براہوی زبان

براہوئی ایک قدیم ترین زبان ہے، ہر نئے سیکھنے والے کے لیے یہ زبان بہت مشکل ثابت ہوتی ہے۔ برطانیہ دور میں انگریزوں نے برصغیر کی تقریباً زبانیں سیکھ لیں لیکن جب براہوئی زبان کے بارے کسی انگریز سے پوچھا گیا تو اسنے ایک ٹین کے ڈبے میں کچھ کنکریاں ڈال کر ہلانا شروع کیا اور اس سے جو آواز نکلی اُس نے کہا کہ براہوئی زبان کی مثال ایسی ہے۔ یہ زبان بہت وسیع علاقے میں بولی جاتی ہے۔ کوئٹہ سے لیکر ایران کی سرحدوں تک اور حب چوکی تک یہ زبان بولی جاتی ہے۔ جیسے یہ زبان جتنے بڑے علاقہ میں بولی جاتی ہے اسی طرح یہ اتنی ہی غیر معروف ہے۔ کراچی کی طرف حب چوکی کے بعد کوئی اس زبان کے بارے کچھ نہیں جانتا۔

براہوئی زبان
براہوئی
Bráhuí
علاقہ بلوچستان
نسلیت براہوی، پروٹو دراوڑ
مقامی متکلمین
2.2 ملین (1998)
پروٹو دراوڑ
پیرسو-عربک، لاطینی
رسمی حیثیت
منظم از براہوئی زبان بورڈ پاکستان، کاپ
زبان رموز
آیزو 639-3 brh

ان مفروضوں سے ہٹ کر براہوئی زبان پر انگریزمستشرقین نے ابتدائی اور بہت اہم کام کیا ہے۔

براہوئی زبان پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاوہ افغانستان اور ایران کے کئی علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں بھی براہوئی بولنے والوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔ سندھ میں رہنے والے براہوئی خود کو "'بروہی"' جبکہ بلوچستان، افغانستان اور ایران میں براہوئی بولنے والے براہوئی کہلاتے ہیں۔

تاریخ

ماہرین لسانیات براہوئی زبان کی نسبت دراوڑی زبان کی طرف کرتے ہیں -اگرچہ دراوڑی زبان پاک و ہند کے وسیع رقبے میں بولی جاتی ہے - مگر ایسے تاریخی شواہد ملے ہیں جن سے اس امر کی نشان دہی ہوتی ہی کہ یہ زبان صرف برصغیر پاک و ہند تک ہی محدود نہیں تھی جیسا کہ‘ دراوڑی زبانیں ‘ (مطبوعہ روس) کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ان زبانوں کی جڑیں اورالی آلتانی زبانوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اور فن لینڈ کی زبان پر پاے جاتے ہیں۔ دراوڑی زبان کی انیس بولیاں ہیں جن میں سے ایک براہوئی ہے، تقریباً پانچ لاکھ افراد یہ زبان بولتے ہیں۔ بعض علمائے لغت کا خیال ہے کہ براہوئی زبان مالیم اورتامل سے مماثلت رکھتی ہے۔ جبکہ بعض یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ براہوئی زبان دراوڑی زبان ایشاہ کے تمام زبانوں سے بھی زیادہ قدیم ہے

براہوئی زبان کا لسانی خاندان

براہوئی زبان کے لسانی خاندان کے حوالے سے محققین منقسم ہیں۔ اس حوالے سے نظریے اور سامنے آتے ہیں۔

-1 دراوڑی نظریہ

۔2 پروٹو براہوئی

-3 انڈو یورپی یا ہند آریائی نظریہ

-4 تورانی یا الطائی نظریہ

اول الذکر نظریے کے خالق انگریز اور غیر زبان اور اہل زبان براہوئی شامل ہے مستشرقین ہیں۔ ان میں ڈاکٹر ارنسٹ ٹرمپ، بشپ کالڈویل، گرائرسن، ڈینس برے جولز بلاخ، ایم بی ایمینو، ٹی برو، ایم ایس انڈروف، پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر شامل ہیں ۔

2 نظریہ پروٹوبراہوئی راہوئی بولنے والے ماہر لسانیات کے مطابق براہوئی زبان پروٹو دراوڑ خاندان سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس نظریے مائر لسانیات میں نزیر شاکر براہوئی ،پروفیسر سوسن براہوئی ، پروفیسر افضل گل براہوئی براہوئی مراد صابر رودینی،اکرم آمل، شامل ہیں ۔ اس نظریے کے ماہرلسانیات براہوئی زبان کوپروٹو دراوڑی خاندان سے گردانتے ہیں۔ان کے خیال ہیں کے براہوئی زبان سے ہی دیگر دراوڑی زبانیں جنم لی چکی ہے۔

3 تیسرا انڈو یورپی نظریہ یا مفروضہ میر گل خان نصیر،اثیر عبد القادر شاہوانی، آغا نصیر احمد خان احمد زئی میر عاقل خان مینگل، پروفیسر عبد اللہ جمالدینی متعارف کرایا ہے۔

۔۔4 توارانی یال الطائی آغا نصیر احمد خان احمد زئی اس حوالے سے ان کے علاوہ کوئی بھی اس پر متفق نہیں ہے۔کیون کے ان کے مفروضہ علمی لسانی روابط سے خالی ہے

براہوئی رسالہ جات ،ایلم ،استار ،مہر ،دے ٹک ،براہوئی ،تلار

براہوئی زبان میں فی الوقت کئی رسالے و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ لیکن ایلم کے نام سے ایک ہفت روزہ 1960 سے مکمل تسلسل کے ساتھ شائع ہو رہا ہے۔ موجودہ دور میں تلار واحد معیاری اور زبان و ادب کا ترجمان جریدہ ہے۔

براہوئی زبان میں پوری دنیا سے اولین اورمستند اخبار ایلم ،ماہ نامہ استار،ماہ نامہ مہر ، ہی کے نام سے شائع ہو رہا ہے۔

حروف تہجی[1]

B á p í S Y ş V X E Z ź ģ F ú M N L G c T ŧ R ŕ D O ð h J K A I U ń ļ

حوالہ جات

نزیر شاکر براہوئی

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.