الٰہ آباد

بھارت کی ریاست اتر پردیش کا ایک قدیم شہر ہے۔ گنگا و جمنا کے سنگم پر آباد ہے۔ تجارتی مرکز، ہندوؤں کا مقدس مقام اور ریلوے کا بہت بڑا جنکشن ہے۔ مسلمانوں کے دور حکومت سے قبل اس کا نام پراگ تھا۔ اکبر کا ایوان، جامع مسجد، اشوک کی لاٹھ، زمین دوز قلعہ اور خسرو باغ قابل دید تاریخ عمارات ہیں۔ 1857ء میں جنگ آزادی کے دوران یہاں انگریزوں اور حریت پسندوں میں زبردست لڑائی ہوئی۔۔ 1861ء میں انگریزوں کی عملداری میں آیا۔

الٰہ آباد
इलाहाबाद
پریاگراج
प्रयागराज
میٹروپولس
Clockwise from top left: All Saints Cathedral, خسرو باغ, the Allahabad High Court, the New Yamuna Bridge near Sangam, skyline of سول لائنز، الہ آباد, the جامعہ الٰہ آباد, Thornhill Mayne Memorial at Alfred Park and Anand Bhavan.
عرفیت: City of Prime Ministers,[1]
Sangam City[2]
ملک  بھارت
صوبہ اتر پردیش
بھارت کے اضلاع ضلع الہ آباد
حکومت
  قسم Mayor–Council
  مجلس Allahabad Municipal Corporation
  Mayor Abhilasha Gupta[3]
  Member of Parliament Shyama Charan Gupta (Agrahari)[4]
رقبہ
  میٹروپولس 70.5 کلو میٹر2 (27.2 مربع میل)
بلندی 98 میل (322 فٹ)
آبادی (2011)[5]
  میٹروپولس 1,117,094
  درجہ 36th
  کثافت 1,087/کلو میٹر2 (2,820/مربع میل)
  میٹرو[6] 1,216,719
  Metro rank 23rd
نام آبادی Allahabadi, Ilahabadi
منطقۂ وقت IST (UTC+5:30)
PIN 211001-18
ٹیلی فون کوڈ +91-532
گاڑی کی نمبر پلیٹ UP-70
انسانی جنسی تناسب 978 /1000
بھارت کی زبانیں ہندی زبان
Additional official language Urdu[7]
ویب سائٹ allahabad.nic.in
    یہ مضمون ہندوی متن پر مشتمل ہے۔ موزوں معاونت کے بغیر آپ کو ہندوی متن کی بجائے سوالیہ نشان، خانے اور بے معنی حروف نظر آسکتے ہیں۔
    قلعہ الٰہ آباد، 1850 کی تصویر۔ یہ قلعہ بادشاہ اکبر نے 1575 میں بنوایا تھا۔
    قلعہ الٰہ آباد

    بھارت کی ایک شمالی ریاست اترپردیش کے جنوب میں واقع میٹروپولیٹین شہر اور ضلع الہ آباد کا صدر مقام،ریاست کا سب سے بڑا تجارتی مرکز اور فی کس آمدن میں ریاست کا دوسرا شہر، اندازہ 1.74 ملین آبادی کے ساتھ اترپردیش کا ساتواں گنجان ترین شہر۔ 2011 میں اسے دنیا کا 130 واں تیزی سے بڑھتا شہر قرار دیا گیا تھا۔ یہاں ہندو، مسلمان، سکھ، مسیحی، پارسی، جین اور بودھ مذہب کے ماننے والے امن و آشتی کے ساتھ رہتے ہیں۔ زبانیں اردو، اودھی، ہندی، انگریزی، بنگالی اور پنجابی ہیں۔ الہ آباد کے رہنے والے الہ آبادی کہلاتے ہیں

    الہ آباد کالجوں اور تحقیقی اداروں کا گھر ہے۔ اور یہ شہر دور قدیم سے ہی علمی اہمیت رکھتا ہے اس کے بارے میں یہ کہاوت بھی مشہور ہے کہ الہ آباد میں آکر تعلیم حاصل کرنے اور مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت سے نمایاں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ قابل دید تاریخی عمارات میں اکبر کا ایوان، جامع مسجد، اشوک کی لاٹھ، زمین دوز قلعہ اور خسرو باغ وغیرہ شامل ہیں۔

    الہ آباد کا ایک نام پریاگ بھی بتایا جاتا ہے۔ پریاگ یا پرساد کی جگہ۔ موجودہ نام 1583 میں مغل شہشاہ اکبر نے رکھا۔ گنگا اور جمنا کے سنگم پر واقع بھارت کا دوسرا قدیم ترین اور مقدس شہر ہے۔ یہاں بہت سے قدیم مندر اور محل موجود ہیں جو ہندو کتب کے مطابق مذہب میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ 1857 کی جنگ آزادی میں یہاں مولوی لیاقت علی نے علم بغاوت بلند کیا حریت پسندوں اور فرنگیوں کے مابین شدید جنگ ہوئی اور 1861 میں یہاں فرنگی راج نافذ ہوا۔

    الہ آباد کو وزرائے اعظم کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ آزادی کے بعد منتخب ہونے والے 13 میں سے سات وزرائے اعظم کا تعلق کسی طور الہ آباد سے تھا یا تو وہ الہ آباد میں پیدا ہوئے،وہاں تعلیم حاصل کی یا الہ آباد سے انتخابات میں حصہ لیا اور منتخب ہوئے۔ ان میں جواہر لال نہرو، لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، گلزاری لال نندا،وشوناتھ پرتاپ سنگھ اور چندرشیکھر شامل ہیں۔

    الہ آباد ہی وہ شہر ہے جہاں 1930 کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں علامہ سر محمد اقبال نے اپنا تاریخی خطبہ الہ آباد دیا اور مسلمانوں کی مشکلات، ان کے مستقبل اور مسلمانان ہند کی منزل کی نشان دہی کی۔

    اردو ادب و زبان کے کئی عظیم نام الہ آباد میں پیدا ہوئے جن میں اکبر الہ آبادی، نوح ناروی، فراق گورکھپوری، شبنم نقوی، راز الہ آبادی، عتیق الہ آبادی وغیرہ شامل ہیں۔

    تعلیمی اور سماجی اہمیت

    الٰہ آباد کو قدیم دور سے ہی تعلیمی اور سماجی اہمیت حاصل رہی ہے۔ تعلیمی اعتبار سے یہ شہر بے حد اہمیت کا حامل ہو گیا ہے۔ یہ بات شہرۂ عام ہے کہ اس شہر میں آکر تعلیم حاصل کرنے اور مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت سے نمایاں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ الٰہ آباد یونیورسٹی بھارت کا قدیم ترین تعلیمی ادارہ ہے جسے 1887ء میں انگریزی سرکار نے شروع کیا تھا۔ یہاں ہندو، مسلمان، سکھ، مسیحی، پارسی، جین اور بودھ مذہب کے ماننے والے امن و آشتی کے ساتھ رہتے ہیں۔

    اردو بولنے والے

    الٰہ آباد کی مرکزی زبانیں اردو، اودھی، ہندی، انگریزی، بنگالی اور پنجابی ہیں۔ اردو لکھنے اور بولنے والی آبادی آٹھ لاکھ سے متجاوز ہے۔ یہاں اردو کی تعلیم کے لیے چھوٹے بڑے سینکڑوں مدارس اور کالج موجود ہیں۔

    اردو شخصیات

    الٰہ آباد نے اکبر الہ آبادی جیسا طنزومزاح کا شاعر اقامِ عالم کو دیا ہے۔ مشہور شاعر نوح ناروی اسی سرزمین سے وابستہ رہے جو الفاظ کے جادوگر مانے جاتے ہیں۔ بعد کے دور میں فراق گورکھپوری، شبنم نقوی، راز الہ آبادی، عتیق الہ آبادی وغیرہ نے اردو زبان کو پروان چڑھایا۔ گیان پیٹھ انعام یافتہ فراق گورکھپوری کا منظوم مجموعہ گل نغمہ یہیں رہ کر لکھا گیا۔

    حوالہ جات

    1. "City of Prime Ministers"۔ Government of Uttar Pradesh۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2014۔
    2. Rajiv Mani (21 مئی 2014)۔ "Sangam city, Allahabad"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ Times Group۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2014۔
    3. "Mayor of the city"۔ The Indian Express۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2012۔
    4. "Constituency wise candidates"۔ بھارتی الیکشن کمیشن۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جون 2014۔
    5. "Census 2011" (PDF)۔ censusindia۔ The Registrar General & Census Commissioner۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2014۔
    6. "Urban Agglomerations/Cities having population 1 lakh and above" (PDF)۔ censusindia۔ The Registrar General & Census Commissioner,۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2014۔
    7. "Report of the Commissioner for linguistic minorities: 50th report (July 2012 to June 2013)"۔ Commissioner for Linguistic Minorities, Ministry of Minority Affairs, Government of India۔ صفحہ 49۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 نومبر 2015۔
    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.