کے شروع میںترکستان سے صوفی بلبل شاہ قلندر اور ان کے ایک ہزار مریدوں کے ساتھ پہنچے۔ بودھ راجا رنچن نے دینی افکار سے متاثر ہو کر بلبل شاہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ یوں راجا رنچنسلطان صدر الدین کے نام سے کشمیر کا پہلا مسلمان حکمران بنا۔ بعد ازاں ایک ایرانی صوفیمیر سید علی ہمدانی سات سو مبلغوں '، ہنرمندوں اور فن کاروں کی جماعت لے کر کشمیر پہنچے اور اس ثقافت کا جنم ہوا جس نے جدید کشمیر کو شناخت مہیا کی۔ انہوں نے ہزاروں ہندوؤں کو اسلام میں داخل کیا۔ آزاد کشمیر كى 98 فيصد آبادی اور شمالی علاقہ جات کی سو فیصد آبادی مسلمان ہے۔ بلتستان میں 80 فیصد اثنا عشری شیعہ مسلمان جبکہ گلگت میں 10 فيصد اسماعیلی شیعہ بھی آباد ہیں۔ آزاد کشمیر میں مسلم اکثریت 98% فیصد ہے اور کل مسلمان آبادی کا 85 فیصد سنی مسلم ہیں۔[حوالہ درکار]

تنازع

بھارت اور پاکستان کشمیر کی جنت جیسی سر زمین کے وسائل لوٹنا چاہتی ہیں اور امریکی سامراج دونوں ممالک کو جنگ کی حالت میں رکھ کر اپنے مفادات دونوں ممالک سے لے رہا ہے بھارت اور پاکستان کی ترقی پسند اور سوشلسٹ پارٹیز کشمیر کی آزادی اور خود مختاری کی حمایت کرتے ہیں۔

چین کے زیر انتظام حصے میں اکسائی چن 37،555 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

بھارت کے زير انتظام کشمیر میں بھارتی ذرائع کے مطابق 70 فیصد آبادی مسلمان ہے (2001ء)۔ بقیہ آبادی بدھ، ہندو،سکھ ،شیعت ،مرزايت اور دیگرمزاھب پر مشتمل ہے۔

زیر انتظامعلاقہ جاتآبادی% مسلمان% ہندو% بدھ% دیگر
پاکستان شمالی علاقہ جات ~0.9 ملین 99%
آزاد کشمیر ~2.6 ملین 99%
بھارت جموں ~3 ملین 73%

26%

4%
لداخ ~0.25 ملین 49% 50% 1%
وادی کشمیر ~4 ملین 95% 4%
چین اسکائی چن
اعداد و شمار از بی بی سی In Depth رپورٹ

بیرونی روابط

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.