تلمود

تلمود (عبرانی תַּלְמוּד) عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ لمد (למד) ہے۔ عبرانی میں لمد کے معنی وہی ہوتے ہیں جو عربی میں لمذ کے ہوتے ہیں، یعنی پڑھنا۔[1] اسی سے تلمیذ بمعنی شاگرد بھی آتا ہے۔
تلمود یہودیت کا مجموعہ قوانین ہے، جو یہوددیوں کی زندگی میں تقدس کا درجہ رکھتا ہے اور اسے یہودی تقنین میں دوسرا ماخذ قرار دیا گیا ہے۔
تلمود کے دو جزو ہیں:

  • مشنی۔ (عبرانی משנה) ہالاخا (فقہ یہود) کا سب سے اولین مجموعہ، جو دوسری صدی عیسوی تک زبانی منتقل ہوتا رہا۔
  • جمارہ۔ (آرامی גמרא) یہودی حاخامات نے مشنی کی جو تشریحات لکھی اس کا مجموعہ جمارہ کہلاتا ہے۔ مشنی کے اختتام کے بعد یہودی مدراش میں یہی رائج تھا۔
مضامین بسلسلہ
یہودیت

  

باب یہودیت

مشنی اور جمارہ یہ دونوں نام آپس میں ایک دوسرے کی جگہ بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہودی ادب میں مشنی کے مماثل ایک اور کتاب موجود ہے، جس کا نام بریثا (آرامی ברייתא) ہے۔ اسے مشنی کی تدوین کے بعد تناییم (عبرانی תנאים) نے مدون کیا تھا۔

تاریخ

یہودی حاخامات کے نزدیک اللہ تعالیٰ نے طورسینا پر موسی علیہ السلام پر دو شریعتیں نازل کی:

  • مکتوب شریعت
  • زبانی شریعت

اور یہی زبانی شریعت اصل شریعت ہے، جو اللہ کی مراد اور مکتوب شریعت یعنی تورات کی حقیقی تفسیر ہے۔

چنانچہ یہود کے اندر دہری شریعت کا آغاز ہوا اور 40 نسلوں تک یہ سری شریعت زبانی منتقل ہوتی رہی اور یہودی حاخامات زبانی و سری شریعت کی آڑ میں تورات کی من مانی تفسیر کرتے رہے۔ زبانی شریعت کے مکتوب نہ ہونے کی وجہ سے یہودی قوم متعین عقائد پر متفق نہیں تھی۔ ہر یہودی ربی کی اپنی تشریح و تفسیر ہوتی، جس پر اس کے خاندان اور متبعین یقین رکھتے تھے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. قاموس الکتاب المقدس از ڈاکٹر پطرس عبد الملك، ڈاکٹر جون الكزینڈر تھامسن، استاذ ابراہيم مطر۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.