اتر پردیش

اترپردیش (المعروف یو پی) بلحاظ آبادی بھارت کی سب سے بڑی اور رقبے کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست ہے۔

 

اتر پردیش
 

اتر پردیش
نشان

تاریخ تاسیس 26 جنوری 1950 
  نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک بھارت [1]  [2][3]
دارالحکومت لکھنؤ  
تقسیم اعلیٰ بھارت  
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 26.85°N 80.91°E / 26.85; 80.91   [4]
رقبہ 243290 مربع کلومیٹر  
آبادی
کل آبادی 199581477 (2011) 
  • مرد 104480510 (2011)[5] 
  • عورتیں 95331831 (2011)[5] 
مزید معلومات
سرکاری زبان ہندی ، اردو  
گاڑی نمبر پلیٹ
UP 
آیزو 3166-2 IN-UP 
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ 
جیو رمز {{#اگرخطا:1253626  |}}
نحوی غلطی
[مکمل اسکرین پر]

اترپردیش دریائے گنگا کے انتہائی زرخیز اور گنجان آباد میدانوں پر پھیلی ہوئی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں نیپال کے علاوہ بھارت کی ریاستوں اتر انچل، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ اور بہار سے ملتی ہیں۔

اترپردیش کا انتظامی و قانونی دار الحکومت لکھنؤ ہے جبکہ اعلیٰ عدالت الہ آباد میں قائم ہے۔

اترپردیش قدیم اور قرون وسطی بھارت کی طاقتور سلطنتوں کا گھر تھا۔ ریاست کے دو بڑے دریاؤں، گنگا اور دریائے جمنا، الٰہ آباد میں ملتے ہیں اور پھر گنگا مشرق کی طرف مڑ جاتا ہے۔ ریاست میں کئی تاریخی، قدرتی اور مذہبی سیاحتی مقامات ہیں، جیسا کہ، آگرہ، وارانسی، رائے بریلی، کوسامبی، کانپور، بلیا، شراوستی ضلع، گورکھپور، اناؤ، چوری چورا میں واقع گورکھپور، کشی نگر، لکھنؤ، جھانسی، الٰہ آباد، بدایوں، میرٹھ، متھرا، جونپور، اترپردیش اور مظفر نگر۔

تاریخ

ماقبل تاریخ

جدید انسان شکاری ہجوم کی صورت اترپردیش میں رہے ہیں [6][7][8] یہ تقریباً[9] 85 اور 73 ہزار سال پہلے یہاں رہے۔ اس کے علاوہ اترپردیش سے ماقبل تاریخ کے درمیانے اور اعلا قدیم حجری دور کے 21–31 ہزار سال پہلے کے [10] اور وسطی حجری دور/خرد حجری دور hunter-gatherer کی آبادکاری کے نشانات، پرتاپگڑھ کے قریب ملے ہیں، جو 10550–9550 قبل مسیح قدیم ہیں۔ آثار میں ایسے گاؤں بھی ملے ہیں جن میں پالتو مویشی، بھیڑیں اور بکریاں اور زراعت کا ثبوت ملتا ہے جو 6000 قبل مسیح سے شروع ہو کر آہستہ آہستہ 4000 تا 1500 قبل مسیح  میں ویدک دور کی وادیٔ سندھ کی تہذیب اور ہڑپہ تہذیب کے آغاز تک جاتا ہے ; جو لوہے کے زمانے کی توسیع ہے۔ [11][12][13]

زراعت

اترپردیش بھارت کے شعبہ زراعت میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت میں ہر پانچ فروخت ہونے والے ٹریکٹروں میں سے ایک اس ریاست میں بکتا ہے۔ [14] 2010-11 میں اترپردیش میں ہر وقت سے زیادہ یعنی 47.55 میٹریک ٹن غلے کی پیداوار درج کی جو پچھلے سال سے 10 فی صد اضافہ تھا۔ 2010-11 میں ریاست میں پورے ملک کے غلے کا پانچواں حصہ اگا تھا۔ ریاست میں ملک کے کل چاول کا 13 فی صد، گیہوں کا 35 فی صد، دالوں کا 13 فی صد اور موٹے اناج کا 8 فی صد اگا تھا۔ ۔[15]

مزید دیکھیے

  • بھارت کا خاکہ
  • وزرائے اعلیٰ اتر پردیش
  • فہرست اتر پردیش گورنر
  • اتر پردیش کی شخصیات

حوالہ جات

  1. archINFORM location ID: https://www.archinform.net/ort/42026.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اگست 2018
  2.  "صفحہ اتر پردیش في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2019۔
  3.   "صفحہ اتر پردیش في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2019۔
  4.   "صفحہ اتر پردیش في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2019۔
  5. http://www.censusindia.gov.in/pca/DDW_PCA0000_2011_Indiastatedist.xlsx
  6. Virendra N. Misra, Peter Bellwood۔ Recent Advances in Indo-Pacific Prehistory: proceedings of the international symposium held at Poona۔ صفحہ 69۔ آئی ایس بی این 90-04-07512-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012۔
  7. Bridget Allchin, Frank Raymond Allchin (29 جولائی 1982)۔ The Rise of Civilization in India and Pakistan۔ Cambridge University Press۔ صفحہ 58۔ آئی ایس بی این 0-521-28550-X۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012۔
  8. Hasmukhlal Dhirajlal Sankalia؛ Shantaram Bhalchandra Deo؛ Madhukar Keshav Dhavalikar (1985)۔ Studies in Indian Archaeology: Professor H.D. Sankalia Felicitation Volume۔ Popular Prakashan۔ صفحہ 96۔ آئی ایس بی این 978-0-86132-088-2۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  9. عمر میں اعتماد کی حد 85 (±11) اور 72 (±8) ہزار سال پہلے۔
  10. Gibling، Sinha; Sinha، Roy; Roy، Tandon; Tandon، Jain; Jain، M (2008). "Quaternary fluvial and eolian deposits on the Belan river, India: paleoclimatic setting of Paleolithic to Neolithic archeological sites over the past 85,000 years". Quaternary Science Reviews 27 (3–4): 391. doi:10.1016/j.quascirev.2007.11.001.
  11. Kenneth A. R. Kennedy۔ God-apes and Fossil Men۔ University of Michigan Press۔ صفحہ 263۔ آئی ایس بی این 0-472-11013-6۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012۔
  12. Bridget Allchin, Frank Raymond Allchin۔ The Rise of Civilization in India and Pakistan۔ Cambridge University Press۔ صفحہ 119۔ آئی ایس بی این 0-521-28550-X۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012۔
  13. "Prehistoric human colonization of India"۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اپریل 2012۔
  14. Biju M K,Aneesh P. & Faisal U. "Analysis on Sales Drops in Tractor Market for Mahindra & Mahindra Using Sales Funnel Analysis", Indian Journal of Business and Retail Management Research, Vol 5 No 1-2, Jan-Dec 2016, Serials Publications (P) Ltd,New Delhi (INDIA), Pp 81-94.
  15. Ajai Prakash & Ankit Srivastava, "Influence of Farming Methods on Value Chain of Agriculture: An Empirical Study for Uttar Pradesh",Arthshastra Indian Journal of Economics & Research (Bi-monthly)، Volume 5,ستمبر-اکتوبر, 2016, pp 39-48

بیرونی روابط

Uttar Pradesh سفری راہنما منجانب ویکی سفر

سانچہ:Hydrography of Uttar Pradesh

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.