جموں و کشمیر

جموں و کشمیر (کشمیر یا بھارت کے زیر انتظام کشمیر) بھارت کی سب سے شمالی ریاست ہے جس کا بیشتر علاقہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر پھیلا ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کی سرحدیں جنوب میں ہماچل پردیش اور پنجاب، بھارت، مغرب میں پاکستان اور شمال اور مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔ پاکستان میں جموں و کشمیر کو اکثر مقبوضہ کشمیر کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جموں و کشمیر تین حصوں جموں، وادی کشمیر اور لداخ میں منقسم ہے۔ سری نگر اس کا گرمائی اور جموں سرمائی دار الحکومت ہے۔ وادی کشمیر اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے جبکہ مندروں کا شہر جموں ہزاروں ہندو زائرین کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ لداخ جسے "تبت صغیر" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث جانا جاتا ہے۔ ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور سکھ بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔

جموں و کشمیر
ریاست

پرچم

مہر

جموں و کشمیر کا محل وقوع

جموں و کشمیر کا نقشہ
متناسقات (سری نگر): 33.45°N 76.24°E / 33.45; 76.24
ملک بھارت
دار الحکومت سری نگر (موسم گرما)
جموں (موسم سرما)
سب سے بڑا شہر سری نگر
اضلاع 22
حکومت[*]
  گورنر ستیا پال ملک
  وزیر اعلیٰ خالی
  مقننہ دو ایوانیت
  پارلیمانی حلقہ راجیہ سبھا (4)
لوک سبھا (6)
  عدالت عالیہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ
رقبہ
  کل 222,236 کلو میٹر2 (85,806 مربع میل)
رقبہ درجہ پانچواں
بلند ترین  پیمائش 7,672 میل (25,171 فٹ)
پست ترین  پیمائش 305 میل (1,001 فٹ)
آبادی (2011)
  کل 12,541,302
  درجہ انیسواں
  کثافت 56/کلو میٹر2 (150/مربع میل)
منطقۂ وقت بھارتی معیاری وقت (UTC+05:30)
آیزو 3166 رمز آیزو 3166-2:IN
انسانی ترقیاتی اشاریہ 0.684 (اوسط)
انسانی ترقیاتی اشاریہ درجہ سترہواں (2017)
شرح خواندگی 68.74 (تیسواں)
دفتری اردو
دیگر زبانیں کشمیری، ہندی، ڈوگری، پنجابی، پوٹھوہاری، گوجری، بلتی اور لداخی
ویب سائٹ jk.gov.in

کشمیر دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ علاقہ عالمی سطح پر متنازع قرار دیا گیا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95 فیصد، جموں میں 28 فیصد اور لداخ میں 44 فیصد ہیں۔ جموں میں ہندو 66 فیصد اور لداخ میں بودھ 50 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہیں۔

5 اگست 2019ء کو حکومت ہند نے آئین ہند کی دفعہ 370 کو ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین علاقوں میں منقسم کرنے کا اعلان کیا – جموں و کشمیر اور لداخ۔ اس کے بعد کرفیو نافذ، ریاست بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل اور موبائل کنیکشن بند اور مقامی سیاسی لیڈروں کو گرفتار کیا گیا۔[1] اب تک پوری عوام سراپا احتجاج بناھواھے اور مستقبل میں مزید آئین ہند سے متنفر ھونے کا امکان ہے

نگار خانہ

حوالہ جات

  1. "Jammu Kashmir Article 370: Govt revokes Article 370 from Jammu and Kashmir, bifurcates state into two Union Territories"۔ The Times of India (انگریزی زبان میں)۔ 2019-08-05۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-05۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.